City 42:
2025-11-24@14:34:41 GMT

موبائل سم بند، شناختی کارڈ، پاسپورٹ معطل کرنے کا سلسلہ شروع

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

ویب ڈیسک: حکومتی ویکسینیشن سے انکار کرنے والے والدین کے موبائل سم بند کرنے، قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے پر غور شروع کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ میں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کے خلاف سخت کارروائی پرغور کیا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا، سوائے اس کےکہ ان لوگوں کو سزا دوں جو پولیو کےخاتمے کی قومی ذمہ داری سے غفلت کرتے ہیں۔

کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل

انہوں نے اعلان کیا ہے کہ ایسے والدین کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے جو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرتےہیں جن میں ان کے موبائل فون کی سمز بند کرنا، قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنا شامل ہے تاکہ وہ مواصلاتی اور سفری سہولتوں سے محروم رہیں۔

دوسری جانب کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے انسدادِ پولیو کے حوالے سے ضلع ساؤتھ کا دورہ کیا اور جاری مہم کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔

 اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمشنر کراچی نے کہا کہ والدین 13 سے 19 اکتوبر تک جاری ملک گیر پولیو مہم کے دوران اپنے بچوں کو لازمی طور پر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں، ان کا کہنا تھا کہ حکومت ویکسینیشن سے انکار کرنے والے والدین کے موبائل سم بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔ 

سعودی عرب نے پاکستانی ڈاکٹرز اور نرسز کیلئے ملازمتوں کا اعلان کر دیا، جانئے درخواست کیسے دیں

سید حسن نقوی نے بتایا کہ مہم کا مقصد ان والدین میں شعور اجاگر کرنا ہے جن کے بچے پولیو کے قطرے پینے سے رہ گئے ہیں، جبکہ انکاری والدین کو ویکسینیشن کے لیے آمادہ کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: والدین کے سے انکار پولیو کے کے قطرے

پڑھیں:

مہنگی کاپیاں، یونیفارم، 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کے سترہ بڑے نجی اسکول سسٹمز کو تعلیمی شعبے میں اپنی جارہ داری کا غلط استعمال کرتے ہوئے، طلباء اور والدین کو اسکول کے لوگو والی مہنگی نوٹ بْکس، ورک بْکس اور یونیفارمز صرف اسکول یا اسکول کے منظور شدہ دکانوں سے خریدنے پر مجبور کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کئے ہیں۔کمپٹیشن کمیشن نے ایسے اسکولوں کیخلاف شکایات موصول ہونے پر سو موٹو اقدام کرتے ہوئے انکوائری کی۔ انکوائری میں اس بات کے واضح ثبوت ملے کہ یہ اسکول سسٹم، اپنے تمام برانچوں اور فرنچائز ، جن کی تعداد ہزاروں میں ہے ، اور ان میں لاکھوں طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں، میں ایڈمیشن حاصل کرنے والے طلباء کو اسکول کی ہی کاپیاں ، یونیفارم اور ورک بک اسکول سے یا مخصوص دکانون سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ان اسکولوں نے گائیڈ لائنز اور پالیسی کے نام پر اسکول کی اپنی پراڈکٹ کی خریداری کے لئے سخت اصول لاگو کر رکھے ہیں ، اور والدین کے پاس کھلے بازار سے نسبتاً سستے داموں متبادل کاپیاں اور دیگر تعلیمی پراڈکت خریدنے کا کوئی اختیار نہیں رہتا۔جن اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹسز جاری ہوئے ہیں ان میں بیکن ہاؤس اسکول سسٹم، دی سٹی اسکول، ہیڈ اسٹارٹ، لاہور گرامر اسکول، فروبلز، روٹس انٹرنیشنل، روٹس ملینیم، کے آئی پی ایس، الائیڈ اسکولز، سپرنوا، دارے ارقم، اسٹپ اسکول، ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل، یونائیٹڈ چارٹر اسکول اور دی اسمارٹ اسکول شامل ہیں۔ یہ ادارے ملک بھر میں سیکڑوں کیمپسز چلاتے ہیں اور وسیع تعداد میں طلبہ پر اثر انداز ہوتے ہیں، جس کے باعث ان کے پاس نمایاں مارکیٹ طاقت موجود ہے۔کمپٹیشن کمیشن کی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ والدین کو لوگو والی اسٹیشنری، ورک بْکس اور یونیفارمز صرف اسکول کے منتخب کردہ وینڈرز سے خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ کئی اسکولوں میں لازمی اسٹڈی پیکس آن لائن پورٹلز یا مخصوص دکانوں کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں اور عام طور پر طلبہ کو کھلے بازار سے خریدی گئی کاپیاں یا یونیفارم استعمال کرنے کی اجازت نہیں ملتی۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق کئی اسٹڈی پیکس کی قیمت کھلی مارکیٹ میں دستیاب یکساں اشیا کے مقابلے میں 280 فیصد تک زیادہ پائی گئی۔اس کے علاوہ مخصوص وینڈرز کی تقرری سے ہزاروں اسٹیشنری فروشوں اور یونیفارم تیار کرنے والے چھوٹے کاروباروں کی مارکیٹ بری طرح محدود تی ہے۔ اسکولوں کی جانب سے ایسے انتظام کو مشروط فروخت کہا جاتا ہے جو کہ کمپٹیشن کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔طلباء کی ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقلی کی زیادہ لاگت، محدود تعلیمی متبادل، اور سفر کی مشکلات والدین کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ اسکول کے نافذ کردہ تمام تجارتی فیصلوں پر عمل کریں، یوں طلبہ کو ’یرغمال صارفین‘ بن جاتے ہیں، جن پر اسکول کی انتظامیہ اپنی اجارہ داری کا غلط استعمال کرتی ہے۔ پاکستان میں نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد مجموعی انرولمنٹ کا تقریباً نصف ہے۔بڑھتی ہوئی مہنگائی کے دور میں مہنگے برانڈڈ اسٹڈی پیکس اور یونیفارمز والدین کے لیے اضافی مالی دباؤ کا باعث بن رہے ہیں اور تعلیم کے شعبے میں غیر ضروری کاروباری رجحانات کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔کمیشن نے ان تمام اسکول سسٹمز کو چودہ دن کے اندر اپنا تحریری جواب جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ مقررہ مدت میں جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں یکطرفہ کارروائی کی جائے گی۔ قانون کے مطابق کمپٹیشن کمیشن تجارتی ادارے کے سالانہ ٹرن اوور کا 10 فیصد یا 750 ملین روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • جعل سازی سے پاکستانی قومی شناختی کارڈ حاصل کرنیوالا بنگلہ دیشی شہری گرفتار
  • جعلسازی سے قومی شناختی کارڈ حاصل کرنے والا بنگلا دیشی گرفتار
  • جعل سازی سے قومی شناختی کارڈ حاصل کرنے والا بنگلا دیشی شہری گرفتار
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ تیز، ایک اور کشمیری گرفتار
  • حیدرآباد میں ڈاکٹرز کا ’بدبو‘ آنے پر مریض کا علاج کرنے سے انکار کا معاملہ، اب علاج شروع ہوچکا، انچارج ایدھی    
  • بھارت میں مسلم ہیروز کی تاریخ مسخ کرنے کا سلسلہ جاری
  • اسلام آباد میں گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگنے کا سلسلہ جاری
  • ابوظہبی ٹی10 لیگ: اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر امریکی کرکٹر معطل
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا خطرناک، فیصلہ واپس لیا جائے: اسحاق ڈار
  • مہنگی کاپیاں، یونیفارم، 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری