سویڈن کی نوجوان ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے رہائی کے بعد اپنے پہلے بیان میں اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ محض جنگ نہیں بلکہ پوری قوم کو مٹانے کی منظم کوشش ہے۔

یہ بیان اُن کی رہائی کے فوراً بعد سامنے آیا جب وہ دیگر درجنوں کارکنان کے ہمراہ “گلوبل صمود فلوٹیلا” مشن کے ذریعے غزہ کے محاصرے کو توڑنے اور امداد پہنچانے کی کوشش پر اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہوئیں۔

گلوبل صمود فلوٹیلا کا مقصد غزہ کے بھوکے اور محصور عوام تک انسانی امداد پہنچانا تھا، لیکن اسرائیلی بحریہ نے راستے میں مداخلت کرتے ہوئے سب کو گرفتار کرلیا۔

گریٹا تھنبرگ اور ان کے ساتھیوں کو کئی دن تک اسرائیلی حراست میں رکھا گیا، جہاں رپورٹس کے مطابق انہیں تشدد، بھوک، نیند کی محرومی اور غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ متعدد کارکنان نے الزام لگایا کہ انہیں پنجروں میں بند کیا گیا، مارا پیٹا گیا اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر زبردستی اسرائیلی پرچم اٹھانے پر مجبور کیا گیا۔

یونان کے دارالحکومت ایتھنز پہنچنے پر فلسطین کے حامیوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

جذباتی انداز میں گفتگو کرتے ہوئے گریٹا نے کہا کہ ہم پر جو کچھ بیتا، وہ کچھ بھی نہیں، اصل ظلم غزہ میں ہے جہاں بچے بھوک اور بمباری سے مر رہے ہیں۔ اسرائیل انسانی امداد روک کر بین الاقوامی قانون اور انسانی ضمیر دونوں کی توہین کر رہا ہے۔

انہوں نے عالمی اداروں کی بے حسی پر سخت مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں فلسطینیوں کو دھوکا دے رہی ہیں۔ گریٹا نے زور دیا کہ دنیا کو صرف بیانات نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ نسل کشی رُک سکے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام آج بھی مزاحمت کی علامت ہیں اور دنیا بھر کے نوجوان ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم نے فلوٹیلا کے ذریعے دنیا کو دکھا دیا کہ انسانیت ابھی زندہ ہے اور کوئی ظلم ہمیشہ نہیں چل سکتا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

گریٹا تھنبرگ کے اسرائیلی حراست سے یونان پہنچنے پر پرتپاک استقبال، اسرائیلی پر نسل کشی کا الزام لگا دیا

سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ پیر کو یونان پہنچیں جہاں ایتھنز کے ہوائی اڈے پر فلسطین کے حامی مظاہرین نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ وہ ان سینکڑوں عالمی کارکنوں میں شامل تھیں جنہیں اسرائیل نے غزہ کے لیے امدادی قافلہ روکنے کے بعد گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق پیر کو 171 کارکنوں کو ملک بدر کیا گیا، جن میں 22 سالہ تھنبرگ بھی شامل تھیں، جس سے اب تک ملک بدر کیے گئے افراد کی کل تعداد 341 ہو گئی ہے۔ اسرائیل نے مجموعی طور پر 479 افراد کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ بحیرہ روم کے راستے غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: گریٹا تھمبرگ سمیت ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے مزید 171 ارکان ڈی پورٹ، مشتاق احمد اس وقت کہاں ہیں؟

یونانی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی کہ 161 کارکن پیر کے روز ایک پرواز کے ذریعے ایتھنز پہنچے، جن میں 27 یونانی اور تقریباً 20 دیگر ممالک کے شہری شامل تھے۔

ایتھنز ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ میں بالکل واضح کہنا چاہتی ہوں یہ نسل کشی ہے جو جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے فلسطینیوں کو دھوکا دے رہے ہیں اور جنگی جرائم روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں

گریٹا تھنبرگ

تھنبرگ نے وضاحت کی کہگلوبل صمود فلوٹیلا مہم کا مقصد انسانی امداد پہنچانا اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا تھا، جب ہماری حکومتیں اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہیں۔

کارکنوں کے الزامات

ملک بدر کیے گئے سوئس، ہسپانوی اور سویڈش کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی حراست کے دوران ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ سوئس گروپ نے بتایا کہ قیدیوں کو نیند سے محروم رکھا گیا، کھانا اور پانی نہیں دیا گیا، بعض کو مارا پیٹا گیا اور پنجروں میں قید کیا گیا۔

اسپین پہنچنے والے کارکن رافائل بوریگو نے کہا کہ انہوں نے ہمیں مارا، زمین پر گھسیٹا، آنکھوں پر پٹیاں باندھیں، ہاتھ پاؤں باندھے اور قید خانوں میں رکھا۔

یہ بھی پڑھیے: انسانی تاریخ کا سب سے بڑا مشن، گریٹا تھنبرگ غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے نکل کھڑی ہوئیں

سویڈش کارکنوں کے مطابق تھنبرگ کو حراست کے دوران زبردستی اسرائیلی جھنڈا پہنایا گیا اور انہیں کھانے پینے سے محروم رکھا گیا۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کے قانونی حقوق کا احترام کیا گیا۔

ایتھنز پہنچنے کے بعد تھنبرگ نے کہا کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی پر بہت لمبی بات کر سکتی ہیں، لیکن یہ اصل کہانی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ اسرائیل نے ایک بار پھر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی امداد کو غزہ پہنچنے سے روکا جبکہ وہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور پوری آبادی کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین گریٹا تھنبرگ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے: گریٹا تھنبرگ
  • گریٹا تھنبرگ کے اسرائیلی حراست سے یونان پہنچنے پر پرتپاک استقبال، اسرائیلی پر نسل کشی کا الزام لگا دیا
  • اسرائیل ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے: گریٹا تھنبرگ کا رہائی کے بعد بیان 
  • حکومتیں مل کر غزہ کو مٹانے کیلیے اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں، گریٹا تھنبرگ
  • ہم پر جو ظلم ہوا، وہ اہم بات نہیں، اسرائیل ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، گریٹا تھنبرگ
  • اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ سمیت فلوٹیلا کے مزید 171 ارکان کو ڈی پورٹ کردیا، مشتاق احمد شامل نہیں
  • گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل سے ڈی پورٹ کرکے یونان بھیجنے کی تیاری جاری
  • اسرائیل کا صمود فلوٹیلا کے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد، مزید 29 کو رہا کردیا
  • صمود فلوٹیلا: گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں پر اسرائیلی فوج کے تشدد کا انکشاف