WE News:
2025-11-27@20:54:23 GMT

چین کا جوابی وار: امریکی جہازوں پر بندرگاہی فیس عائد کردی

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

چین کا جوابی وار: امریکی جہازوں پر بندرگاہی فیس عائد کردی

چین نے جمعے کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی جہازوں سے اپنی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے کی فیس وصول کرے گا۔

یہ اقدام براہِ راست ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چینی بحری جہازوں پر اسی نوعیت کی فیس عائد کرنے کے فیصلے کے جواب میں کیا گیا ہے۔

چینی وزارتِ ٹرانسپورٹ کے مطابق منگل سے امریکی جہازوں پر فی ٹن تقریباً 56 ڈالر کی فیس عائد کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس سی او اجلاس: چین اور روس کی بڑھتی قربتیں، کیا امریکا نئی صف بندیوں سے خائف ہے؟

یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے چینی جہازوں پر تقریباً 50 ڈالر فی جہاز کی فیس لگانے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔

چینی وزارت نے کہا کہ چین بھی امریکا کی طرح اپریل 2028 تک وقتاً فوقتاً ان فیسوں میں اضافہ کرتا رہے گا۔

امریکی چیمبر آف کامرس اِن چائنا کے صدر مائیکل ہارٹ کے مطابق، قلیل مدت میں اس اقدام کے نتیجے میں امریکی صارفین پر اخراجات بڑھیں گے۔

مزید پڑھیں: چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان

’شپنگ کمپنیوں کے منافع میں کمی آئے گی، اور بعض مصنوعات کی امریکا کو برآمدات میں معمولی کمی دیکھنے میں آئے گی۔‘

دونوں ممالک کی جانب سے یہ نئی بندرگاہی فیسیں ایک ہی دن نافذالعمل ہوں گی۔

بیجنگ نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے امریکی فیسیں عائد کرنا عالمی تجارتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس سے چین و امریکا کے درمیان سمندری تجارت کو نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا

شنگھائی میں زی بین ایڈوائزرز کے منیجنگ ڈائریکٹر پیٹر الیگزینڈر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چین نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ جوابی کارروائی کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور براہِ راست اقدام کرنے کو تیار ہے۔

وزارتِ ٹرانسپورٹ کے مطابق، یہ فیسیں ان تمام جہازوں پر لاگو ہوں گی جو امریکی شہریوں، کمپنیوں، اداروں یا ان تنظیموں کے زیرِ ملکیت ہوں جن میں امریکی ملکیت کا حصہ 25 فیصد یا اس سے زیادہ ہو۔

مزید پڑھیں: چین کی فوجی پریڈ متاثر کن تھی، صدر شی کی تقریر میں امریکا کا ذکر ہونا چاہیے تھا، ٹرمپ کا شکوہ

الیگزینڈر نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی چین کو کم سمجھ رہے ہیں، اور یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔

ان کے مطابق، یہ صرف ایک اور برابری کی بنیاد پر مذاکراتی چال ہے۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پالیسی فیصلوں میں دوسرے اور تیسرے درجے کے اثرات پر کوئی غور نہیں کیا جا رہا۔

مزید پڑھیں: عسکری، سیاسی طاقت کی دوڑ، چین اور امریکا میں سے کون آگے؟

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چین نایاب معدنیات کی برآمدات پر کنٹرول بڑھانے اور ٹرمپ کی محصولات جیسی پالیسیوں کے مقابلے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پیٹر الیگزینڈر نے تجارتی محاذ پر امریکی فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ امریکا نے پچھلے 6 ماہ میں کوئی سبق سیکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بندرگاہی ٹرمپ انتظامیہ چین فیس نایاب معدنیات وزارتِ ٹرانسپورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بندرگاہی ٹرمپ انتظامیہ چین فیس نایاب معدنیات وزارت ٹرانسپورٹ مزید پڑھیں کی جانب سے جہازوں پر کے مطابق کی فیس کہا کہ

پڑھیں:

امریکا امن منصوبہ: ٹرمپ کے ایلچی آئندہ ہفتے پیوٹن سے ملاقات کریں گے

یوکرین نے کہا ہے کہ امریکا کے 28 نکاتی امن منصوبے پر فریقین کے درمیان ایک مشترکہ سوچ قائم ہوئی ہے، جس کا مقصد روس کے ساتھ جاری جنگ ختم کرنا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف آئندہ ہفتے ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کریں گے، جبکہ امریکی سیکریٹری آف دی آرمی ڈین ڈرسکول اس ہفتے یوکرین کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: آن لائن محبوبہ کی طرف سے زہریلی شراب کا تحفہ، روس نے کیسے اپنے افسر کو مارنے کا یوکرینی منصوبہ ناکام بنایا؟

یوکرینی صدر ولاودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ ٹرمپ سے حساس نکات پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، اور میٹنگ مہینے کے اختتام سے پہلے ممکن بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امن معاہدے میں دونوں طرف زمین کے تبادلے اور سرحدی معاملات شامل ہوں گے۔

روس نے ابھی تک نئے منصوبے پر تبادلہ خیال نہیں کیا، اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے خبردار کیا کہ اگر منصوبے میں بڑی تبدیلیاں کی گئیں تو صورتحال بنیادی طور پر مختلف ہو جائے گی۔

مزید پڑھیں: جی20 ممالک کے اجلاس میں روس یوکرین امن منصوبے پر غور، امریکا نے بائیکاٹ کیوں کیا؟

یوکرین اور روس کے درمیان ابھی بھی کئی اہم مسائل، جیسے سیکیورٹی گارنٹی اور مشرقی یوکرین کے کنٹرول پر اختلافات باقی ہیں۔ یورپی رہنما ابھی محتاط ہیں، اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ روس کی طرف سے جنگ بندی کی کوئی خواہش نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین یوکرینی صدر ولاودیمیر زیلنسکی

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے جنوبی افریقہ کو آئندہ جی 20 سمٹ کی دعوت واپس لے لی
  • نائیجیریا میں طلبہ و اساتذہ کا اغوا؛ ملک میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی
  • یوکرین نے ٹرمپ منصوبے کیلیے مثبت اشارہ دے دیا
  • امریکا امن منصوبہ: ٹرمپ کے ایلچی آئندہ ہفتے پیوٹن سے ملاقات کریں گے
  • یوکرین نے ٹرمپ امن فارمولے پر گرین سگنل دے دیا
  • ٹرمپ کا اپریل میں چین کے دورے کا اعلان
  • امریکا میں اخوان المسلمون دہشت گرد قرار ٹرمپ نے ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کردیے
  • شکست خوردہ امریکہ کو پیچھے چھوڑتی دنیا اور اقتصادی ’’مرکزِ ثقل‘‘ سے دور ہوتا امریکا
  • امریکی قونصل جنرل کی نیشنل اسٹیڈیم آمد، اوور 40 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میچ سے لطف اندوز
  • کراچی میں ہیلمٹ قوانین مزید سخت، موٹر سائیکل سواروں کے لیے نئی شرط عائد