امریکا نے غیر ملکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ایک غیر معمولی اقدام ہے اور ہالی وڈ کی عالمی کاروباری حکمتِ عملی کو ہلا کر رکھ سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ ’ٹرتھ سوشل‘ پر لکھا کہ امریکا کی فلم سازی کی صنعت غیر ملکی مقابلے کے ہاتھوں پیچھے جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی فلم انڈسٹری کو دیگر ممالک نے ایسے لوٹا ہے جیسے کسی بچے سے کینڈی چھین لی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ ٹیرف ہٹائے تو امریکا مالی طور پر تباہ ہوجائے گا‘، ٹرمپ نےامریکی عدالت کا فیصلہ مستردکر دیا
تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر ٹرمپ اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کس قانونی اختیار کا سہارا لیں گے۔ وائٹ ہاؤس نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، جبکہ وارنر برادرز ڈسکوری، کام کاسٹ، پیراماؤنٹ اسکائی ڈانس اور نیٹ فلکس نے بھی فوری ردِعمل نہیں دیا۔
فی الحال سرمایہ کاروں میں بے چینی دیکھی گئی اور نیٹ فلکس کے حصص ابتدائی کاروبار میں 1.
ٹرمپ نے رواں سال مئی میں پہلی بار فلموں پر ٹیرف کا عندیہ دیا تھا، مگر اس حوالے سے تفصیلات نہیں دی تھیں، جس سے فلمی صنعت کے بڑے اسٹوڈیوز تذبذب کا شکار رہے کہ آیا یہ پالیسی مخصوص ممالک کے لیے ہوگی یا تمام درآمد شدہ فلموں پر لاگو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ٹیرف سے انڈیا کو کتنا نقصان پہنچا؟ ششی تھرور نے بتا دیا
فلمی صنعت کے ماہرین اور قانونی تجزیہ کاروں نے اس اقدام پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلمیں دراصل دانشورانہ املاک اور خدمات کی عالمی تجارت کا حصہ ہیں، جس میں امریکا اکثر سرپلس میں رہتا ہے۔ ایسے میں ٹیرف لگانے کی قانونی بنیاد پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
علاوہ ازیں، جدید فلمیں عام طور پر مختلف ممالک میں پروڈکشن، فنانسنگ، پوسٹ پروڈکشن اور ویژول ایفیکٹس کے مراحل سے گزرتی ہیں، جس سے یہ تعین مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے کہ کون سی فلم واقعی غیر ملکی تصور کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ غیر ملکی فلمیں کینڈی ہالی ووڈذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ غیر ملکی فلمیں کینڈی ہالی ووڈ غیر ملکی فلموں پر
پڑھیں:
حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ
حماس کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس نے ٹرمپ کی غزہ میں سیز فائر تجویز پر عمل درآمد کا اعلان کر دیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں، اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہوگا، حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرا دیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں، لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر بات چیت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنو کریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہے بشرطیکہ یہ ادارہ "فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت" کی بنیاد پر تشکیل پائے۔ حماس کا مزید کہنا ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہوگا۔ حماس نے مطالبہ کیا کہ اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے اور حماس بھی "ذمہ دارانہ کردار" ادا کرے گی، تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
حماس نے کہا کہ ان معاملات کو ایک جامع فلسطینی قومی ڈھانچے کے تحت حل کیا جائے گا، جس میں حماس اپنی ذمہ دارانہ شرکت اور کردار ادا کرے گی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں، امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکی تو اس کو سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے جبکہ معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ جائے گی۔