Jasarat News:
2025-11-25@06:25:03 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251010-06-5
مسلمان ملکوں کا مستقبل
تمام مسلمان ملکوں کا مستقبل منحصر ہے اس بات پر کہ آخرکار یہاں اسلام کے بارے میں کیا رویہ اختیار کیا جائے گا۔ اگر اسلام کے بارے میں منافقانہ طرزِ عمل کی صورت مسلمان ملکوں میں جاری رہی اور یہ معاندانہ رویہ اسی طرح روا رکھا جاتا رہا تو مجھے ڈر ہے کہ مسلمان قوم زیادہ دیر تک اپنی آزادی کو برقرار نہیں رکھ سکتی۔ پھر دوبارہ غلام ہوگی اور پہلے سے بدتر پوزیشن میں ڈالی جائے گی۔ البتہ اب بھی اگر ان لوگوں کو عقل آجائے جو مسلمان قوموں کے معاملات چلا رہے ہیں اور مسلمان ملکوں میں صحیح قسم کی جمہوریت قائم ہوجائے، مسلمان قوموں کو یہ اختیار مل جائے کہ وہ اپنی مرضی سے لوگوں کو منتخب کرکے ان کو اقتدار سونپیں اور یہاں اسلام کے منشا، اس کی تہذیب اور اصولوں کے مطابق نظامِ حکومت، نظامِ معیشت اور نظامِ تعلیم رائج کیا جائے، تو میرا خیال ہے کہ بہت جلدی مسلمان قومیں بہت بڑی طاقت بن جائیں گی۔ نہ صرف یہ کہ طاقت حاصل کرلیں گی بلکہ دنیا میں ان کی ایک فیصلہ کن طاقت ہوگی۔ مسلمان ملکوں کا بلاک کوئی معمولی بلاک نہیں ہے۔ انڈونیشیا سے مراکو تک مسلسل مسلمان قوموں کا اتنا بڑا بلاک جس کے پاس اس قدر وسیع ذرائع و وسائل اور جس کی اتنی آبادی (man power) ہے، اگر سارے کا سارا اسلام کے اصولوں پر کام کرے اور اسلام کے اُوپر متحد ہو، تو دنیا کی کون سی طاقت ہے جو اس کے سامنے ٹھیرسکتی ہے۔
٭—٭—٭

’اختلاف‘ کا منفی مطلب!
کسی مسئلے میں کسی شخص یا گروہ سے اختلاف کرنا یہ معنی نہیں رکھتا کہ آدمی اس شخص یا گروہ کا مخالف ہے، یا اس کا دشمن ہے، یا جملہ مسائل میں اسے غلط کار سمجھتا ہے۔ آخر آپ حضرات خود شوافع، حنابلہ اور مالکیہ کی بہت سی آرا سے اختلاف کرتے ہیں، اور بسا اوقات بڑے زور شور سے ان کی آراء کے خلاف استدلال کرتے ہیں۔ کیا اس کے یہ معنی لینے میں کوئی شخص حق بجانب ہوگا کہ آپ ان ائمۂ ثلاثہ اور ان کے پیرو علما کے مخالف ہیں اور ان کو قاطبۃً خطاکار قرار دیتے ہیں اور ان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئے ہیں؟
اس لیے میری گزارش یہ ہے کہ آپ اپنے اس طرزِ فکر پر نظرثانی فرمائیں اور اختلاف رائے کو مخالفت و عداوت اور عناد کے ساتھ خلط ملط نہ فرمائیں۔
میرا نقطۂ نظر یہ ہے کہ اصلاحِ باطن اور تزکیۂ نفس کا جو طریقہ قرآن و سنت اور عملِ صحابہؓ سے ثابت ہے وہی کافی ہے اور اسی پر ہمیں اکتفا کرنا چاہیے۔ اس سے بہتر کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے اور اس میں کمی و بیشی کرنا نہ درست ہے، نہ مفید۔ اس سے ہٹ کر جو طریقے جس نے بھی ایجاد کیے ہیں، یا دوسرے ادیان و ملل کے متبعین سے اخذ کیے ہیں، ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اس رائے میں اگر کوئی غلطی ہے تو آپ اس پر مجھے دلائل کے ساتھ متنبہ فرمائیں۔ میں پھر اس پر غور کروں گا۔ لیکن میں اس الزام سے برأت ظاہر کرتا ہوں کہ اس اختلاف رائے کی وجہ سے میں صوفیا کا مخالف ہوں، یا تصوف کا دشمن ہوں، یا اہلِ تصوف کو بالکلیہ مطعون کرتا ہوں۔ (رسائل و مسائل، ترجمان القرآن، اگست 1961)

