اسلام آباد:

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافے کو معیشت کے لیے خطرناک قرار دے دیا ہے اور رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 194 ارب روپے کا لگ بھگ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیےاضافی ٹیکس کی تجویز دے دی ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے کے سلسلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات اختتامی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں اور فریقین کے درمیان میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر مشاورت کی جا رہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی ہے اور وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی بھی مشن سے ملاقات متوقع ہے، مذاکرات میں میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ممبر کسٹمز پالیسی سمیت دیگر حکام آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات میں شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے ٹیکس اہداف اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیےاقدامات پر بھی بات چیت ہوئی، اس دوران آئی ایم ایف نے ٹیکس میں کمی پوری کرنے کے لیے اضافی ٹیکس کی تجویز دی تاہم ابھی اس بارے میں کوئی اتفاق نہیں ہوا ہے۔

حکومتی ٹیم کا کہنا تھا کہ ٹیکس تنازعات کے کیسوں میں پھنسے ہوئے اربوں روپے کے واجبات کی ریکوری ریونیو شارٹ فال کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے، اس کے علاوہ انتظامی اور انفورسمنٹ اقدامات سے بھی اضافی ریونیو اکٹھا کیا جائے گا۔

دوسری جانب آئی ایم ایف کی تجویز ہے کہ شارٹ فال پورا کرنے کے لیے چند شعبوں پر ٹیکس عائد کیا جائے اور کچھ پر پہلے سے عائد رعایتی ٹیکس کی شرح واپس کرکے معیاری ٹیکس کی شرح لاگو کی جائے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن، آٹو پالیسی اور ٹیرف اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کا مقصد چینی کی صنعت پر حکومتی کنٹرول کم کرنا ہے تاکہ مارکیٹ خود قیمتوں اور پیداوار کا تعین کرے، آٹو پالیسی کے ذریعے گاڑیوں کی پیداوار، قیمتوں اور ٹیرف کا تعین کیا جائے گا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پالیسی سطح کے مذاکرات کی کامیابی سے تکمیل کے لیےوفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے متعلق اپنے زیر التوا معاملات کو فوری طور پر حل کریں تاکہ 7 ارب ڈالر کے توسیعی مالیاتی معاہدے (ای ایف ایف) کے دوسرے جائزے پر جاری مذاکرات ہفتے کے اختتام تک کامیابی سے مکمل ہوسکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آفس کی جانب سے بھی صوبائی دارالحکومتوں میں تعینات وفاقی افسران سے رابطہ کرکے انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیر التوا معاملات اور آئندہ اہداف پر پیش رفت کو آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کے مطابق ہم آہنگ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں یہ ہدایات صرف ای ایف ایف کے لیے نہیں بلکہ 1.

4 ارب ڈالر کے موسمیاتی لچک اور پائیداری فنڈ (ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی) کے حوالے سے بھی دی گئی ہیں، اسی نوعیت کی ہدایات وفاقی وزارتوں کو بھی جاری کی گئیں۔

صوبائی چیف سیکریٹریز اور فنانس سیکریٹریز کو ہدایت کی گئی کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر اپنی پیش رفت کی تازہ رپورٹ جمع کرائیں اور کسی بھی ہدف کے پورا نہ ہونے یا تاخیر کی واضح وجوہات بیان کریں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافے کو معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کشیدگی بڑھنے سے معاشی شرح نمو میں سست روی کا خدشہ ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق عالمی سطح پر غیر یقینی صورت حال برقرار ہے، علاقائی کشیدگی میں اضافہ بیرونی استحکام کو متاثر کر سکتا ہے اور غیر یقینی حالات غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کرسکتے ہیں اور کشیدگی بڑھنے سے اجناس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے مطابق کی تجویز شارٹ فال ذرائع کا کا کہنا ٹیکس کی ہے اور کے لیے ایف کے

پڑھیں:

آصف زرداری کی محسن نقوی کو سیاسی کشیدگی میں کمی کیلئے کردار ادا کرنے کی ہدایت

 ویب ڈیسک : پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے بیک ڈور رابطوں میں تیزی آگئی۔

 ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کے درمیان رابطے بحال ہو گئے ہیں جبکہ اختلافات کے خاتمے کے لیے پسِ پردہ کوششیں جاری ہیں۔

 ذرائع کے مطابق گزشتہ روز صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے پارٹی رہنماؤں اور وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور خصوصاً سندھ و پنجاب حکومت کے درمیان پائے جانے والے تناؤ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

صنم جاوید کو گرفتار کرلیا گیا

ملاقات بلاول ہاؤس کراچی میں ہوئی جہاں صدرِ مملکت نے وزیرِ داخلہ کو موجودہ سیاسی حالات میں کردار ادا کرنے کی ہدایت کی، زرداری اور نقوی نے اتحادی جماعتوں کے درمیان رابطوں کو مزید مؤثر بنانے پر بھی اتفاق کیا۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان جاری ’’مکالمے کی جنگ‘‘ کو ختم کرنے کے لیے مذاکراتی ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف سے رواں ہفتے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی اہم ملاقات بھی متوقع ہے۔ 
 
 

سولر پاور کے بجلی نرخ میں 2 روپے فی یونٹ کمی

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف نے علاقائی کشیدگی کو معشیت کیلئے خطرہ قرار دے دیا
  • آئی ایم ایف کا انتباہ: حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • بجٹ میں کمی کے باعث آئی ایم ایف کا ردعمل، نئے ٹیکس عائد کرنے کی ہدایت
  • 200ا رب کا شارٹ فال: آئی ایم ایف نے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی
  • غزہ جنگ بندی کیلئے مذاکرات مثبت رہے، حماس کے قریبی ذرائع کا دعویٰ 
  • آصف زرداری کی محسن نقوی کو سیاسی کشیدگی میں کمی کیلئے کردار ادا کرنے کی ہدایت
  • ریونیو اکٹھا کرنے والے ادارے کی اپنی گاڑیاں ہی ٹیکس نادہندہ نکل آئیں
  • جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہونے کا امکان
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا بیوٹی پارلرز پر ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