شعلےاگلتی زبانوں میں سیزفائر کی امید کیسے رکھی جاسکتی ہے؟ عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے استفسار کیا ہے کہ شعلے اگلتی زبانوں کے ساتھ ہم سے سیزفائر کی امید کیسے رکھی جاسکتی ہے؟
پی پی رہنماؤں کے بیان پر ردعمل میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ کسی وڈیرے کی جاگیر نہیں، ایک طرف یہ سیزفائر کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ہر گھنٹے بعد ہوائی فائرنگ کرنے آجاتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر وقار مہدی نےکہا ہے کہ چچا کے خلاف بھتیجی سازش کر رہی ہے، یہ آپ کے گھر کی لڑائی ہے، پیپلز پارٹی کو نہ گھسیٹیں۔
انہوں نے کہا کہ جس کو دیکھو وہ جھاڑ پونچھ کرکے گھر سے نکلتا ہے اور مائیک آگے رکھ کے بیٹھ جاتا ہے، ان کے مسلسل اشتعال کے بعد تھوڑا سا جواب آتا ہے، تو یہ رونے بیٹھ جاتے ہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ جمہوریت کا لیکچر ہمیں مت دیں، آپ نے جمہوریت اپنے نازک کندھوں پر نہیں اٹھائی ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ دن رات ہماری لیڈرشپ پر حملے کریں گے تو کیا ہم انہیں پھولوں کے ہار پہنائیں گے؟ ہماری لیڈرشپ کی اعلیٰ ظرفی ہے جو ذاتی حملوں کے بعد بھی خاموش ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ایم کیو ایم کے غبار ے سے ہوا نکل چکی ہے سینیٹر وقار مہدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی نے ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی گورنر ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کی ایم کے غبار ے سے ہوا نکل چکی ہے، اب وہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف بے ڈھنگی اداکاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ کے عوام کے اصلی ووٹوں اور ان کی تائید سے صوبے میں حکومت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضہ اور چائنا کٹنگ ایم کیو ایم کا طرہ امتیاز ہے۔ ایم کی ایم ہمیشہ ٹھپے اور ووٹ چوری اور دھاندلی کے ذریعے ہر حکومت کے ساتھ شریک اقتدار رہی ہے مگر اس نے 40 سالہ پارلیمانی سیاست کے باوجود کراچی کے شہریوں کو ان کے حقوق دلوانے کے بجائے خود ہڑپ کیے۔ سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی 1970ع سے اب تک جب بھی اقتدار میں آئی ہے تو اس نے کراچی کے مسائل کو اہمیت دی اور اُس کی ترقی میں پیش پیش رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب ایم کیو ایم کے 1987 سے اب تک کراچی کے تین میئر ز آئے لیکن کراچی کے لیے ان کی کارکردگی زیرو ہی رہی۔