Jasarat News:
2025-10-07@20:30:05 GMT

آئی ایم ایف کا انتباہ: حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز

اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT

آئی ایم ایف کا انتباہ: حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد :عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافہ پاکستان کی معیشت کے لیے سنگین خطرات پیدا کرسکتا ہے جب کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 194 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کر دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے کے سلسلے میں جاری پالیسی سطح کے مذاکرات اختتامی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، جہاں فریقین میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (MEFP) کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر مشاورت کر رہے ہیں۔

وفاقی سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی جب کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی مشن سے ملاقات بھی متوقع ہے، مذاکرات میں ایف بی آر کے ممبر کسٹمز پالیسی اور دیگر حکام شریک تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران ٹیکس اہداف، ٹیکس نیٹ میں توسیع، اور آمدنی بڑھانے کے انتظامی اقدامات پر تفصیلی بات چیت ہوئی، اس دوران آئی ایم ایف نے تجویز دی کہ ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے کچھ شعبوں پر نئے ٹیکس عائد کیے جائیں اور جہاں رعایتی ٹیکس کی شرحیں لاگو ہیں، انہیں معیاری شرح پر واپس لایا جائے۔

حکومتی ٹیم نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکس تنازعات میں پھنسے اربوں روپے کے واجبات کی وصولی، بہتر انتظامی اصلاحات، اور انفورسمنٹ اقدامات کے ذریعے شارٹ فال کو پورا کیا جا سکتا ہے، لہٰذا فوری طور پر اضافی ٹیکس عائد کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن، آٹو پالیسی، اور ٹیرف اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، حکومت نے وضاحت کی کہ چینی کی صنعت پر حکومتی کنٹرول کم کرنے اور قیمتوں کے تعین کے لیے مارکیٹ میکانزم کو متعارف کرانے کا مقصد پیداوار میں استحکام اور شفافیت لانا ہے جب کہ آٹو پالیسی کے تحت گاڑیوں کی قیمتوں، ٹیرف، اور پیداوار کو بہتر بنایا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ زیر التوا مالیاتی امور کو فوری حل کریں تاکہ 7 ارب ڈالر کے توسیعی مالیاتی معاہدے (EFF) کے دوسرے جائزے کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔

اسی سلسلے میں وزیر اعظم آفس کی جانب سے صوبائی چیف سیکریٹریز اور فنانس سیکریٹریز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر اپنی تازہ پیش رفت کی رپورٹ جمع کرائیں اور اگر کسی ہدف میں تاخیر ہو تو وجوہات واضح طور پر بیان کریں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ علاقائی تنازعات میں اضافہ معاشی نمو کی رفتار کو مزید سست کر سکتا ہے جب کہ غیر یقینی حالات کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے، ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کشیدگی میں اضافہ ہوا تو اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور بیرونی استحکام میں مزید دباؤ کا خدشہ ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق عالمی سطح پر اقتصادی غیر یقینی کی کیفیت برقرار ہے اور اس صورت حال میں پاکستان کے لیے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے تاکہ بیرونی ادائیگیوں، سرمایہ کاری، اور معاشی استحکام پر ممکنہ دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

درد کی عام دوائیں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں، ماہرین کا انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سر درد، جوڑوں کے درد یا جسمانی تکلیف سے نجات کے لیے عام طور پر لوگ جو دوائیں استعمال کرتے ہیں، وہی دل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق NSAIDs کہلانے والی یہ دوائیں ، جیسے Ibuprofen، Diclofenac، Naproxen، Celecoxib اور Ketoprofen،وقتی طور پر آرام ضرور دیتی ہیں مگر طویل مدت کے استعمال سے دل کے امراض بڑھ سکتے ہیں۔

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کے مطابق یہاں تک کہ ایک ہفتے کے مختصر استعمال سے بھی ہارٹ اٹیک یا اسٹروک کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

ان دواؤں کا بنیادی کام جسم میں موجود COX-2 انزائم کو روکنا ہے، جو درد اور سوزش میں کردار ادا کرتا ہے، مگر یہ عمل دل کے لیے نقصان دہ نتائج پیدا کر سکتا ہے۔

تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ یہ دوائیں خون کے دباؤ میں اضافہ، خون جمنے کی رفتار بڑھانے اور نالیوں کے سکڑنے کا باعث بنتی ہیں، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی کو دل کا مرض لاحق ہے تو اسے کسی بھی درد کی دوا خود سے نہیں لینی چاہیے۔ خاص طور پر اگر مریض ڈسپرین جیسی خون پتلا کرنے والی دوا استعمال کر رہا ہے تو اسے بند کرنا نہایت خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ دوا دل کے لیے حفاظتی کردار ادا کرتی ہے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ درد کی صورت میں دواؤں پر انحصار کم کریں، قدرتی آرام، ہلکی ورزش اور ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کریں تاکہ دل کو محفوظ رکھا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف نے علاقائی کشیدگی کو معشیت کیلئے خطرہ قرار دے دیا
  • آئی ایم ایف کی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • بجٹ میں کمی کے باعث آئی ایم ایف کا ردعمل، نئے ٹیکس عائد کرنے کی ہدایت
  • 200ا رب کا شارٹ فال: آئی ایم ایف نے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی
  • درد کی عام دوائیں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں، ماہرین کا انتباہ
  • امریکی مسلم تنظیم کی بھارت میں”آئی لو محمد (ص)” کے پوسٹرز لگانے پر مسلمانوں کی گرفتاریوں کی مذمت
  • حکومتی اخراجات گھٹیں گے تو ترقی ہوگی
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا بیوٹی پارلرز پر ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ
  •  بند ہوتی صنعتیں حکومت کے لیے لمحہ فکریہ