ابتدائی تیزی کے بعد بدھ کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منافع کی وصولی کا دباؤ دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس دورانِ کاروبار تقریباً 900 پوائنٹس گرگیا۔

دوپہر 12 بجے تک بینچ مارک انڈیکس 164,606.84 پوائنٹس پر موجود تھا، جو کہ 886.74 پوائنٹس یا 0.54 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

سیمنٹ، کمرشل بینک، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز، او ایم سیز، بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں اور ریفائنریز سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس ایک لاکھ 66 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا

انڈیکس پر اثر انداز ہونے والے بڑے حصص جیسے اے آر ایل، حبکو، ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی سی، مسلم کمرشل بینک، نیشنل بینک، یونائیٹڈ بینک اور ڈی جی کے سیمنٹ سرخ نشان میں بند ہوئے۔

ایک اہم پیشرفت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے منگل کے روز قومی مالیاتی کمیشن کے عمل کو ہموار کرنے پر پیش رفت کا مطالبہ کیا ہے، جو مرکز اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے نظام میں ایک بڑا تنازع سمجھا جاتا ہے۔

وزارتِ خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے دوسرے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی  کے پہلے جائزے کے سلسلے میں تکنیکی مذاکرات جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟

گزشتہ روز یعنی منگل کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج تیزی پر بند ہوا تھا، جب ہر سطح پر خریداری نے انڈیکس کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا تھا، کے ایس ای 100 انڈیکس 1,645.

90 پوائنٹس یعنی 1 فیصد اضافے کے بعد 165,493.59 پر بند ہوا۔

عالمی سطح پر، بدھ کے روز وال اسٹریٹ فیوچرز میں کمی، سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ اور ایشیائی مارکیٹس میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔

امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کی ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ روزگار سے متعلق اہم اعداد و شمار تاخیر کا شکار ہوں گے اور شرح سود کے حوالے سے ابہام بڑھ جائے گا۔

مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟

اداروں نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کا شٹ ڈاؤن ستمبر کی روزگار رپورٹ جاری ہونے سے روک دے گا اور 7.5 لاکھ سرکاری ملازمین کی عارضی رخصتی کا باعث بنے گا، جس سے روزانہ 400 ملین ڈالر کا نقصان ہوگا۔

ایس اینڈ پی 500 اور نیس ڈیک فیوچرز میں 0.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ سونے کی قیمت 3,875 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی، جو مسلسل تیسرے روز نیا ریکارڈ ہے، یورپی فیوچرز میں معمولی رد و بدل دیکھا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

100 انڈیکس آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام پاکستان اسٹاک ایکسچینج تنازع حبکو مسلم کمرشل بینک وال اسٹریٹ وزارت خزانہ یونائیٹڈ بینک

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 100 انڈیکس ا ئی ایم ایف پاکستان اسٹاک ایکسچینج حبکو وال اسٹریٹ یونائیٹڈ بینک اسٹاک ایکسچینج پاکستان اسٹاک دیکھا گیا

پڑھیں:

کیا یکم جنوری سے پاکستان کے کرنسی نوٹ تبدیل ہورہے ہیں؟

اسٹیٹ بینک آف پاکستان دنیا کے دیگر مرکزی بینکوں کی طرح جدید سیکیورٹی فیچرز کے ساتھ کرنسی نوٹوں کی ایک نئی سیریز متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا اظہار گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کچھ عرصہ قبل میڈیا سے بات چیت میں کیا تھا۔

اس کے بعد اسٹیٹ بینک نے نئے ڈیزائنز کے لیے ایک مقابلے کا انعقاد بھی کیا تھا جس میں 10 روپے سے لے کر 5 ہزار روپے تک کے نئے نوٹوں کے 10 ڈیزائنز کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نئے کرنسی نوٹ کب جاری ہوں گے؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا

شارٹ لسٹ کیے گئے ڈیزائنز میں 20، 50، 100، اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کا ایک ایک ڈیزائن شامل تھا، جبکہ 10، 500، اور 5 ہزار روپے کے نوٹوں کے 2،2 ڈیزائن شامل تھے۔

اس حوالے سے ملنے والی مزید معلومات کے مطابق شارٹ لسٹ کیے گئے ڈیزائنز کو مزید حتمی شکل دینے کے لیے بین الاقوامی ڈیزائنرز کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی کمپنیاں رواں سال دسمبر تک اپنے نئے بینک نوٹوں کے ڈیزائن پیش کریں گی، ان ڈیزائنز کو پہلے اسٹیٹ بینک بورڈ کی منظوری ملے گی اور پھر آئندہ سال جنوری تک وفاقی حکومت کی حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

حکومت کی منظوری کے بعد نئے بینک نوٹوں کی نئی سیریز کی چھپائی کا عمل شروع ہوگا۔ اب تک ان ڈیزائنوں کو حتمی شکل دینے کا عمل جاری ہے اور نئے کرنسی نوٹوں کی سیریز کی حتمی اشاعت میں ابھی وقت لگے گا۔

