ایتھنز: سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری ظلم کے مقابلے میں ان پر ہونے والے مظالم کوئی معنی نہیں رکھتے کیونکہ اسرائیل ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

گریٹا تھنبرگ سمیت درجنوں کارکنان کو "گلوبل صمود فلوٹیلا" کے ذریعے غزہ کے محاصرے کو توڑنے اور امداد پہنچانے کی کوشش پر اسرائیلی حکام نے گرفتار کیا تھا۔ بعدازاں ان تمام کارکنان کو رہائی کے بعد یونان منتقل کر دیا گیا، جہاں فلسطین کے حامی افراد نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حراست میں کارکنان کو تشدد، بھوک اور نیند کی محرومی کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی کارکنان نے الزام لگایا کہ انہیں پنجروں میں بند کیا گیا، مارا پیٹا گیا، آنکھوں پر پٹیاں باندھیں گئیں اور بعض کو زبردستی اسرائیلی پرچم اٹھانے پر مجبور کیا گیا۔

ایتھنز پہنچنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ "غزہ میں نسل کشی جاری ہے، بین الاقوامی ادارے فلسطینیوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور جنگی جرائم روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "ہم پر جو ظلم ہوا وہ اہم نہیں، اصل ظلم وہ ہے جو غزہ میں ہورہا ہے، جہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور اسرائیل انسانی امداد روک کر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔"

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گریٹا تھنبرگ

پڑھیں:

اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ سمیت مزید 170 رضاکاروں کو ڈی پورٹ کردیا

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق ان افراد کو جنوبی اسرائیل کے رامون انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے یونان اور سلواکیہ بھیجا گیا، آج جن رضاکاروں کو ملک بدر کیا ہے ان میں سویڈن کی عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے غزہ میں خوراک اور ادویہ لے جانے کی کوشش پر گرفتار کیے گئے 500 رضاکاروں میں مزید 170 کو ان کے ملک واپس بھیج دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق ان افراد کو جنوبی اسرائیل کے رامون انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے یونان اور سلواکیہ بھیجا گیا، آج جن رضاکاروں کو ملک بدر کیا ہے ان میں سویڈن کی عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ گریٹا تھنبرگ سمیت کئی رضاکاروں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ انھیں غیر قانونی حراست اور غیر انسانی حالات میں رکھا گیا اور ان کی بنیادی آزادیوں کو سلب کیا گیا۔

اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ حراست کے دوران ایک ہسپانوی رضاکار نے جیل میں ایک طبی عملے کو کاٹ لیا تھا، اسرائیلی حکام نے بتایا کہ اب تک مجموعی طور پر 341 رضاکار ملک بدر کیے جا چکے ہیں جبکہ 138 اب بھی زیر حراست ہیں۔ ملک بدر کیے جانے والوں کا تعلق یونان، اٹلی، فرانس، آئرلینڈ، سویڈن، پولینڈ، جرمنی، بلغاریہ، لتھوانیا، آسٹریا، لگزمبرگ، فن لینڈ، ڈنمارک، سلواکیہ، سوئٹزرلینڈ، ناروے، برطانیہ، سربیا اور امریکا سے ہے۔ یاد رہے کہ "صمود فلوٹیلا" 43 کشتیوں پر مشتمل قافلہ تھا جو 27 ستمبر 2025ء کو ترکیہ اور یونان کے بندرگاہوں سے روانہ ہوا، ان کشتیوں میں المہ، سیریئس، فریڈم، الکریم اور ہوپ شامل تھیں، جن پر یورپ اور امریکا سمیت 20 سے زائد ممالک کے 500 سے زیادہ کارکن سوار تھے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے: گریٹا تھنبرگ
  • گریٹا تھنبرگ کے اسرائیلی حراست سے یونان پہنچنے پر پرتپاک استقبال، اسرائیلی پر نسل کشی کا الزام لگا دیا
  • فلوٹیلا کارکنوں پر بدترین تشدد کیا گیا، اسرائیل فلسطینیوں کو مٹانے کیلیے کوشاں ہے، گریٹا تھنبرگ
  • حکومتیں مل کر غزہ کو مٹانے کیلیے اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں، گریٹا تھنبرگ
  • ہم پر جو ظلم ہوا، وہ اہم بات نہیں، اسرائیل ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، گریٹا تھنبرگ
  • اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ سمیت مزید 170 رضاکاروں کو ڈی پورٹ کردیا
  • اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ سمیت مزید 170 رضاکاروں کو ملک بدر کر دیا
  • اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ سمیت فلوٹیلا کے مزید 171 ارکان کو ڈی پورٹ کردیا، مشتاق احمد شامل نہیں
  • گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل سے ڈی پورٹ کرکے یونان بھیجنے کی تیاری جاری