ٹک ٹاک سے دہشت تک، ٹک ٹاکر آدم خان عرف ’آدمے‘ پولیس مقابلے میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
پشاور پولیس کے مطابق مشہور ٹک ٹاکر اور مطلوب آدم خان عرف آدمے راولپنڈی میں پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہو گیا۔ آدمے سوشل میڈیا پر ویڈیوز کے ذریعے خوف پھیلانے اور اپنی مجرمانہ کارروائیوں کی تشہیر کے لیے مشہور تھا۔
پشاور میں خوف کی علامتپولیس کے مطابق آدمے افغان نژاد جرائم پیشہ تھا جو پشاور میں بھتہ خوری، ڈکیتی اور آتش زنی جیسے سنگین جرائم میں ملوث تھا۔
چند روز قبل اس نے ایک گودام میں حملے اور آگ لگانے کی ویڈیو ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی تھی، جس میں وہ اور اس کا ساتھی واضح طور پر نظر آ رہے تھے۔ پشاور پولیس کے مطابق آدمے اسی واقعے کے بعد پولیس کی لسٹ میں سرفہرست تھا۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک سے شروع ہونے والی بچوں کی لڑائی 2 زندگیاں نگل گئی، مگر کس کی؟
13 مقدمات میں مطلوبپولیس ریکارڈ کے مطابق آدمے قتل، بھتہ خوری اور ڈکیتی سمیت 13 مقدمات میں مطلوب تھا۔ گودام پر حملے کے بعد اس نے ایک اور ویڈیو میں پولیس افسران پر الزامات لگائے اور پشاور میں تخریب کاری کی دھمکیاں دیں، یہی ویڈیو اس کے لیے آخری ثابت ہوئی۔
پولیس مقابلہ راولپنڈی میںپشاور پولیس نے خفیہ اطلاع پر پنجاب پولیس کے تعاون سے راولپنڈی میں کارروائی کی۔ ایس ایس پی آپریشنز پشاور مسعود احمد کے مطابق 3 گھنٹے طویل مقابلے کے دوران آدمے اور اس کے 2 ساتھی مارے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آدمے انتہائی مطلوب مجرم تھا جو ٹک ٹاک پر خوف پھیلا رہا تھا۔ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی دہشت بڑھا رہا تھا اور متعدد جرائم میں ملوث تھا۔
لاش کی تدفین پر تنازعپولیس کے مطابق آدمے افغان شہری تھا، جس کے باعث اس کی تدفین پشاور میں نہیں ہونے دی گئی۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ لواحقین کو ہدایت دی گئی کہ تدفین راولپنڈی یا افغانستان میں کی جائے۔
مزید پڑھیں: سورا 2 ریلیز: اوپن اے آئی کا یوٹیوب اور ٹک ٹاک کو پیچھے چھوڑنے کا عزم
سوشل میڈیا پر سرگرم جرائم پیشہ گروہپشاور پولیس کے مطابق آدمے کے مارے جانے کے باوجود متعدد جرائم پیشہ گروپس اب بھی ٹک ٹاک پر فعال ہیں۔ یہ گروپس ایک دوسرے کو ویڈیوز کے ذریعے دھمکیاں دیتے ہیں، اسلحہ دکھاتے ہیں، اور اکثر یہی دھمکیاں حقیقی وارداتوں میں بدل جاتی ہیں۔
پولیس کے مطابق ایسے افراد کی نشاندہی کرلی گئی ہے، جن کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی۔ ایس ایس پی مسعود احمد کا کہنا ہے کہ یہ لوگ شہر میں اپنی دہشت پھیلانے کے لیے ٹک ٹاک کو استعمال کر رہے ہیں۔
پشاور کے سینئر کرائم رپورٹر شہزادہ فہد کہتے ہیں کہ پشاور کے جرائم پیشہ گروپس سوشل میڈیا، خصوصاً ٹک ٹاک کو خوف اور طاقت کے اظہار کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ویڈیوز نوجوانوں پر منفی اثر ڈال رہی ہیں اور انہیں اسی طرز پر چلنے کی ترغیب دے سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: چینی کمپنی بائٹ ڈانس امریکا میں ٹک ٹاک کی ملکیت برقرار رکھے گی، رپورٹس میں انکشاف
آدم خان عرف آدمے پشاور کے پشتخرہ علاقے میں سرگرم تھا۔ وہ خود کو ’آدمے‘ کے نام سے مشہور کرتا اور اپنی کارروائیوں کی ویڈیوز ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کرتا تھا۔ پولیس کے مطابق وہ ایک عام اسٹریٹ کریمنل سے جرائم پیشہ گروہ کا سرغنہ بن گیا تھا اور بالآخر اپنے ہی ہتھیار سے مارا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’آدمے‘ پشاور پولیس ٹک ٹاکر آدم خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور پولیس ٹک ٹاکر ا دم خان پولیس کے مطابق ا دمے پشاور پولیس سوشل میڈیا جرائم پیشہ پشاور میں ٹک ٹاک پر کے لیے
پڑھیں:
لیبیا : جنگی جرائم میں ملوث سابق پولیس سربراہ گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا میں سابق پولیس سربراہ اسامہ المسری نجیم کو گرفتار کر لیا گیا ۔ سابق پولیس سربراہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مبینہ جنگی جرائم میں مطلوب تھا۔ اس پر جنگی جرائم کے علاوہ قیدیوں کو عقوبتیں دینے کا بھی الزام ہے۔ پراسیکیوٹر آفس کے مطابق اسے اطلاعات ملی تھیں کہ مرکزی جیل میں 10زیر حراست افراد کے ساتھ پولیس کے سابق سربراہ نے پر تشدد سلوک کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تھی۔ ان زیر حراست افراد میں سے ایک کی موت بھی واقع ہو گئی تھی۔ واضح رہے کہ رہے سابق پولیس سربراہ پر 2015 سے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے جس کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسے مطلوب قرار دیا تھا۔ سابق پولیس سربراہ اس سے قبل اٹلی میں بھی گرفتار کیے گئے تھے۔ تاہم اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے ذاتی طور پر مداخلت کر کے اسی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے کرنے کے بجائے ایک طیارے میں سوار کر کے لیبیا بھیج دیا تھا۔