اسرائیل کا صمود فلوٹیلا کے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد، مزید 29 کو رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قابض اسرائیل نے بین الاقوامی دباؤ کے بعد غزہ کے لیے امداد لے جانے والے صمود فلوٹیلا کے مزید 29 ارکان کو رہا کر کے ملک بدر کر دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ وہ رضاکار تھے جو انسانی ہمدردی کے تحت غزہ میں محصور فلسطینیوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کے مشن میں شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اب تک فلوٹیلا کے گرفتار شدہ 450 میں سے 170 رضاکار وطن واپس بھیجے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب متعدد کارکنان نے اسرائیلی فوج کی جانب سے بہیمانہ تشدد، بدسلوکی اور قانونی نمائندوں سے رابطہ نہ ملنے کی شکایات درج کرائی ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں کارکنان کو ادویات دینے سے انکار کیا گیا، طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں اور ایک مسلمان خاتون کو زبردستی حجاب اتارنے پر مجبور کیا گیا۔ کئی کارکنان جسمانی اور ذہنی اذیت کی حالت میں وطن واپس پہنچے ہیں۔
اُدھر قابض ریاست اسرائیل کے وزارتِ خارجہ نے ایک بار پھر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے روایتی بیانات کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں وضاحتیں دی جا رہی ہیں کہ گرفتار شدگان کے قانونی حقوق کا احترام کیا جا رہا ہے، بعض کارکنان نے ملک بدری کے احکامات پر دستخط نہیں کیے تھے، جس کے باعث ان کی رہائی میں 72 گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے چند روز قبل گلوبل صمود فلوٹیلا کی 43 کشتیوں کو غزہ پہنچنے سے پہلے گھیر لیا تھا، جن پر تقریباً 500 رضاکار سوار تھے۔ یہ کشتیان غزہ کے محصور عوام کے لیے غذائی اجناس، ادویات اور ضروری امداد لے جا رہی تھیں۔
قافلے میں دنیا بھر سے معروف شخصیات شامل تھیں، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، اسپین کی سابق میئر ادا کولو، یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن، اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد شامل ہیں۔ علاوہ ازیں برازیل، فرانس، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے درجنوں انسانی حقوق کے کارکنان بھی موجود تھے۔
رضاکاروں کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد اسرائیلی ناکا بندی کو توڑنا نہیں بلکہ دنیا کو غزہ کے انسانی المیے کی طرف متوجہ کرنا ہے، تاہم اسرائیل نے اس مشن کو غیر قانونی طریقے سے روکتے ہوئے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل کے اس اقدام کو انسانی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی عوام نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کی قربانیوں کو سلام پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے انسانیت کے لیے اپنی آزادی قربان کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صمود فلوٹیلا فلوٹیلا کے
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کا فلوٹیلا کارکنوں کے ساتھ سخت غیر انسانی سلوک پر فخر کا اظہار
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند دائیں بازو کے وزیر برائے قومی سلامتی، اتمر بن گویر نے عالمی صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کے ساتھ جیل میں کیے گئے سخت سلوک پر فخر کا اظہار کیا ہے۔ یہ وہ کارکن ہیں جو غزہ کے محصور عوام تک امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، بن گویر نے کیتسعیوت جیل کا دورہ کیا جہاں فلسطینی قیدیوں کو بھی رکھا جاتا ہے۔ وزیر نے کہا کہ انہیں اس بات پر "فخر" ہے کہ فلوٹیلا کارکنوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جا رہا ہے جو "دہشت گردوں کے حامیوں" کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ "جو کوئی دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے، وہ خود دہشت گرد ہے اور اسی طرح کے حالات کا مستحق ہے۔" بن گویر نے مزید کہا کہ "انہیں کیتسعیوت جیل کے حالات کا تجربہ ہونے دیں تاکہ وہ دوبارہ اسرائیل کے قریب آنے سے پہلے دو بار سوچیں۔"
واضح رہے کہ اس سے قبل بن گویر کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں وہ فلوٹیلا کارکنوں کا مذاق اڑاتے اور انہیں ’دہشت گرد‘ قرار دیتے نظر آئے۔