وجے دیوراکونڈا کی گاڑی کو حادثہ، اداکار کی حالت کیسی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار وجے دیوراکونڈا نے حالیہ کار حادثے کے بعد اپنی خیریت سے متعلق بیان جاری کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے مطابق اداکار ایک حادثے میں بال بال بچ گئے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وجے دیوراکونڈا نے پیر کی شام سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر مداحوں کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل خیریت سے ہیں اور کسی قسم کی تشویش کی ضرورت نہیں۔ اداکار نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’’سب ٹھیک ہے، کار کو نقصان ضرور پہنچا مگر ہم سب محفوظ ہیں۔ میں نے آج ورزش بھی کی ہے اور ابھی گھر واپس آیا ہوں۔‘‘
انہوں نے مزید مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’’سر میں تھوڑا درد ہے لیکن بریانی اور نیند سے سب ٹھیک ہو جائے گا۔‘‘ وجے نے اپنے مداحوں سے کہا کہ افواہوں پر توجہ نہ دیں اور پرسکون رہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حادثے کے وقت اداکار گاڑی میں موجود تھے لیکن وہ محفوظ رہے۔
یاد رہے کہ چند دن قبل وجے دیوراکونڈا اور اداکارہ رشميکا مندانا کی منگنی کی خبریں سوشل میڈیا پر زیرِ گردش تھیں، تاہم دونوں فنکاروں نے اس حوالے سے کسی قسم کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تو لگا مار دیا جاؤں گا، اداکارحسن احمد
کراچی (نیوزڈیسک)سینئر اداکار حسن احمد نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ سال قبل جب انہیں تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تو انہیں ڈاکوؤں کے قید میں رہتے ہوئے محسوس ہوا کہ انہیں مار دیا جائے گا۔
حسن احمد نے حال ہی میں ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام کے دوران انہوں نے اپنے اغوا کا قصہ بھی سنایا اور بتایا کہ وہ پورے 35 دن تک اغوا کاروں کے پاس قید تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اے ٹی ایم مشین کے اندر گھس کر اغوا کیا گیا۔
حسن احمد کے مطابق دو افراد اے ٹی ایم مشین میں آئے اور انہیں خاموشی سے اپنی ہی گاڑی میں چل کر بیٹھنے کی ہدایات دیں، جہاں باہر ان کے مزید ساتھی موجود تھے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہدایات پر عمل کیا، انہیں اپنی گاڑی میں پیچھے بٹھایا گیا، بعد ازاں پوش علاقے ڈیفینس میں گاڑی تبدیل کرکے ڈاکوؤں نے انہیں اپنی گاڑی میں بٹھایا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے انہیں گاڑی کی سیٹوں کے نیچے لیٹا دیا اور ان کے اوپر کپڑے ڈال کر ان کے اوپر ہی اپنے پاؤں رکھے، ان کی آنکھیں بند کردی گئی تھیں، ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔
اداکار نے کہا کہ پورے 35 دن تک انہیں ایک کمرے میں بند رکھا گیا، جس کی کوئی بھی کھڑکی نہیں تھی، کھانے کے وقت ان کی آنکھیں کھولی جاتیں، واش روم جانے کے وقت ان کے ہاتھ کھولے جاتے لیکن بڑی زنجیر ان کے پیروں میں بندھیں رہتی اور دوسرا شخص باہر ان کے انتظار میں بیٹھا رہتا۔
حسن احمد نے بتایا کہ وہ مذکورہ دنوں کی تکلیف کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے، انہوں نے آج تک کسی کو اپنے اغوا کا قصہ نہیں سنایا، ان کی ذہنی صحت بھی سخت متاثر ہوئی، انہیں ہر طرح کے خیالات آتے تھے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ انہیں کئی بار لگا کہ ان کا کھیل ختم کردیا جائے گا لیکن پھر ان کی رہائی کے لیے تاوان کے معاملات طے پائے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ بھی ڈر لگا کہ جس دن انہیں تاوان کے بدلے رہا کیا جائے گا، اسی دن کوئی نہ کوئی غلط کام ہوگا اور ٹھیک ایسے ہی ہوا، اسی دن انہیں اغوا کرنے والوں پر سی پی ایل سی کا چھاپہ پڑا، ایک اغوا کر زخمی حالت میں گرفتار ہوا، مرکزی ملزم بھاگ گیا جب کہ دوسرے اغوا کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
حسن احمد نے کہا کہ 35 دن بعد انہیں ایک شخص نقاب کے بغیر لینے آیا اور انہوں نے انہیں کہا کہ وہ اغوا کار نہیں، صرف ان کی گاڑی استعمال ہوئی تھی، وہ انہیں گھر چھوڑنے کے لیے آئے ہیں اور پھر مذکورہ شخص نے انہیں باہر چھورا۔
اداکار نے بتایا کہ اپنی رہائی کے بعد انہوں نے کبھی اغوا کاروں سے متعلق کوئی معلومات لینے کی کوشش کی، نہ کبھی انہیں کوئی تفصیلات دی گئیں، رہائی کے بعد انہوں نے سب سے آکر معافی مانگی کہ شاید انہوں نے کسی کے ساتھ غلط کیا تھا، جس وجہ سے ان کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا۔