راولپنڈی : انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر کے احتجاجی مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ملزمہ پر فردِ جرم عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آج کی سماعت میں تھانہ صادق آباد کے مقدمے میں علیمہ خان پر فرد جرم عائد کی جانی تھی،  ان کے نمائندگان فیصل ملک اور حسنین سنبل نے ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے اس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ فیصل ملک اور حسنین سنبل کے وکالت نامے عدالت کے ریکارڈ پر موجود نہیں، اس لیے وہ قانونی طور پر درخواست دائر کرنے کے مجاز نہیں۔

ان کے مطابق لیگل پریکٹیشنر اینڈ بار کونسل ایکٹ کی سیکشن 22 کے تحت بغیر وکالت نامے کوئی بھی وکالت نہیں کر سکتا، لہٰذا یہ درخواست بوگس قرار دی جائے۔

عدالت نے پراسیکیوٹر کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے علیمہ خان کی استثنیٰ کی درخواست خارج کر دی اور ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ 11 اکتوبر کو آئندہ سماعت کے دوران علیمہ خان عدالت میں پیش ہوں تاکہ ان پر فردِ جرم عائد کی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، علیمہ خان پر لگائے گئے الزامات 26 نومبر کے احتجاج کے دوران مبینہ اشتعال انگیزی اور عوامی امن میں خلل سے متعلق ہیں، جس کا مقدمہ تھانہ صادق آباد میں درج کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: علیمہ خان عدالت نے

پڑھیں:

ججز کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، غلط تاثر پھیلایا جا رہا ہے: وزیرِ قانون

وزیرمملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہےکہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرنےکی کوشش کی ہے، ججز کی اس درخواست کے لیے سپریم کورٹ صحیح فورم نہیں۔بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے رولز وفاقی آئینی عدالت نے مکمل طور پر اپنالیے ہیں، آئینی عدالت قائم ہوچکی ہے، اب آئینی نوعیت کے تمام کیسز آئینی عدالت سننےکی مجاز ہوگی۔بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آیا کہ ججز نے درخواست سپریم کورٹ میں کیوں دی؟ سپریم کورٹ میں ججز نے درخواست دی جس پر اعتراض لگا، 27 ویں ترمیم کے بعد اس درخواست کو سننے کی مجاز آئینی عدالت ہی ہے، ججز کی یہ درخواست آئینی عدالت میں ہی دائرہونی چاہیے تھی۔وزیرمملکت برائے قانون کا کہنا تھا کہ ججز کا استعفی دینا ان کا استحقاق ہے، ججز کے استعفوں سے متعلق غلط تاثر قائم کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ججز کی آزادی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، ججز کے ٹرانسفرکا جو اختیار صدر مملکت کو تھا وہ جوڈیشل کمیشن کو سونپ دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انتخابی دھاندلی کیس: آئینی عدالت کا 5 رکنی لارجر بینچ 25 نومبر کو سماعت کریگا
  • بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • بانی پی ٹی آئی کی بہنوں پر قانونی کارروائی جاری، وارنٹ گرفتاری برقرار
  •  بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • ماتلی: گل محمد کالونی کی رہائشی ہیلتھ ورکر پر حملہ، ملزمان کی عدم گرفتاری پر احتجاج
  • کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے مظاہرے
  • علیمہ خان گیارہویں وارنٹ کے بعد عدالت میں پیش، مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات چیلنج 
  • ججز کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، غلط تاثر پھیلایا جا رہا ہے: وزیرِ قانون
  • سمجھ نہیں آیا ججوں نے درخواست سپریم کورٹ میں کیوں دی؟ بیرسٹر عقیل ملک
  • سینیٹر عرفان صدیقی کے انتقال سے خالی نشست پر الیکشن 9 دسمبر کو ہوگا، شیڈول جاری