صیہونی بربریت کے دو سال مکمل، ہزاروں شہید، لاکھوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی ہلاکت خیز جنگ کو آج دو سال مکمل ہو گئے ہیں، لیکن صیہونی جارحیت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
حالیہ حملوں میں مزید 24 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ پورے خطے میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔
یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس کی قیادت میں فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے “طوفان الاقصیٰ” کے نام سے اسرائیلی سرحد پر ایک بڑا حملہ کیا۔
فلسطینی جنگجو سرحدی رکاوٹیں عبور کر کے اسرائیلی بستیوں میں داخل ہوئے اور 251 افراد کو یرغمال بنایا، جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کے طور پر وسیع پیمانے پر حملے شروع کر دیے۔
صیہونی حکومت نے نہ صرف 3 لاکھ 60 ہزار ریزرو فوجی تعینات کیے بلکہ غزہ کی پوری پٹی کو مکمل محاصرے میں لے لیا، جس سے خطے میں تباہی اور انسانی المیہ مزید گہرا ہو گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یورپ بھر میں غزہ کے حق میں مظاہرے، ہزاروں افراد سڑکوں پر، لندن میں گرفتاریاں
یورپ کے کئی بڑے شہروں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
الجزیرہ کے مطابق بارسلونا، میڈرڈ، روم اور لزبن میں مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں 40 ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔
اٹلی میں 3 اکتوبر کو ملک گیر ہڑتال کے دوران 20 لاکھ سے زائد افراد نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
اسپین میں عوامی حمایت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے مظالم کو "نسل کشی" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی ٹیموں پر بین الاقوامی مقابلوں سے پابندی کا مطالبہ کیا۔
بارسلونا میں پولیس کے مطابق 70 ہزار سے زائد افراد احتجاج میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: "غزہ مجھے دکھ دیتا ہے", "نسل کشی بند کرو", اور "فلوٹیلا کو نہ روکو"۔
روم میں بھی تین فلسطینی تنظیموں، مقامی یونینز اور طلبہ کی جانب سے مارچ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
دوسری جانب لندن میں ٹرافلگر اسکوائر پر بڑے احتجاج کے دوران پولیس نے کم از کم 175 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق یہ مظاہرہ دراصل فلسطین ایکشن گروپ پر انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کے خلاف کیا جا رہا تھا۔
ڈبلن اور ایتھنز میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ آئرش دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ یونان میں مظاہرین نے غزہ میں دو سال سے جاری تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
مظاہروں کی شدت اس وقت بڑھی جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بعض نکات تسلیم کرتے ہوئے دو سالہ جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی، جس میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