Jasarat News:
2025-11-22@18:13:38 GMT

پنشن اور بقایا جات میں تبدیلیوں کا فیصلہ مؤخر

اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT

پنشن اور بقایا جات میں تبدیلیوں کا فیصلہ مؤخر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: سندھ میں سرکاری ملازمین کی پنشن اور بقایا جات سے متعلق کٹوتی اور ادائیگیوں میں تبدیلیوں کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا گیا۔ سندھ کابینہ نے یہ فیصلہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر کیا۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بینوولنٹ فنڈ میں ملازمین کی شراکت، ادائیگی کے طریقہ کار، فوائد کے ڈھانچے اور ممکنہ قانونی ترامیم پر مفصل سفارشات تیار کرے۔

سندھ امپلائز الائنس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ بینوولنٹ فنڈ کی ادائیگی بلوچستان ماڈل کے مطابق ریٹائرمنٹ کے وقت کی جائے، اور اس کے فوائد کو صرف وفات یا معذوری کی صورت تک محدود نہ رکھا جائے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں سرکاری ملازمین کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حکومتی ایکٹ پر عمل نہ کرنے پر سرکائوس جی اسپتال کے خلاف کیس کی سماعت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سرکاؤس جی انسٹیٹیوٹ آف سائیکائٹری اسپتال میں یونیورسٹی کے قیام اور 2020 میں سندھ حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے ایکٹ پر عمل نہ ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری صحت سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد کے جسٹس عدنان الکریم میمن اور جسٹس ریاضت علی سہڑ پر مشتمل آئینی بینچ نے سماعت کی۔درخواست گزار غلام مرتضیٰ لغاری نے اپنے وکیل الطاف سچل اعواں کے ذریعے سرکٹ بینچ حیدرآباد میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے 2020 میں ایکٹ پاس کر کے اسپتال کی گورننگ باڈی مقرر کی تھی، مگر آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ ایکٹ پر عمل نہ ہونے کے باعث نہ تو اسپتال میں سی ای او کی تقرری ہو سکی ہے اور نہ ہی پروفیسرز اور دیگر ملازمین کی بھرتیاں ممکن ہو سکی ہیں۔درخواست گزار کے مطابق 2024 میں سندھ کے وزیرِاعلیٰ نے اسپتال میں یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا، جو نامناسب ہے،گدو اسپتال میں یونیورسٹی نہیں بننی چاہیے اورہم اسی کے خلاف عدالت آئے ہیں،اگر اسپتال میں یونیورسٹی بنائی گئی تو غریب اور لاچار مریض دربدر ہو جائیں گے، ان کے علاج کا کیا ہوگا؟ یونیورسٹی کمرشلائز ہو جائے گی اور اسے دوسرے طریقے سے چلایا جائے گا۔انہوں نے مزید استدعا کی کہ اسپتال کی جو زمین دیگر اداروں کو دی گئی ہے، وہ بھی واپس کرائی جائے اور ادارے کو فعال کیا جائے۔ یہ ادارہ ایک ٹرسٹ ہے، لہٰذا اسے ٹرسٹ کے طور پر ہی چلنے دیا جائے اور یونیورسٹی قائم نہ کی جائے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے اور ماڈرن صفائی نظام کے منصوبوں کی منظوری
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا خطرناک، فیصلہ واپس لیا جائے: اسحاق ڈار
  • حیدرآباد،تنظیم خادم انسانیت کے تحت بچوں کا عالمی دن منایا گیا
  • ملازمین کی تنخواہوں کامسئلہ مستقل بنیادوں پرحل کیاجائے‘زاہد بلوچ
  • حکومتی ایکٹ پر عمل نہ کرنے پر سرکائوس جی اسپتال کے خلاف کیس کی سماعت
  • ایل ڈی اے ملازمین کو پنشن کی عدم ادائیگی ، وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس کی اپیل
  • سرکاری ملازمین کو دھمکی دینے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن میں طلب
  • سرکاری ملازمین کو دھمکی آمیز بیان، الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کو کل طلب کرلیا
  • الیکشن کمیشن کا سہیل آفریدی کے سرکاری ملازمین کو دھمکی آمیز بیان پر نوٹس
  • الیکشن کمیشن کا سہیل آفریدی کے سرکاری ملازمین کو دھمکی آمیز بیان پر نوٹس، آج اجلاس طلب