قدرتی آفات میں سیاست کو نہیں گھسیٹنا چاہیے، سردار سلیم حیدر خان
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
صوبائی دارالحکومت میں چرچ آف پاکستان کی سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ہمارے ورکرز تیار نہیں تھے ہم نے قومی انٹرسٹ کے حوالے سے ساتھ دیا، یہ سسٹم ہمارے بغیر چلنے والا نہیں ہے، ہماری اچھی نیت اور قربانی کو سیاست کی نظر کر دیا جائے تو دکھ ہوتا ہے، اگر عزت بھی نہ ہو اور اس کا احساس بھی نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ قدرتی آفات میں سیاست کو نہیں گھسیٹنا چاہیے۔ صوبائی دارالحکومت میں چرچ آف پاکستان کی سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ سیلاب جو پنجاب میں آیا یہ بہت بڑی آفت اور امتحان ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ابھی تک بہت سارے علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں لوگ مشکل میں ہیں، سیلاب نے کسی کا مذہب اور ذات نہیں پوچھی سب کو متاثر کیا، آج انٹر فیتھ ہارمنی کا مظاہرہ کیا گیا مسلمانوں اور مسیحیوں کو بلا کر امداد دی۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ایسے ایونٹ میں شکایات ملتی ہیں کہ امدادی سامان کم ہوتا ہے جس پر شرمندگی بھی ہوتی ہے، لیکن یہاں دیا جانے والے پیکیج بڑا وزنی ہے جس کو اٹھانا مشکل ہے، اس طرح کی آفات میں سیاست کو نہیں گھسیٹنا چاہیے۔ سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ بندے کو سمجھ تبھی آتی ہے جب وہ اس مشکل کا خود سامنا کرتا ہے، تھیم پارک میں 20 فٹ پانی کھڑا ہوا جس نے لوگوں کی زندگی کی محنت برباد کر دی، آج بھی وہاں سے پانی نہیں نکل سکا، ہمیں اپنے بہنوں بھائیوں کی مشکل کا احساس ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ صرف حکومتوں کا کام نہیں ہوتا، اللہ کی طرف سے آنے والی آفت کا سب مل کر مقابلہ کریں، سپر پاور صرف اور صرف اللہ کی ذات ہے، تمام لوگ کھلے دل کے ساتھ میدان میں نکلیں، بحالی کا مرحلہ انتہائی مشکل ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ حکومت سروے بھی کرے گی اور امداد بھی پہنچانی چاہیے، سروے میں بہت ساری خرابیاں بھی ہوتی ہیں، مستحق لوگ رہ جاتے ہیں، زمیندار کا سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، ٹھیکیدار کو بھی امداد ملنی چاہیے، جس کے پاس زمین ہو سب کا خیال رکھنا ہے اور بہتر طریقے سے سروے کرنا چاہیے۔ سردار سلیم حیدر خان کا کہنا کہ تمام لوگ اس سروے میں حصہ لیں تاکہ کوئی بھی بندہ سروے میں رہ نہ جائے، آج پورے معاشرے کے لیے بڑا اچھا میسج دیا گیا ہے، وہ بہت اچھا ہے، پیپلز پارٹی ساتھ شامل ہوئی تو یہ حکومت بنی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے ورکرز تیار نہیں تھے ہم نے قومی انٹرسٹ کے حوالے سے ساتھ دیا، یہ سسٹم ہمارے بغیر چلنے والا نہیں ہے، ہماری اچھی نیت اور قربانی کو سیاست کی نظر کر دیا جائے تو دکھ ہوتا ہے، اگر عزت بھی نہ ہو اور اس کا احساس بھی نہ ہو۔ گورنر پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ نمبر پورے بھی ہو گئے تو پیپلز پارٹی کے بغیر سسٹم نہیں چلے گا، بات معافی کی نہیں عزت اور وقار کی ہے، ڈاکٹر اسد قیصر نے کہہ تو دیا ہے لیکن کوئی گارنٹی نہیں ہے، جب عوام ہمیں مینڈیٹ دیں گے تو بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنوائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب نے کہا کہ بھی نہ ہو
پڑھیں:
لاہور کراچی کا فرق سامنے ہے،آپ کو پنجاب کی سیر کرانا چاہتی ہوں،آپ مجھے نوابشاہ اور گڑھی خدا بخش دکھائیں،عظمیٰ بخاری کی پی پی پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-01-15
