200ا رب کا شارٹ فال: آئی ایم ایف نے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : آئی ایم ایف نے ٹیکس میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس کی تجویز دےدی۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات ہوئے جس میں آئی ایم ایف نے علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافے کو معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کے مطابق علاقائی کشیدگی میں اضافہ بیرونی استحکام کو متاثر کرسکتا ہے، کشیدگی بڑھنے سے اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور کشیدگی بڑھنے سے معاشی شرح نمو میں سست روی کا خدشہ ہے۔
صنم جاوید کو گرفتار کرلیا گیا
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف کے مطابق عالمی سطح پر غیریقینی صورتحال برقرار ہے، یہ غیریقینی حالات بھی غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر کرسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ٹیکس میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس کی تجویز دےدی ہے کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 200 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال ہوا ہے۔
ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کھاد پر ٹیکس بڑھانے،کیڑے مار ادویات پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کا مطالبہ کیا ہے، کھاد پر ایکسائز ڈیوٹی 5 سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے اور زرعی کیڑے مار ادویات پر 5 فیصد نئی ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے تاہم حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث ایک سال کی مہلت مانگ لی ہے۔
سولر پاور کے بجلی نرخ میں 2 روپے فی یونٹ کمی
ذرائع کے مطابق 14 ہزار 131ارب کے سالانہ ٹیکس ہدف میں بھی ٹیکس شارٹ فال کے تناسب سے کمی کی تجویز ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
عمرہ زائرین کیلئے بڑی خوشخبری: سعودی عرب نے تمام ویزوں پر عمرہ کی اجازت دیدی
ریاض: سعودی عرب نے عمرہ زائرین کے لیے بڑی سہولت کا اعلان کردیا ہے۔ سعودی وزارتِ حج و عمرہ کے مطابق اب کسی بھی ویزے پر مملکت آنے والے افراد عمرہ ادا کرسکیں گے۔
وزارت کے مطابق وزٹ، فیملی وزٹ، سیاحتی یا ٹرانزٹ ویزہ رکھنے والے تمام زائرین کو بھی عمرہ کی اجازت ہوگی۔
اس سہولت کے بعد دنیا بھر کے مسلمان کسی بھی قسم کے ویزے کے ذریعے سعودی عرب آ کر عمرہ ادا کرسکیں گے۔
سعودی وزارتِ حج و عمرہ کا کہنا ہے کہ "نسک (Nusuk) عمرہ پورٹل" کو اپڈیٹ کردیا گیا ہے تاکہ عمرہ کی بکنگ اور اجازت نامہ حاصل کرنے کا عمل مزید آسان بنایا جا سکے۔ حکام کے مطابق یہ اقدام سعودی وژن 2030 کا حصہ ہے جس کا مقصد زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہے۔