اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ سے نہ نکلنے والوں کو دہشتگرد سمجھیں گے، صہیونی وزیر کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ ایک بار پھر صہیونی وزرا کی دھمکیوں اور قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کی لپیٹ میں ہے۔
صہیونی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اپنے تازہ بیان میں غزہ کے رہائشیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑ کر جنوبی حصے کی طرف منتقل ہو جائیں، بصورتِ دیگر انہیں دہشت گرد یا دہشت گردوں کے حامی سمجھا جائے گا۔
اس اعلان کے بعد غزہ میں پہلے سے جاری قحط اور تباہی کے درمیان نقل مکانی کا ایک اور بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران تقریباً 4 لاکھ فلسطینی شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سڑکوں پر بے یارو مددگار خاندانوں کا ہجوم نظر آتا ہے، جن کے پاس نہ پناہ گاہ ہے، نہ خوراک، اور نہ ہی طبی امداد تک رسائی۔
اُدھر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں کمی آنے کے بجائے مزید شدت آ گئی ہے۔ محصور شہریوں پر گولہ باری اور راکٹ حملے مسلسل جاری ہیں، جس کے باعث مزید معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 53 افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں 13 وہ شہری بھی شامل ہیں جو بھوک اور قحط کے باعث امداد حاصل کرنے نکلے تھے۔ اس طرح مجموعی طور پر شہدا کی تعداد 66 ہزار 225 تک جا پہنچی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 938 سے تجاوز کر گئی ہے۔
زخمیوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، اسپتالوں تک پہنچنا اب ممکن نہیں رہا کیونکہ راستے ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں اور طبی عملہ خود بھی حملوں کی زد میں ہے۔
غزہ میں بربادی کی صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ عالمی ادارے بھی بے بس نظر آ رہے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر رہی ہے اور عملے کو فوری طور پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز بھی اپنی خدمات بند کرنے پر مجبور ہو چکی تھی۔ امدادی اداروں کے ان فیصلوں نے فلسطینیوں کی بے بسی اور بڑھا دی ہے، کیونکہ محصور آبادی اب کسی بھی طرح کی ہنگامی طبی یا خوراکی سہولت سے محروم ہو گئی ہے۔
بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسلسل دباؤ اور انسانی حقوق کی یاد دہانیوں کے باوجود اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا دھمکی آمیز بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ قابض حکومت نہ صرف غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دے رہی ہے بلکہ انہیں نقل مکانی پر مجبور کر کے نسلی تطہیر جیسے جرم کی راہ ہموار کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دہشتگرد عدالت کو نشانہ بنانا چاہتا تھا، سیکیورٹی کی وجہ سے اندر نہ جا سکا: محسن نقوی
---فائل فوٹووفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دہشت گرد عدالت کو نشانہ بنانا چاہتا تھا، سیکیورٹی کی وجہ سے اندر نہ جا سکا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں آئی جی اسلام آباد پولیس اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔
نیٹلی بیکر نے ملاقات کے دوران اسلام آباد دھماکے کی مذمت اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
قائم مقام امریکی سفیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر نے پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حملے سے جڑے تمام کردار ٹریس اور سہولت کار گرفتار ہو چکے، اس حادثے کی جامع تحقیقات جاری ہیں، مذاکرات اور دہشت گردانہ حملے ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات دوستی اور باہمی اعتماد پر مبنی ہیں۔