لداخ میں 4 افراد کی ہلاکت کی آزادانہ تحقیقات تک جیل میں رہنے کیلئے تیار ہوں، سونم وانگچک
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
انہوں نے کہا کہ وہ لہہ اپیکس باڈی، کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لداخ کے عوام کے ساتھ چھٹے شیڈول کے نفاذ اور ریاست کے درجے کے حقیقی آئینی مطالبات میں مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیز قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے خطے لداخ کے معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے کہا ہے کہ وہ لہہ میں اپنے حقوق کیلئے حالیہ احتجاج میں بھارتی پولیس کی بلااشتعال فائرنگ سے چار شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کی آزادانہ عدالتی تحقیقات تک جیل میں قید رہنے کیلئے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق کالے قانون نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کے بعد اپنے پہلے پیغام میں سونم وانگچک نے 24 ستمبر کو بھارتی پولیس کی فائرنگ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے حقوق کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھنے کے لداخ کے عوام کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لہہ اپیکس باڈی، کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لداخ کے عوام کے ساتھ چھٹے شیڈول کے نفاذ اور ریاست کے درجے کے حقیقی آئینی مطالبات میں مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لداخ کے عوام کے مفاد میں ایپکس باڈی جو بھی اقدام کرے گی، وہ ان کے ساتھ ہیں، وانگچک نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور اپنی تحریک کو عدم تشدد کے تحت جاری رکھیں۔ وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو نے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت کے ذریعے ان کی غیر قانونی نظربندی کو چیلنج کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لداخ کے عوام کے انہوں نے
پڑھیں:
35 دن تک اغوا رہا‘، حسن احمد نے اپنے بارے میں بڑے انکشافات کر دے
پاکستانی اداکار و ماڈل حسن احمد نے اپنی اغوا کی کہانی بتادی۔حسن احمد حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ہوئے جس دوران میزبان نے ان سے کیرئیر اور ذاتی زندگی سمیت ان کے اغوا واقعے کا بھی سوال کیا۔حسن احمد نے بتایا کہ ’میں ایک رات شوٹ سے فارغ ہونے کے بعد گھر کیلئے نکلا تھا کہ راستے میں اے ٹی ایم کیلئے رکا، اسی دوران 5 سے 6 افراد زبردستی مجھے میری ہی گاڑی میں بٹھا کر ڈیفنس کے کسی خالی پلاٹ میں لے گئے، ان افراد نے وہاں میری گاڑی پارک کرکے میرے سامان سمیت مجھے اپنی گاڑی میں منتقل کیا، مجھے گاڑی کی زمین پر ( نیچے) لٹاکر مجھ پر کپڑا ڈال دیا اور یہ تمام افراد خود مجھ پر پاؤں رکھ کر بیٹھ گئے‘۔حسن احمد کے مطابق ’ اس کے بعد یہ افراد مجھے ایک جگہ لے گئے جہاں مجھے زنجیر وں سے باندھ دیا، صرف کھانا کھانے اور واش روم جانے کیلئے میری زنجیریں کھولی جاتیں اور پھر دوبارہ باندھ دیا جاتا، ان افراد نے مجھے 35 دن تک اغوا کرکے رکھا اس کے بعد تاوان طے ہوا، جب سی پی ایل سی شامل ہوئی تو تاوان لینے کی رات اغواکاروں کیخلاف کارروائی کردی گئی لیکن میں اس کارروائی کے وقت وہاں موجود نہیں تھا، کارروائی کے دوران اغواکاروں کے ہاتھوں سے رقم گرگئی اور اغوا کار کا ساتھی گرفتار ہوگیا تاہم اغواکار بھاگ نکلا‘۔ اداکار کا کہنا تھا کہ ‘ اگلی صبح مجھ سے بغیر نقاب ایک شخص ملنے آیا جس نے مجھ سے کہا کہ میں تمہارے اغوا میں شامل نہیں ، صرف میری گاڑی استعمال ہوئی ہے ، میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں جس کے بعد 35 دنوں بعد میں نے صبح کی روشنی دیکھی‘۔اداکار نے اغوا سے بازیابی کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت میری ذہنی کیفیت اتنی خراب تھی کہ میں نےگھر پہنچ کر رونا شروع کردیا اور گھر میں موجود ہر شخص حتیٰ کہ ملازموں سے بھی پاؤں پکڑ کر معافی مانگی لیکن آج تک مجھے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ لوگ پکڑے گئے یا نہیں‘۔ْواضح رہے کہ اس سے قبل حسن احمد کی اہلیہ اداکارہ سنیتا مارشل بھی اپنے ایک انٹرویو میں شوہر حسن احمد کے 35 دن تک اغوا کیے جانے کا قصہ بیان کرچکی ہیں۔