ای بائیکس اسکیم کے تحت قرعہ اندازی، 41 ہزار درخواست گزار کامیاب قرار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
ویب ڈیسک؛ وزارت صنعت و پیداوار نے ای بائیکس اسکیم کے تحت قرعہ اندازی کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا۔
ترجمان کے مطابق ای بائیکس رکشہ کیلئے ملک بھر سے 2لاکھ 69ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں، قرعہ اندازی کے تحت 41ہزار درخواست گزاروں کو کامیاب قرار دیا گیا۔
حکام کے مطابق 2030 تک پاکستان میں فروخت ہونے والی 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی، کم آمدنی والے شہریوں کو الیکٹرک گاڑیوں پر براہِ راست سبسڈی دی جارہی ہے۔
پنجاب پولیس کے دو افسروں کے تبادلے
موٹر سائیکلوں پر 50 ہزار بینکوں سے قرض اور 80 ہزار روپے صارف کو خود دینا ہوں گے جبکہ رکشوں پر سبسڈی 2 لاکھ اور 4 لاکھ خریدار کو دینا ہوں گے۔
وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق ای بیلٹنگ کا پہلا مرحلہ شفاف محفوظ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے مکمل کیا گیا، ای بائیکس پر جون تک حکومت 9ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
عمران خان کو سزا سنانے والے جج کیخلاف پروپیگنڈا، ملزم کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درج مقدمہ کے اخراج کی درخواست مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت نے محکمہ اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر صدیق انجم کی درخواست مسترد کی ہے اور جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار صدیق انجم پر الزام ہے کہ اس نے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی، مہم احمد صدیق دلاور اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے اور ہراساں کرنے کیلئے تھی، احمد صدیق دلاور کے چچا پر بے جا الزامات بھی لگائے گئے، درخواست گزار وکیل کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن بنوں میں مقدمہ کے اندراج کی وجہ سے درخواست گزار کو نشانہ بنایاگیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اوراحمد صدیق دلاور کے وکیل نے درخواست گزار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قراردیا، عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے میں شکایت پر باقاعدہ انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا گیا، عدالت کو بتایا گیا کہ چالان بھی متعلقہ عدالت میں جمع کرایا جاچکا ہے اور ٹرائل کورٹ میں کیس زیر سماعت یے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ درخواست گزار صدیق انجم کے خلاف احمد صدیق دلاور نے ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی، شکایت پر ایف آئی اے نے انکوائری کرکے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا، درخواست گزار صدیق انجم نے صرف اپنی حد تک اخراج مقدمہ کی درخواست دی، مقدمہ میں دیگر سات ملزمان بھی ہیں اور کسی ایک کی حد تک مقدمہ خارج نہیں کیا جاسکتا، مقدمہ کا چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار اگر سمجھتا ہے کہ وہ بے گناہ ہے تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کرسکتاہے، درخواست گزار کی جانب سے اخراج مقدمہ کی درخواست کا کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے، عدالت درخواست خارج کرتی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس بابر ستار کی عدالت نے کیس میں حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ٹرائل سے روک رکھا تھا، جسٹس بابر ستار کی عدالت کا سنگل بنچ ختم کیے جانے کے بعد یہ کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت منتقل کیا گیا تھا۔