 

 

 

سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسلمان ملکوں اسلام کے

پڑھیں:

اختلاف اور لڑائی تہذیب کیساتھ ہونی چاہیے: حافظ نعیم الرحمٰن

حافظ نعیم الرحمٰن—تصویر بشکریہ فیس بک

امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اختلاف اور لڑائی تہذیب کے ساتھ ہونی چاہیے۔

لاہور میں جماعتِ اسلامی کے اجتماعِ عام سے آخری روز خطاب میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین ہماری ریڈ لائن ہیں، فلسطین کی حمایت کریں اور پوری قوم کو اس پر ساتھ لے کر چلیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے اجارہ داری قائم کر کے ملک کو کرپشن اور ناانصافی کا گڑھ بنا دیا ہے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ اختلاف اور لڑائی تہذیب کے ساتھ ہونی چاہیے، چاہتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہو۔

اُن کا کہنا ہے کہ امریکا کی غلامی اختیار کر کے ہم نے اپنا بہت نقصان کر لیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشی حاصل کرنے کے لیے جو کیا جا رہا ہے، بہت غلط ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کی جماعتوں میں نظم و ضبط کا بحران ہے، ہمارا مقصد اجتماعیت کو طاقت ور بنانا ہے، لوگ خود بخود شامل ہوتے چلے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت میں جو چلے گا وہ نظام کے تحت چلے گا، جب تک قومی انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں ہوتا ہمارا کوئی امیدوار نہیں، ایک ایک کارکن ہمارا امیدوار ہے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ اللّٰہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات پر عمل کرنا ہی ہمارا نصب العین ہے، ہمیں چاہیے کہ اقامتِ دین کی اس تحریک کے ساتھ جڑے رہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ ہمیں دین کی سر بلندی کے لیے کام کرتے رہنا ہے، زندگی کے آخری سانس تک کوشش کرتے رہنا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آپ نے 3 دن بڑے عزم و استقامت سے گزارے ہیں، اب دینِ اسلام کا پیغام ہر ایک تک پہنچانا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم بھارت کے افغان سر زمین استعمال کرنے سے خوفزدہ نہیں، طاہر اشرفی
  • اختلاف اور لڑائی تہذیب کیساتھ ہونی چاہیے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • کوئی بھی بین الاقوامی طاقت حماس کو غیر مسلح نہیں کر سکتی، صیہونی وزیر
  • تیل پیدا کرنے والے ممالک نے فوسل فیول کی حمایت کر دی
  • بھارت میں مسلمانوں سے بدترین امتیازی سلوک پر مولانا ارشد مدنی کے انکشافات، بی جے پی تلملا اٹھی
  • مسلمان نیویارک اور لندن کے میئر بن سکتے ہیں،لیکن بھارت میں کسی یونیورسٹی کا وائس چانسلر بھی نہیں بن سکتا، مولانا ارشد مدنی
  • مسلمان نیویارک، لندن کا میئر بن سکتاہے لیکن بھارت میں وائس چانسلر بھی نہیں بن سکتا، مولانا ارشد مدنی
  • مسلمان نیویارک کا میئر بن سکتا ہے، بھارتی یونیورسٹی کا وی سی نہیں: مولانا ارشد
  • مسلمان نیویارک کا میئر بن سکتا ہے، بھارتی یونیورسٹی کا وی سی نہیں، مولانا ارشد
  • اجتماع گاہ میں مولانا مودودیؒ کے نام سے منسوب پویلین سے لوگ گزررہے ہیں