چین کا جوابی وار: امریکی جہازوں پر بندرگاہی فیس عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
چین نے جمعے کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی جہازوں سے اپنی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے کی فیس وصول کرے گا۔
یہ اقدام براہِ راست ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چینی بحری جہازوں پر اسی نوعیت کی فیس عائد کرنے کے فیصلے کے جواب میں کیا گیا ہے۔
چینی وزارتِ ٹرانسپورٹ کے مطابق منگل سے امریکی جہازوں پر فی ٹن تقریباً 56 ڈالر کی فیس عائد کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایس سی او اجلاس: چین اور روس کی بڑھتی قربتیں، کیا امریکا نئی صف بندیوں سے خائف ہے؟
یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے چینی جہازوں پر تقریباً 50 ڈالر فی جہاز کی فیس لگانے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
چینی وزارت نے کہا کہ چین بھی امریکا کی طرح اپریل 2028 تک وقتاً فوقتاً ان فیسوں میں اضافہ کرتا رہے گا۔
امریکی چیمبر آف کامرس اِن چائنا کے صدر مائیکل ہارٹ کے مطابق، قلیل مدت میں اس اقدام کے نتیجے میں امریکی صارفین پر اخراجات بڑھیں گے۔
مزید پڑھیں: چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان
’شپنگ کمپنیوں کے منافع میں کمی آئے گی، اور بعض مصنوعات کی امریکا کو برآمدات میں معمولی کمی دیکھنے میں آئے گی۔‘
دونوں ممالک کی جانب سے یہ نئی بندرگاہی فیسیں ایک ہی دن نافذالعمل ہوں گی۔
بیجنگ نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے امریکی فیسیں عائد کرنا عالمی تجارتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس سے چین و امریکا کے درمیان سمندری تجارت کو نقصان پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
شنگھائی میں زی بین ایڈوائزرز کے منیجنگ ڈائریکٹر پیٹر الیگزینڈر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چین نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ جوابی کارروائی کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور براہِ راست اقدام کرنے کو تیار ہے۔
وزارتِ ٹرانسپورٹ کے مطابق، یہ فیسیں ان تمام جہازوں پر لاگو ہوں گی جو امریکی شہریوں، کمپنیوں، اداروں یا ان تنظیموں کے زیرِ ملکیت ہوں جن میں امریکی ملکیت کا حصہ 25 فیصد یا اس سے زیادہ ہو۔
مزید پڑھیں: چین کی فوجی پریڈ متاثر کن تھی، صدر شی کی تقریر میں امریکا کا ذکر ہونا چاہیے تھا، ٹرمپ کا شکوہ
الیگزینڈر نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی چین کو کم سمجھ رہے ہیں، اور یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
ان کے مطابق، یہ صرف ایک اور برابری کی بنیاد پر مذاکراتی چال ہے۔
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پالیسی فیصلوں میں دوسرے اور تیسرے درجے کے اثرات پر کوئی غور نہیں کیا جا رہا۔
مزید پڑھیں: عسکری، سیاسی طاقت کی دوڑ، چین اور امریکا میں سے کون آگے؟
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چین نایاب معدنیات کی برآمدات پر کنٹرول بڑھانے اور ٹرمپ کی محصولات جیسی پالیسیوں کے مقابلے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پیٹر الیگزینڈر نے تجارتی محاذ پر امریکی فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ امریکا نے پچھلے 6 ماہ میں کوئی سبق سیکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بندرگاہی ٹرمپ انتظامیہ چین فیس نایاب معدنیات وزارتِ ٹرانسپورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بندرگاہی ٹرمپ انتظامیہ چین فیس نایاب معدنیات وزارت ٹرانسپورٹ مزید پڑھیں کی جانب سے جہازوں پر کے مطابق کی فیس کہا کہ
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو ملازمت یا رہائش دینے پر پابندی عائد کردی
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں اور دیگر غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن 30 اپریل ہے، جس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ آج سے اگر کوئی شخص کسی غیر قانونی طور پر مقیم فرد کو کرائے پر دکان، مکان یا کوئی بھی جگہ دے گا، تو وہ بھی برابر کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں مقیم افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی کم کیوں؟
