وفاقی و صوبائی حکومتوں نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث آئی ایم ایف سے بجٹ سرپلس ہدف پر نظرثانی کی درخواست کردی۔ واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) مشن سے صوبوں کے بجٹ سرپلس پر پالیسی سطح کے مذاکرات آئندہ ہفتے ہوں گے۔ وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے اقتصادی جائزہ کے لیے پاکستان آئے ہوئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)جائزہ مشن اور پاکستان کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، جس کی تکمیل کے بعد پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کی آئی ایم ایف جائزہ مشن سے اہم ملاقات ہوئی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث 1464ارب کاصوبائی بجٹ سرپلس ہدف حاصل نہ ہونے کا امکان ہے۔ صوبائی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے بجٹ سرپلس ہدف پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے جب کہ وفاق کی جانب سے بھی پرائمری بجٹ سرپلس کے3.

1ٹریلین ہدف میں نظرثانی کامطالبہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں بھی صوبوں نے ہدف سے280ارب روپے کم بجٹ سرپلس دیا تھا۔ اس کے علاوہ پنجاب کا 740 ارب روپے کا پرائمری بجٹ سرپلس ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے جب کہ حالیہ سیلاب سے سب سے زیادہ نقصانات بھی صوبہ پنجاب میں ہوئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے مذاکرات میں بجٹ سرپلس پر ابھی کوئی حتمی یقین دہانی نہیں کروائی ہے جب کہ سندھ نے بھی مشن کو 370 ارب بجٹ سرپلس کے ہدف میں نظرثانی کی درخواست کردی ہے اورخیبرپختونخوا نے بجٹ سرپلس وفاقی حکومت سے تمام شیئر ملنے سے منسلک کردیاہے۔ خیبرپختونخوا نے 220 ارب اور بلوچستان نے 150 ارب سے زائد بجٹ سرپلس کا وعدہ کررکھا ہے۔ تینوں صوبے سیلاب کے باعث پرائمری بجٹ سرپلس حاصل نہیں کرسکیں گے۔ 

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: صوبائی حکومتوں بجٹ سرپلس ہدف آئی ایم ایف

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لیے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ پشاور سے جاری اعلامیے کے مطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت 26 ویں نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا وسائل سے مالامال ہے لیکن ان وسائل کے مؤثر استعمال پر توجہ نہیں دی گئی، ہم جب اقتدار میں آئے تو صوبے کو مالی مشکلات اور امن و امان کے بڑے چیلنجز کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے صوبے کی آمدن بڑھانے کے لیے معاشی خود کفالت کا ماڈل اپنایا، ہم نے استعداد کے حامل شعبوں پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کی، بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے گزشتہ 19 مہینوں میں اربوں روپے اضافی آمدن پیدا کی۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں پن بجلی پیدا کرنے کی بہت ذیادہ استعداد موجود ہے، پن بجلی کی پیداوار کو صنعتوں کی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لے ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرکے صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، اسی طرح صوبے میں گیس اور تیل کے وسائل کو بھی صنعتی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاحت خیبر پختونخوا کا ایک اور اہم شعبہ ہے جسے ترقی دے کر صوبے کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے، صوبائی حکومت بین الاقوامی معیار کے اینٹگریٹڈ ٹورازم زونز کے قیام پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں کے لوگوں کو مقامی سطح پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے لائیو اسٹاک اور زراعت کے شعبوں کی ترقی پر کام جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لیے پہلی دفعہ ماؤنٹین ایگریکلچر پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، گورننس اور سروس ڈیلیوری کی بہتری، نظام میں اصلاحات اور شفافیت ہمارے اہم ترجیحی شعبے ہیں اور اس کے لیے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 29 سیکٹرز کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی ہے اور مزید پر کام جاری ہے، پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری مسلح افواج، پولیس اور عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ملک میں امن کے قیام کے لیے شہید ہونے والوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں میری تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا نے افغان مہاجرین کی ایک طویل عرصے تک میزبانی کی ہے، افعان مہاجرین کی وطن واپسی وفاقی حکومت کی پالیسی ہے لیکن یہ عمل باعزت طریقے سے ہونا چاہیے، سابقہ قبائلی اضلاع کا صوبے کے ساتھ انضمام ہوا لیکن انضمام کے وقت کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں صوبے کو ضم اضلاع کا حصہ دینے کے لئے نئے این ایف سی ایوارڈ کی ضرورت ہے، صوبے کے 100 فیصد عوام کو مفت علاج معالجے کے لیے صحت کارڈ دیا گیا ہے، لوگوں کو اپنے گھر بنانے کے لیے بلاسود قرضے دیے جا رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لیے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے کامیاب مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پاگیا
  • آزاد کشمیر میں وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے
  • آزاد کشمیر میں وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب
  • وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا، علی امین گنڈاپور
  • مذاکرات کا دوسرا دور؛ مظفرآباد میں وفاقی وزراء کو پہننے کیلئے کپڑے اور میڈیسن کی کمی کا سامنا
  • آزاد کشمیر میں قیام امن کیلئے آج پھر مذاکرات ہوں گے، حکومتی کمیٹی کامیابی کیلئے پر امید
  • آئی ایم ایف سے مذاکرات، صوبائی سرپلس، ریونیو شارٹ فال پر توجہ مرکوز
  • مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت، 90 فیصد معاملات طے