امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ انہوں نے 7جنگیں ختم کروائی ہیں۔ 6دوسری مدت میں اور ایک پہلی مدت میں۔

ذیل میں وہ 7تنازعات ہیں جن کی طرف وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ نے انہیں ’ختم‘ کیا ہے۔ ذیل میں ہر ایک سے متعلق حقائق کا جائزہ بھی پیش کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں 7 جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ کہیں نظر نہیں آئی، ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب

7جنگیں/تنازعات جنہیں ختم کرانے کا دعویٰ کرتے ہیں آرمینیا اور آذربائیجان (Nagorno-Karabakh تنازعہ)

8 اگست 2025 کو وائٹ ہاؤس میں فریقین نے امن معاہدہ کیا۔
یہ ایک قابلِ ذکر کامیابی ہے، لیکن تنازعہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ اب بھی آئینی، نسلی، اور علاقائی اختلافات باقی ہیں۔

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا (سرحدی جھڑپیں / سرحدی فسادات)

جولائی 2025 میں شدید جھڑپیں ہوئیں، پھر معاہدہ ہوا کہ لڑائی روکی جائے۔
جنگ جیسی مکمل لڑائی نہیں تھی، بلکہ ایک سرحدی تصادم تھا۔

 معاہدہ وقتی طور پر لڑائی کم کرنے کا باعث بنا مگر بنیادی سرحدی اختلافات باقی ہیں۔

رواںڈا اور ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (DRC-Rwanda تنازعہ)

جون 2025 میں ایک معاہدہ ہوا جس میں ایک پچھلے معاہدے کی پاسداری کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
معاہدے میں میجر باغی گروپ M23 شامل نہیں تھے، اور لڑائیاں مکمل طور پر نہیں تھم سکیں۔

اسرائیل اور ایران

جون 2025 میں اسرائیل نے ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر حملے کیے، ایران نے رد عمل دیا، پھر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جنگ 12 دن کی تھی اور ’رسمی صف بندی‘ ہوئی۔
یہ معاہدہ مختصر مدتی جنگ کا ’وقفہ‘ ہے، نہ کہ مکمل مستقل امن معاہدہ۔ سرحدوں اور ذمہ داروں کے حوالے سے اختلافات باقی ہیں۔

بھارت اور پاکستان

مئی 2025 میں کشمیر میں جھڑپیں ہوئیں، پھر ایک عارضی معاہدہ/وقفہ ہوا جسے ٹرمپ کہتے ہیں US نے ’مذاکرات کے ذریعے‘ کروایا۔
بھارت نے اس بات کی تردید کی کہ امریکا نے مذاکرات میں مداخلت کی، انڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ مذاکرات براہِ راست دونوں ممالک نے کیے۔

مصر اور ایتھوپیا

تنازعہ ہے ‘گرینڈ ایتھوپین رینیسانس ڈیم’ (GERD) پر، جس سے مصر کو استحکام پر تحفظات ہیں کہ دریائے نیل کا پانی متاثر ہو گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اس کو بھی حل کیا ہے۔
یہ کوئی جنگ نہیں تھی؛ یہ زیادہ تر ایک سفارتی / ماحولیاتی / پانی کا معاملہ ہے۔ مذاکرات جاری ہیں، کوئی مکمل معاہدہ طے نہیں پایا۔

سربیا اور کوسوو

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ممکنہ جنگ سے بچایا، اور انہوں نے 2020 کا واشنگٹن معاہدہ بطور بنیاد بھی پیش کیا۔
یہ کوئی سرحدی یا علاقائی جنگ نہیں تھی جس کا فوراً شروع ہونے کا خطرہ ہو؛ دونوں ممالک کے درمیان اختلافات ہیں، مگر ’جنگ‘ کی حالت نہیں تھی۔

ٹرمپ کے دعوے کتنے درست ہیں؟

ٹرمپ کے دعووں کے سچ یا جھوٹ ہونے سے متعلق یہاں وہ نکات پیش کیے جارہے ہیں جن پر ماہرین زور دیتے ہیں:

متنازعہ کردار / مبالغہ آرائی: کئی معاملات میں ٹرمپ کا عملِ دخل (mediation, دباؤ، ثالثی) تسلیم کیا جاتا ہے، مگر یہ کہنا کہ وہ ’جنگ ختم کر دی‘ ایک مستحکم، دیرپا امن معاہدہ ہوا، یہ اکثر مبالغہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں  مودی کو کیسے ڈرا، دھما کر امن قائم کرایا، ٹرمپ نے ساری کہانی تفصیل سے بتادی

کچھ معاملات میں جنگ نہ ہونا: مصر ایتھوپیا یا سربیا کوسوو جیسے معاملات میں ’ جنگ‘ جیسی حالت موجود نہیں تھی، بلکہ کشیدگی یا سفارتی تنازعہ تھا۔

ادارک اور تسلیم شدہ ٹھوس نتائج کا فقدان: مثلاً DRC-Rwanda معاملے میں باغی گروپ M23 نے معاہدے کو مانا نہیں، یا لڑائیاں جاری رہیں۔

عالمی مبصرین کی رائے: کئی تجزیہ کار یہ کہتے ہیں کہ ٹرمپ نے امن کوششوں کو آگے بڑھایا ہے، مگر وہ ایسے مکمل امن معاہدے نہیں ہوئے ہیں جن کی بنیاد پر تنازعات  مکمل ختم ہوسکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ٹرمپ نوبیل انعام 2025.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ٹرمپ نوبیل انعام 2025 انہوں نے نہیں تھی کا دعوی ٹرمپ کا

پڑھیں:

امریکا نے میانمار کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کر دیا

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے میانمار (برما) کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ویزا مسترد ہونے پر خاتون ڈاکٹر نے خودکشی کرلی

یہ اسٹیٹس منگل کو ختم ہونا تھا تاہم حکومت نے باضابطہ طور پر اس کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

وفاقی رجسٹر میں شائع نوٹس کے مطابق ملکی صورت حال کا جائزہ لینے اور متعلقہ امریکی اداروں سے مشاورت کے بعد وزیر ہوم لینڈ سیکیورٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ برما اب عارضی قانونی اسٹیٹس کی شرائط پر پورا نہیں اترتا۔ اس فیصلے پر 60 دن بعد عمل درآمد ہوگا۔

مزید پڑھیے: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے تخمینے کے مطابق اس وقت تقریباً 4,000 میانماری شہری امریکا میں عارضی قانونی اسٹیٹس کے تحت مقیم ہیں۔

میانمار کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس کو مئی 2024 سے نومبر 2025 تک 18 ماہ کی توسیع سابق صدر جو بائیڈن کی ڈیموکریٹک حکومت نے دی تھی۔

مزید پڑھیں: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ

ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد متعدد ممالک کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کرنے کی پالیسی اپنائی ہے جو ان کی سخت امیگریشن حکمت عملی کا حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا برما برمی خصوصی اسٹیٹس عارضی قانونی اسٹیٹس میانمار

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر اور چینی ہم منصب میں ٹیلیفونک رابطہ، ٹرمپ نے چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی
  • امریکی ڈالروں سے نسل کشی
  • چینی صدر شی جن پنگ، امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ میں ٹیلیفونک رابطہ
  • امریکا نے میانمار کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کر دیا
  • چینی صدر ژی جن پنگ کا امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر رابطہ
  • یوکرینی سرحدوں کی جبری تبدیلی منظور نہیں‘یورپ کا ٹرمپ کو جواب
  • جی 20 ممالک نے امریکی شمولیت کے بغیر اعلامیہ منظور کر لیا
  • روسی تیل ، بھارت نے امریکی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیک دیے
  • جیلوں میں قیدیوں سے ملاقاتیں کرانے سے وزیراعلیٰ پنجاب کا کوئی لینا دینا نہیں: عظمیٰ بخاری
  • روس ٹرمپ امن منصوبے سے متفق، یوکرین رکاوٹ ہے: صدر پیوٹن