نیپال ، 2 سالہ بچی آریاتارا شاکیہ ملک کی نئی زندہ دیوی ’’کمارى‘‘ کے طور پر منتخب
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
کھٹمنڈو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2025ء) نیپال میں 2 سالہ بچی آریاتارا شاکیہ کو ملک کی نئی زندہ دیوی ’’کمارى‘‘ کے طور پر منتخب کر لیا گیا ہے۔اردو نیوز کے مطابق اس ضمن میں تقریب نیپال کے سب سے طویل اور اہم ہندو تہوار ’دشین‘ کے دوران منعقد ہوئی۔ بچی کو ان کے گھر سے لے کر کٹھمنڈو کے ایک مندر تک خاندان کے افراد نے عقیدت کے ساتھ پہنچایا، جہاں وہ آئندہ کئی سال تک قیام کریں گی۔
کمارى، جسے ’کنواری دیوی‘ بھی کہا جاتا ہے، وہ بچی ہوتی ہے جسے ہندو اور بدھ دونوں مذاہب کے ماننے والے دیوی کے طور پر پوجتے ہیں۔ روایت کے مطابق موجودہ کمارى بلوغت کو پہنچنے پر عام انسان تصور کی جاتی ہے اور اس کی جگہ نئی بچی کو منتخب کیا جاتا ہے۔زندہ دیوی کے انتخاب کے لیے بچیوں کی عمر 2 سے 4 سال کے درمیان ہونی چاہیے اور ان کی جلد، بال، آنکھیں اور دانت بے داغ ہونے چاہئیں۔(جاری ہے)
ان میں اندھیرے کا خوف نہیں ہونا چاہیے۔مذہبی تہواروں کے دوران کمارى کو رتھ پر شہر بھر میں گھمایا جاتا ہے۔ وہ ہمیشہ سرخ لباس پہنتی ہیں، بالوں کو اونچی چوٹی میں باندھتی ہیں اور پیشانی پر تیسری آنکھ بنائی جاتی ہے۔ آریاتارا شاکیہ کو خاندان، دوستوں اور عقیدت مندوں نے کٹھمنڈو کی گلیوں میں جلوس کی صورت میں مندر تک پہنچایا۔ عقیدت مندوں نے ان کے قدموں کو اپنے ماتھے سے چھوا، جو نیپال میں سب سے بڑی عقیدت کی علامت ہے، اور انہیں پھول و نذرانے پیش کیے۔ جمعرات کو نئی کمارى صدر سمیت دیگر عقیدت مندوں کو دعائیں دیں گی۔سابقہ کمارى ترشنا شاکیہ جو اب 11 سال کی ہو چکی ہیں، مندر کے پچھلے دروازے سے پالکی میں روانہ ہوئیں۔ کمارى کی زندگی محدود ہوتی ہے۔ ان کے چند منتخب ساتھی ہوتے ہیں اور وہ سال میں صرف چند بار تہواروں کے موقع پر باہر آتی ہیں۔ سبکدوش کمارى کو عام زندگی میں واپس آنا مشکل ہوتا ہے جیسے کہ گھریلو کام سیکھنا یا سکول جانا تاہم گزشتہ چند سالوں میں روایات میں تبدیلی آئی ہے۔ اب کمارى کو مندر میں نجی اساتذہ سے تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے اور ٹی وی رکھنے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ حکومت سبکدوش کمارى کو ماہانہ وظیفہ بھی دیتی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کمارى کو
پڑھیں:
امریکا: خاتون کو 3 سالہ مسلم بچی کے قتل کی کوشش پر 5 سال قید کی سزا
امریکا میں ایک خاتون پر 3 سالہ مسلم بچی کو ڈبو کر قتل کرنے کی کوشش کا جرم ثابت ہوگیا، خاتون کو 5 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں خاتون پر 3 سالہ فلسطینی نژاد امریکی بچی کو نسلی بنیادوں پر قتل کرنے کی کوشش کا جرم ثابت ہوگیا جس پر جج اینڈی پورٹر نے 43 سالہ الزبیتھ وولف کو 5 سال قید کی سزا سنادی۔
یہ واقعہ مئی 2024ء میں پیش آیا تھا جس میں بچی زخمی ہوگئی تھی۔
عدالتی کارروائی کی دوران ملزمہ نے بچی کو قتل اور زخمی کرنے کی کوشش کا جرم قبول بھی کیا تھا۔