چین سے ممکنہ تنازع کے پیش نظر امریکا کا بڑا قدم، دفاعی کمپنیوں کو میزائل پیداوار 4 گنا بڑھانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
امریکا نے چین کے ساتھ کسی ممکنہ تنازع کی صورت میں اسلحے کی کمی سے بچنے کے لیے اپنے دفاعی شعبے کو متحرک کر دیا ہے۔ پینٹاگون نے میزائل اور اہم ہتھیار بنانے والی کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اگلے 2 سے 4 گنا تک پیداوار میں اضافہ کریں۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارت دفاع ملک میں ہتھیاروں کے محدود ذخائر پر شدید تشویش میں مبتلا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دفاعی ادارے تیز ترین شیڈول کے تحت اسلحے کی تیاری بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کر رہے ہیں۔
اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے پینٹاگون اور بڑی میزائل ساز کمپنیوں کے درمیان کئی **اعلیٰ سطحی اجلاس** ہو چکے ہیں۔ ان اجلاسوں کی نگرانی **ڈپٹی ڈیفنس سیکریٹری اسٹیو فینبرگ** خود کر رہے ہیں اور وہ ہر ہفتے کمپنیوں کے سربراہان سے رابطے میں رہتے ہیں۔
جون 2025 میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں **امریکی وزیر دفاع، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین، لاک ہیڈ مارٹن، ریتھیون، اینڈریل انڈسٹریز** سمیت کئی اہم کمپنیوں کے نمائندے شریک ہوئے۔ ان کمپنیوں نے اضافی افرادی قوت، فیکٹریوں کی توسیع اور ضروری پرزہ جات کا ذخیرہ تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
میزائل ترجیحات اور پیداوار میں تیزی
پینٹاگون نے چین کے ساتھ ممکنہ کشیدگی کے پیش نظر **12 اہم ہتھیاروں** کو ترجیحی فہرست میں شامل کیا ہے۔ ان میںپیٹریاٹ انٹرسیپٹر میزائل، لانگ رینج اینٹی شپ میزائل ، اسٹینڈرڈ میزائل 6 ، پریسیژن اسٹرائیک میزائل، جوائنٹ ایئر-سرفیس اسٹینڈ آف میزائل (JASSM) شامل ہیں
خاص طور پر پیٹریاٹ میزائل سسٹم کو ترجیح دی جا رہی ہے، کیونکہ دنیا بھر میں اس کی مانگ زیادہ ہے اور **لاک ہیڈ مارٹن** موجودہ طلب پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اربوں ڈالر کا معاہدہ
ستمبر 2025 میں امریکی فوج نے لاک ہیڈ مارٹن کو تقریباً 10 ارب ڈالر کا بڑا معاہدہ دیا، جس کے تحت وہ 2024 سے 2026 کے درمیان 2,000 پی اے سی-3 میزائل تیار کرے گی۔ پینٹاگون چاہتا ہے کہ اس کے بعد ہر سال اتنی ہی پیداوار برقرار رکھی جائے، جو موجودہ رفتار سے تقریباً 4 گنا زیادہ ہو گی۔
مستقبل کی تیاری
امریکی محکمہ دفاع نے کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے 6، 18 اور 24 ماہ کے لیے ایسے منصوبے پیش کریں جن میں پیداوار 2.
یہ اقدامات اس بات کا اشارہ ہیں کہ امریکا اب مستقبل کے ممکنہ خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے دفاعی نظام کو تیزی سے اپ گریڈ کر رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امریکی فوج کا ایک اور مشتبہ منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
امریکا نے مشتبہ منشیات اسمگلنگ میں ملوث ایک کشتی پر مشرقی بحرالکاہل میں حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی سدرن کمانڈ کے مطابق خفیہ معلومات سے ثابت ہوا کہ مذکورہ کشتی منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال ہو رہی تھی اور ایک معروف اسمگلنگ روٹ پر بین الاقوامی پانیوں میں سفر کر رہی تھی۔ بیان کے مطابق کشتی کو جوائنٹ ٹاسک فورس سدرن اسپیئر نے نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیے:لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا
یہ ستمبر کے اوائل سے اب تک منشیات بردار کشتیوں کے خلاف امریکی فوج کا 21واں حملہ ہے۔ پینٹاگون کے مطابق ان کارروائیوں میں اب تک 80 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
ان حملوں کی قانونی حیثیت پر امریکی کانگریس کے ارکان، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی اتحادی ممالک نے سوالات اٹھائے ہیں۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسے مکمل قانونی اختیار حاصل ہے، اور محکمہ انصاف کی قانونی رائے کے مطابق ان کارروائیوں میں شامل فوجی اہلکاروں کو بھی قانونی استثنیٰ حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز
اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا کہ مبینہ منشیات گروہ کارٹیل ڈی لوس سولیس کو غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد امریکا میں اس گروہ کو کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنا جرم ہوگا۔ امریکی حکام کے مطابق یہ گروہ وینزویلا کے مجرمانہ نیٹ ورک ’ٹرین دے اراگوا‘ کے ساتھ مل کر منشیات امریکا تک پہنچاتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو اس کارٹیل کی قیادت کرتے ہیں، تاہم مادورو اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے بحری جنگی جہاز، لڑاکا طیارے اور ایک جوہری آبدوز کیریبین میں تعینات کر دی ہے اور وینزویلا حکومت کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی پر غور جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا کشتی منشیات