انہوں نے کہا کہ افغان شہری گزشتہ 40 برس سے پاکستان کے مہمان ہیں، پاکستان نے ہمیشہ ان کی خدمت کی اور تمام تر انسانی تقاضے پورے کیے، لیکن اب جدید دنیا میں بغیر پاسپورٹ، ویزا یا قانونی شناخت کے رہائش ممکن نہیں۔
????خبردار
افغانیوں کے لیے سخت ترین پالیسی جاری کر دی گئی ہے
قانونی ہو یا غیر قانونی
کسی نے کرایہ دار رکھا ، نوکری دی ، یا دوکان
سب پکڑے جائیں گے
غور سے سنیں اور آگے شئیر کریں pic.twitter.com/tl36BBjPgX
— ???????????? ℂ???????????????????????????????? (@AliCh7777) October 12, 2025
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جعلی پاسپورٹس کے حوالے سے شکایات ملی ہیں، کئی ممالک نے بتایا کہ پاکستان کے نام پر جعلی دستاویزات استعمال کی گئیں، جنہیں پکڑا گیا اور اس پر پاکستان سے باضابطہ شکایت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اب ’ون ڈاکومنٹ رجیم‘ کے اصول پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت کسی بھی شخص کو پاکستان آنے کے لیے قانونی دستاویزات درکار ہوں گی۔
طلال چوہدری کے مطابق ویزہ پالیسی آن لائن ہے، اور زیادہ تر ممالک کو 24 گھنٹے میں ویزا فراہم کیا جا رہا ہے، تاہم بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے داخلے پر زیرو ٹالرینس برقرار رکھی جائے گی۔
84 ہزار 869 افغان شہری وطن واپس بھیجے گئےانہوں نے بتایا کہ ون ڈاکومنٹ رجیم کا دوسرا مرحلہ 1 اپریل سے شروع ہوا، جس کے دوران اب تک 84 ہزار 869 افغان شہری اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔
ان میں سے 25 ہزار 320 کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (ACC) تھا، جبکہ باقی کے پاس کوئی دستاویز موجود نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان شہریوں کی وطن واپسی، وزارت داخلہ نے بڑا فیصلہ کرلیا
طلال چوہدری کے مطابق واپس بھیجے جانے والوں کو پہلے ٹرانزٹ پوائنٹس پر رکھا جاتا ہے — اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں یہ مراکز قائم ہیں۔
اسلام آباد کا ٹرانزٹ پوائنٹ حج کمپلیکس میں ہے، جہاں انہیں طبی، سفری اور سیکیورٹی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وزارتِ خارجہ اور افغان حکومت کے درمیان رابطے جاری ہیں تاکہ واپسی کے بعد شہریوں کی باعزت بحالی ممکن بنائی جا سکے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی غیر قانونی طور پر مقیم شخص کو ملازمت، رہائش یا کاروباری جگہ فراہم نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ صرف وہی افراد ملازمت یا کاروبار کر سکیں گے جن کے پاس درست پاسپورٹ، ویزا اور قانونی دستاویزات موجود ہوں۔
افغان شہریوں کو دو سال میں 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئےطلال چوہدری نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے دوران افغانستان کے شہریوں کو 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے، جن میں تعلیم، صحت، کاروبار، سیاحت، تبلیغ اور فیملی ویزے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر 10 میں سے 2 افغان شہری ویزے کی توسیع کی درخواست دیتے ہیں، جن میں سے اکثریت کو توسیع دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: پاک فوج
وزارتِ داخلہ کے مطابق تمام صوبوں میں شکایات کے لیے ہیلپ لائنز قائم ہیں، جبکہ وفاقی سطح پر بھی شکایات کے ازالے کا نظام موجود ہے۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ اب تک پاکستان 9 لاکھ 7 ہزار 391 افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے وطن واپس بھیج چکا ہے، جن میں پہلا اور دوسرا مرحلہ دونوں شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک بدری کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی، اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پابندی پاکستان رہائش ملازمت نوکری