’کرنسی نوٹوں کی تبدیلی سے قبل عوام کو آگاہ کیا جائےگا‘

اس حوالے سے سینیئر صحافی تنویر ملک نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ نئے کرنسی نوٹوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک بحث چل رہی ہے اس کی وجہ اسٹیٹ بنک کے گورنر جمیل احمد کا وہ بیان ہے جو انہوں نے مانیٹری پالیسی پیش کرنے کے دوران دیا تھا جس میں انہوں نے نئے کرنسی نوٹ لانے کی طرف اشارہ دیا تھا۔

’گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ قدم اٹھانے کی ایک وجہ یہ بتائی تھی کہ جعلی نوٹوں کی روک تھام ہو سکے گی اور نئے کرنسی نوٹوں میں سیکیوریٹی فیچرز ہوں گے۔‘

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کوئی ڈیولپمنٹ نہیں ہوئی ہے نہ ہی اس کے بعد کوئی وضاحت آئی۔

انہوں نے کہاکہ یہ بہت بڑی ڈیولپمنٹ ہوگی اگر نئے کرنسی نوٹ جاری کیے جاتے ہیں لیکن اس سے قبل عوام کو آگاہ کیا جائے گا کہ وہ پرانے نوٹ بینکوں میں جمع کرائیں۔

کرنسی نوٹوں کو چھاپنے کے مراحل

نئے کرنسی نوٹ چھاپنے کے لیے مرکزی بینک سب سے پہلے یہ اندازہ لگاتا ہے کہ ایک سال میں ملک کو کس مالیت کے کتنے نوٹوں کی ضرورت ہو گی؟ یہ اندازہ عوامی ضروریات میں متوقع اضافہ، بوسیدہ اور پھٹے ہوئے نوٹوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت اور زیرِ گردش کرنسی کے حجم کو مدنظر رکھ کر لگایا جاتا ہے۔

نئے کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے لیے دوسرا اہم مرحلہ ڈیزائن کا انتخاب کرنا ہے اور یہ کام مرکزی بینک کرتا ہے یا بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لیتا ہے۔ ڈیزائن میں ملک کی ثقافت، تاریخ اور اہم شخصیات کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

کرنسی نوٹ کی سب سے بڑی حفاظت اس کے سیکیورٹی فیچرز ہوتے ہیں تاکہ جعل سازی کو روکا جا سکے۔ جیسے کہ واٹر مارک کاغذ میں چھپی ہوئی تصویر یا خاکہ جو روشنی کے سامنے لانے پر نظر آتا ہے۔

نوٹ کے اندر دھنسا ہوا ایک خصوصی دھاگہ، سیاہی جو مختلف زاویوں سے دیکھنے پر اپنا رنگ بدلتی ہے۔ ابھری ہوئی چھپائی جسے ہاتھ سے چھو کر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ بہت چھوٹے سائز کے الفاظ جو عام آنکھ سے پڑھنا مشکل ہوتے ہیں۔

کرنسی نوٹوں کے لیے ایک خاص قسم کا کاغذ استعمال کیا جاتا ہے جو عام طور پر 100 فیصد کپاس پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ کاغذ عام کاغذ سے زیادہ مضبوط اور پائیدار ہوتا ہے اور اس میں سیکیورٹی فیچرز جیسے واٹر مارک اور سیکیورٹی تھریڈ پہلے ہی شامل کر دیے جاتے ہیں۔ یہ کاغذ مخصوص اور محفوظ پرنٹنگ پریس میں تیار ہوتا ہے۔

’نوٹوں کی چھپائی ایک یا زیادہ مخصوص سرکاری پرنٹنگ پریس میں ہوتی ہے‘

نوٹوں کی چھپائی ایک یا زیادہ مخصوص سرکاری پرنٹنگ پریس میں ہوتی ہے۔ پاکستان میں سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن نوٹوں کی چھپائی کرتا ہے اور یہ کام انتہائی رازداری سے کیا جاتا ہے تاکہ جعل سازوں سے اسے چھپانا ممکن بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: 20 روپے مالیت کے نئے کرنسی نوٹ میں قابل اعتراض کیا ہے؟

آفسیٹ پرنٹنگ نوٹ کے بنیادی اور پس منظر کے رنگوں کی چھپائی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ انٹگلیو پرنٹنگ سب سے اہم چھپائی ہے جس سے نوٹ پر موجود تصویر، قائداعظم کی تصویر اور اہم تحریریں ابھر کر سامنے آتی ہیں۔

یہی وہ عمل ہے جو نوٹ کو ہاتھ سے چھونے پر محسوس ہوتا ہے، سیریل نمبر پرنٹنگ ہر نوٹ کو ایک منفرد سیریل نمبر دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیٹ بینک جدید سیکیورٹی فیچر نئے کرنسی نوٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 500 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبارکے آغاز پر مثبت رجحان
  • بینک ڈپازٹ کیلئے خریدے جانیوالے زرمبادلہ کیلئے بینک کے ذریعے ادائیگی کی شرط عائد
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج مندی کا شکار، 248 پوائنٹس کی کمی
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس میں 400 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
  • کیا یکم جنوری سے پاکستان کے کرنسی نوٹ تبدیل ہورہے ہیں؟
  • وفاقی حکومت کا شوگرسیکٹرکو مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ
  • مختلف شہروں میں چینی کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان اور قطر میں اقتصادی، دفاعی اور زرعی شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز