سندھ ہائیکورٹ نے بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کیخلاف درخواست پر حکومت سندھ سے کمیٹی کی تشکیل اور منصوبے کی تازہ پیش رفت پر وضاحت طلب کرلی۔

سندھ ہائیکورٹ میں بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کیا حکومت سندھ کی جانب سے بی آر ٹی منصوبے کی نگرانی کے لیئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے؟ اس پر  درخواست گزار کے وکیل  عمر میمن ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن تاحال نہیں ملا البتہ وزیر اعلیٰ ہاؤس سے فون کال موصول ہوئی تھی جس میں منصوبے سے متعلق گفتگو کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ فریقین کے درمیان منصوبے کے حوالے سے کوئی اتفاق نہیں ہوسکا۔ ٹرانس کراچی کے وکیل عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ حکومت سندھ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ  مکمل صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

قبل ازیں  درخواست گزار کے وکیل عمر میمن نے موقف دیا تھا کہ 2017 میں بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس منصوبے کو 2023 میں مکمل ہونا تھا، تاہم بار بار توسیع دی گئی جس کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ منصوبے کا مقصد شہریوں کو جدید اور آرام دہ سفری سہولیات فراہم کرنا تھا لیکن بدانتظامی اور سست روی کے باعث یہ منصوبہ عوام کے لیے اذیت کا باعث بن چکا ہے۔

وکیل درخواست گزار کے مطابق تاخیر سے منصوبے کی لاگت 79 ارب روپے سے بڑھ کر اب 103 ارب روپے تک جا پہنچی ہے جبکہ حکومت نے ریڈ لائن منصوبہ مکمل کرنے کی نئی مدت 2026 تک دے رکھی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ریڈ لائن منصوبے منصوبے کی بی آر ٹی کے وکیل

پڑھیں:

کراچی میں پارکنگ تنازع؛ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں، سندھ ہائیکورٹ

کراچی:

سندھ ہائی کورٹ نے پارکنگ تنازع سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں۔

نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی مختلف برانچز سے چارجڈ پارکنگ کی وصولی کے تنازع سے متعلق درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے  درخواست گزار کو کیس واپس لینے کے لیے مہلت دیدی۔

دورانِ سماعت درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کے ایم سی نے راشد منہاس روڈ پر اسٹور کو پارکنگ کی اجازت دی تھی، کے ایم سی کو ماہانہ بنیاد پر پارکنگ کی مد میں ادائیگی کرتے ہیں اور اب  گلشن اقبال ٹاؤن نے بھی پارکنگ و دیگر کی مد میں ادائیگی کا چالان بھیجا ہے۔ کراچی وسطی کی ٹاؤن انتظامیہ نے بھی پارکنگ کی ادائیگی کا نوٹس دیا ہے۔

عدالت نے پارکنگ کے لیے سڑک مختص کرنے پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ سڑک پر پارکنگ کی کس طرح اجازت دی جاسکتی ہے؟ حکومت کرنا ہے کریں لیکن کسی قانون کے تحت تو کام کریں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ عدالت کوئی حکم دیتی ہے تو حکومت کہتی ہے کام نہیں کرنے دیا جارہا۔ یہ رحجان ہوگیا ہے کہ اِدھر عدالت آرڈر کرتی ہے اُدھر کوئی حکومتی معاملات میں رکاوٹ کا شور شروع ہو جاتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ کے ایم سی اور ٹاؤنز کے درمیان تنازع ہے، خود بیٹھ کر کیوں حل نہیں کرتے؟عدالت نے درخواستگزار کو کیس واپس لینے کے لیے مہلت دیدی۔

متعلقہ مضامین

  • بیک وقت دو سرکاری عہدے رکھنے کا معاملہ‘ سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع
  • بیک وقت دو سرکاری عہدے رکھنے کا معاملہ: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع
  • سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کی ڈگری منسوخ کرنیکا فیصلہ معطل
  •   ٹرمپ کی حماس کو غزہ منصوبے پر جواب کیلئے اتوار کی ڈیڈ لائن
  • کراچی میں پارکنگ تنازع؛ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں، سندھ ہائیکورٹ
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کر دیا
  • سندھ ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا
  • بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر، عدالت کو آگاہی کیلیے مہلت طلب
  • کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر تاخیر کا شکار، لاگت بھی دگنی ہوگئی