data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کے سب سے معزز اعزازات میں شمار ہونے والا نوبیل امن انعام 2025 اس بار وینزویلا کی جمہوریت پسند رہنما ماریہ کورینا مچاڈو کے حصے میں آیا، جو اپنے ملک میں عوامی آزادی اور سیاسی حقوق کے لیے طویل جدوجہد کا نشان سمجھی جاتی ہیں۔

اوسلو میں ہونے والی ایک پروقار تقریب میں رائل سوئیڈش اکیڈمی آف سائنس کے سربراہ جورجین واٹن فریڈنس نے کہا کہ مچاڈو کی تحریک نے نہ صرف وینزویلا بلکہ پورے لاطینی امریکا میں جمہوری شعور کو دوبارہ زندہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مچاڈو نے ظلم، جبر اور سیاسی استبداد کے مقابلے میں عوامی طاقت کی مثال قائم کی۔

ماریہ کورینا مچاڈو نے اپنی سیاسی جدوجہد میں انسانی حقوق، اظہارِ رائے کی آزادی اور شفاف انتخابی نظام کے لیے آواز بلند کی، جس کے باعث انہیں کئی بار گرفتار اور دھمکیاں دی گئیں، تاہم ان کی استقامت اور قیادت نے عالمی سطح پر انہیں جمہوریت کی علامت بنا دیا۔

یاد رہے کہ نوبیل امن انعام ہر سال ایسے افراد یا اداروں کو دیا جاتا ہے جو بین الاقوامی امن، دوستی اور انسانی وقار کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کریں۔

اس سال مچاڈو کے انتخاب کو عالمی تجزیہ کار لاطینی امریکا میں سیاسی اصلاحات کی نئی لہر قرار دے رہے ہیں۔

نوبیل انعام کا آغاز الفریڈ نوبیل کی وصیت سے ہوا تھا، جنہوں نے اپنے بیشتر اثاثے ایک فنڈ کے طور پر قائم کیے تاکہ علم، ادب، سائنس اور امن کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو یہ اعزاز دیا جا سکے۔

مچاڈو کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ انعام صرف ان کے لیے نہیں بلکہ وینزویلا کے اُن تمام شہریوں کے لیے ہے جو آزادی، انصاف اور جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان

اسلام ٹائمز: دیلیاجین نے امریکی ایئرکرافٹ کیریئر USS Gerald Ford کی موجودگی کو امریکہ کے بڑے جیو پولیٹیکل منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے، لیکن ان کے مطابق اگر انصاراللہ جیسی طاقت وینزویلا میں بنی، تو یہ بڑے بڑے جنگی بحری جہاز بھی بے فائدہ اور آسان ہدف بن جائیں گے۔ اس وقت بحیرہ احمر سے لاطینی امریکہ تک مزاحمتی ماڈل کی گونج ہے۔ جس طرح یمنی مزاحمت نے بحیرہ احمر کا فوجی توازن بدل دیا ویسا ہی منظر کیریبین میں بھی پیدا ہو سکتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عوامی مزاحمت کا ماڈل عالمی سطح پر پھیل رہا ہے، اور امریکہ اب خود کو مغربی نصف کرہ کا بے تاج بادشاہ نہیں سمجھ سکتا۔ خصوصی رپورٹ:

روسی ڈوما کے رکن میخائیل دیلیاجین کی تازہ رپورٹ میں اس امکان کا انکشاف کیا گیا ہے کہ وینزویلا میں یمن کی انصاراللہ جیسی مزاحمتی قوت ابھر سکتی ہے، یہ ایک ایسی خبر ہے جس نے پینٹاگون میں کھلبلی مچا دی ہے۔ یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ کیریبین میں امریکہ کی یک طرفہ طاقت کا دور تیزی سے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ کیریبین میں امریکہ کی موجودگی پر روسی ماہر کا تجزیہ ہے کہ امریکہ کی بحری کارروائی "Southern Spear" (نیزہ جنوبی) صرف منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف آپریشن نہیں ہے۔ ان کے مطابق امریکہ کا اصل مقصد وینزویلا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ جمانا ہے اور صدر نکولاس مادورو کی قانونی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے، یہ وہی پالیسی ہے جو واشنگٹن برسوں سے آزاد اور خودمختار اقوام کے خلاف اپناتا رہا ہے۔

وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان:
روسی ماہر خبردار کرتے ہیں اگر لاطینی امریکہ میں کوئی منظم طاقت ہے، جس کے پاس میزائل، ڈرونز اور غیر روایتی جنگ کی مہارت ہے تو وہ انصاراللہ کی طرز پر تشکیل پا رہی ہے، تو امریکہ ایک ایسے خطرے سے دوچار ہوگا جس کے لیے وہ کبھی تیار نہیں رہا۔ بحیرہ احمر اور خلیج عدن کا تجربہ یہ واضح کرتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں یمنی مزاحمت نے دنیا کے طاقتور ترین بحری بیڑوں کو پیچھے ہٹنے اور احتیاط برتنے پر مجبور کیا، یہی ماڈل اب لاطینی امریکہ میں عوامی تحریکوں کے لیے نئے الہام کا ذریعہ بن رہا ہے، یہ ثابت کرتا ہے کہ عوامی مزاحمت روایتی عسکری طاقت کے تمام اصول بدل سکتی ہے۔ 

مغربی نصف کرہ پر امریکی اجاراداری کا خاتمہ:
غیر جانب دار تجزیہ کاروں کے مطابق اصل طاقت ایمان، عوامی ارادے اور منظم مزاحمت میں ہے، اگر انصاراللہ جیسی قوت وینزویلا میں ابھرتی ہے تو امریکہ کو اسٹریٹجک تباہی کا سامنا ہوگا، اور کیریبین میں اس کی فوجی موجودگی کمزور، مہنگی، اور غیر مؤثر ہو جائے گی۔

مزاحمت کا واضح پیغام:
امریکہ کی وینزویلا میں مداخلت، محاصرے، وسائل کی لوٹ مار اور عوام کی سیاسی آزادی میں مداخلت کا تسلسل ہے۔ ایسی صورت میں کوئی بھی قوت جو امریکی جارحیت کے مقابلے میں ڈیٹرنس قوت بن سکے، اسے عوامی مقبولیت لازماً حاصل ہو گی۔ انصاراللہ کا ماڈل، جو خود انحصاری، عسکری خودکفالت، اور آزاد سوچ پر قائم ہے، آج عالمی مثال بن چکا ہے اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کو متاثر کر رہا ہے۔

پینٹاگون کی پریشانی، کیریبین میں یمن کا تجربہ دہرائے جانے کا خدشہ:
دیلیاجین نے امریکی ایئرکرافٹ کیریئر USS Gerald Ford کی موجودگی کو امریکہ کے بڑے جیو پولیٹیکل منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے، لیکن ان کے مطابق اگر انصاراللہ جیسی طاقت وینزویلا میں بنی، تو یہ بڑے بڑے جنگی بحری جہاز بھی بے فائدہ اور آسان ہدف بن جائیں گے۔ اس وقت بحیرہ احمر سے لاطینی امریکہ تک مزاحمتی ماڈل کی گونج ہے۔ جس طرح یمنی مزاحمت نے بحیرہ احمر کا فوجی توازن بدل دیا ویسا ہی منظر کیریبین میں بھی پیدا ہو سکتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عوامی مزاحمت کا ماڈل عالمی سطح پر پھیل رہا ہے، اور امریکہ اب خود کو مغربی نصف کرہ کا بے تاج بادشاہ نہیں سمجھ سکتا۔

یک طرفہ امریکی طاقت کا خاتمہ:
دیلیاجین کے تجزیے کا نتیجہ ہے کہ اگر انصاراللہ جیسی قوت وینزویلا میں ابھرتی ہے تو امریکہ کو اپنے فرسودہ جنگی جہاز پیچھے کھینچنے پڑیں گے کیونکہ یک طرفہ طاقت کے اظہار کا زمانہ ختم ہو چکا ہے۔ آج عوامی مزاحمت، چاہے وہ مغربی ایشیا میں ہو یا لاطینی امریکہ میں، ایک فیصلہ کن عالمی قوت کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خواتین پر تشدد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے متحد ہونا ہوگا: صدر آصف علی زرداری
  • امریکا نے وینزویلین صدر کے نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دیدیا
  • امریکی دھمکیاں: وینزویلا کے لیے 6 ایئر لائینز کی پروازیں منسوخ
  • ایکس کےنئےفیچر نے پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کرنےوالے انسانی حقوق کے جعلی علمبرداروں کا پردہ چاک کردیا
  • ملک میں عدلیہ کی آزادی، شہری حقوق اور عوام کی سلامتی خطرے میں ہے، ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان
  • ملک میں عدلیہ کی آزادی، شہری حقوق اور عوام کی سلامتی خطرے میں ہے: ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان
  • بلاول بھٹو کو جدوجہد کر کے وزیر اعظم بنانا ہے: گورنر پنجاب
  • غزہ بھیجی جانیوالی امداد کو سیاسی نہیں بنانا چاہئے، یورپی یونین
  • وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان
  • موجودہ ورلڈ آرڈر اور کمزور بین الاقوامی قانونی نظام