لاہور/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج قبول کرلیا ہے، وہ ہمارے اتحادی ہیں لیکن جیسی بات کریں گے ویسا جواب آئے گا،کراچی اور لاہور کا فرق سب کے سامنے ہے، آپ کو اپنے ساتھ ان جگہوں کی سیر کرانا چاہتی ہوں، آپ مجھے کشمور لے چلیے، نواب شاہ، گڑھی خدا بخش لے چلیے کہ آپ نے کیا کیا،آپ کے پاس سندھ کی بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ، آپ نے ساری سیاست پنجاب کے کندھے پر چڑھ کر کرنی ہے جبکہ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ صرف بھاشن دیئے جا رہے ہیں، پنجاب کے عوام جانتے ہیں کہ ان کے نام پر سیاست اور فوٹو سیشن کے سوا کچھ نہیں ہو رہا،:پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ن لیگی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہماری قیادت کے خلاف بیان بازی پر معافی مانگے،سیاسی بیان بازی پر ن لیگ اور پی پی وفود کے درمیان ہونے والے مذاکرات بھی بے نتیجہ ختم ہوگئے جبکہ سندھ اور پنجاب حکومتوں کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو فوری کراچی طلب کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑا بھائی ہونے کا حق ادا کیا ہے، قدرتی آفت کسی بھی صوبے میں آئے، پنجاب نے بڑے بھائی کا کردار ادا کیا لیکن پنجاب میں مشکل وقت آیا تو لوگوں نے سیاست کی، وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انہیں امید نہیں تھی کہ مشکل وقت میں پنجاب کے ساتھ ایسا سلوک رکھاجائیگا۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھاکہ ندیم افضل چن نے 5 پریس کانفرنسیں کیں، لغو قسم کے الزامات لگائے، ان سے پوچھیے گا آپ نے سیلاب متاثرین کے لیے کیا کیا ہے؟، پنجاب کا مقدمہ لڑنا ہماری ذمے داری ہے اور ہم لڑیں گے۔صوبائی وزیر نے پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جیسی بات کریں گے ویسا جواب ان کو آئے گا، آپ کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا ہو گیا ہے، وہ ہمارے اتحادی ہیں ہم ان کا بڑا احترام کرتے ہیں لیکن کراچی اور لاہور کا فرق کوئی راکٹ سائنس نہیں، سب کے سامنے ہے، آپ کے پاس سندھ کی بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ، آپ نے ساری سیاست پنجاب کے کندھے پر چڑھ کر کرنی ہے، آئیے آپ کو بہاولپور، ملتان، لودھراں، رحیم یار خان، ڈی جی خان دکھاؤں، میں آپ کو اپنے ساتھ ان جگہوں کی سیر کرانا چاہتی ہوں، آپ مجھے کشمور لے چلیے، نواب شاہ، گڑھی خدا بخش لے چلیے کہ آپ نے کیا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے شرجیل میمن کا مناظریکا چیلنج قبول کر لیا ہے، آپ اپنے 17 سال کے صرف 17 پروجیکٹ بتا دیجیے، لاہور آئیں تاکہ میں آپ کو لاہور کی سیر کرواؤں۔ادھر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے عظمیٰ بخاری کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی محرومیوں پر سیاست کرنا نہ صرف افسوسناک بلکہ انتہائی شرمناک رویہ ہے۔ ہمارا مطالبہ صاف اور سیدھا ہے کہ سیلاب متاثرین کی عملی مدد کریں، نہ کہ صرف بیانات دیں اور تصویریں بنوائیں، جنوبی پنجاب کے لوگ پنجاب حکومت کو پکار رہے ہیں لیکن وہاں حکومت کی ترجیحات فوٹو سیشنز اور دکھاوے تک محدود ہیں، صرف بھاشن دیئے جا رہے ہیں، ہمارا کام ان کو کھٹکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 120 روپے کا لیز چپس اور جوس دینے کے لیے 300 روپے کا اپنی تصویر والا پیکٹ نہیں بنواتے، پنجاب حکومت کو چاہیے کہ وہ متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھے، پنجاب کے عوام جانتے ہیں کہ ان کے نام پر سیاست اور فوٹو سیشن کے سوا کچھ نہیں ہو رہا۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ن لیگی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہماری قیادت کے خلاف بیان بازی پر معافی مانگے،ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو منانے کے لیے رابطہ کیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ن لیگ اور پی پی کے وفد کے درمیان ملاقات ہوئی جوکہ بے نتیجہ ختم ہوگئی۔مزید برآںصدر آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو ٹیلیفون کیا، جس میں سندھ اور پنجاب حکومتوں کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران صدر زرداری نے وزیر داخلہ کو فوری طور پر کراچی طلب کیا۔