لاہور:

غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے مشن "گلوبل صمود فلوٹیلا" میں شریک پاکستانی نوجوان سید محمد عزیز الدین اسرائیلی فورسز کا محاصرہ توڑنے کے بعد پیر کی شب واپس لاہور پہنچ گئے۔

ان کی وطن واپسی پر جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ سیکریٹری جنرل امیرالعظیم اور جماعت اسلامی لاہور کے امیر ضیاالدین انصاری نے انھیں خوش آمدید کہا۔

سید عزیز الدین کے مطابق فلوٹیلا میں 44 کشتیوں پر مشتمل قافلہ شامل تھا، جن میں سے 43 کشتیوں کو اسرائیلی فورسز نے روک کر اپنے قبضے میں لے لیا۔

تاہم ان کی کشتی، جس میں برطانیہ، ترکیہ اور ملائشیا کے 22 رضاکار سوار تھے، اسرائیلی محاصرہ توڑ کر تیونس پہنچنے میں کامیاب رہی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی کشتی میں بچوں کے لیے خشک دودھ، ادویات اور پینے کا صاف پانی موجود تھا۔ اسرائیلی فورسز نے کئی دن تک ڈرونز کے ذریعے نگرانی کی اور واٹر کینن سے حملہ بھی کیا تاہم وہ اپنی تیز رفتار موٹر بوٹ کے ذریعے گرفتاری سے بچ نکلے۔

گلوبل صمود فلوٹیلا اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس میں دنیا کے مختلف ممالک کے 500 سے زائد کارکن، سیاست دان اور انسانی حقوق کے علمبردار شریک تھے جن میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے، مشتاق احمد سمیت پاکستانی بدستور قید

استنبول (نیوز ڈیسک) اسرائیل کی حراست سے رہائی پانے کے بعد گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے ہیں جن میں 36 ترک شہریوں سمیت امریکا، برطانیہ، اٹلی، اردن، کویت، لیبیا، الجزائر، ماریطانیہ، ملائیشیا، بحرین، مراکش، سوئٹزرلینڈ اور تیونس کے کارکن شامل ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق صمود فلوٹیلا کے 450 سماجی کارکن اب بھی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن میں بدستور سابق سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔

ادھر اسرائیلی جارحیت کے باوجود امدادی سامان لے کر ایک اور فلوٹیلا غزہ کی طرف روانہ ہوگیا، کشتیوں پر بین الاقوامی سماجی کارکن موجود ہیں۔

استنبول پہنچنے پر ترک صحافی ایرسن سیلک نے ہولناک انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی حراست میں موجود صمود فلوٹیلا کے کئی رضاکاروں پر تشدد کیا گیا ہے۔

ایرسن نے بتایا کہ حراست کے دوران گریٹا تھنبرگ کو تشدد کر کے زبردستی اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا گیا، کم عمر ہونے کے باوجود اُس کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا گیا ہے۔

دوسری طرف پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں غزہ فلوٹیلا کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ممالک کی کشتیاں قافلے میں شامل ہوگئیں تھیں۔ بعد ازاں اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی محاصرہ توڑنے والے صمود فلوٹیلا کے بہادر پاکستانی رکن کی وطن واپسی
  • اہل غزہ کیلیے امداد لے جانے اور اسرائیلی محاصرہ توڑنے والے پاکستانی نوجوان کی وطن واپسی
  • مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی اسرائیلی فوج کی حراست میں مگر خیریت سے ہیں: دفترِ خارجہ
  • سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اسرائیلی حراست میں محفوظ ہیں، دفترِ خارجہ
  • صمود فلوٹیلا میں سوار پاکستانی شہریوں کی حفاظت اور واپسی کیلئے عالمی شراکت داروں سے رابطے
  • مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی اسرائیلی فوج کی حراست میں مگر خیریت سے ہیں، دفترِ خارجہ
  • صمود فلوٹیلا کے گرفتار پاکستانی کارکنوں کی واپسی کے لیے کوششیں کررہے ہیں، دفتر خارجہ
  • فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے، مشتاق احمد سمیت پاکستانی بدستور قید
  • اسرائیلی فورسز کی زیرحراست فلوٹیلا کارکنان کے ساتھ بدسلوکی ، عالمی سطح پر شدید ردِعمل