فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے 4 دن قبل استعفیٰ دے کر سبکدوش ہونے والے وزیراعظم سباستیان لیکورنیو کو دوبارہ اسی عہدے پر مقرر کر دیا۔

میکرون کے اس فیصلے نے نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی اتحادیوں کو بھی حیران کر دیا ہے جو ایک نئے چہرے کی آمد کے منتظر تھے تاکہ بجٹ بحران اور سیاسی جمود کا خاتمہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیے: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے نئی کابینہ تشکیل دیدی، سیاسی بحران برقرار

ایلیزے پیلس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جمہوریہ کے صدر نے مسٹر سباستیان لیکورنیو کو وزیراعظم نامزد کیا ہے اور انہیں نئی حکومت تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔

فرانس میں گزشتہ برس سے سیاسی بحران جاری ہے جب میکرون نے اقتدار مضبوط کرنے کی امید میں قبل از وقت انتخابات کرائے، مگر نتیجے میں معطل پارلیمان اور انتہا دائیں بازو کے لیے زیادہ نشستیں سامنے آئیں۔

لیکورنیو نے ایلیزے کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ انہوں نے یہ ذمہ داری فرض شناسی کے تحت قبول کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سیاسی بحران کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ سال کے اختتام تک بجٹ منظور کرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور کہا کہ عوامی مالیات کی بحالی ملک کے مستقبل کے لیے اولین ترجیح ہے۔

صدر میکرون، جو 2017 سے اقتدار میں ہیں، اس وقت اپنی سب سے بڑی داخلی سیاسی آزمائش سے دوچار ہیں اور انہوں نے تاحال عوام سے خطاب نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیے: سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو 5 سال قید کی سزا

لیکورنیو کی دوبارہ تقرری پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔ انتہا دائیں بازو کی نیشنل ریلی پارٹی کے سربراہ جورڈن بارڈیلا نے اسے ایک مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نئی کابینہ کو فوری طور پر برطرف کرنے کے لیے ووٹ پیش کریں گے۔

بحران میں شدت اس وقت آئی جب سابق وزیراعظم ایڈور فلپ جو آئندہ صدارتی انتخاب کے مضبوط امیدوار سمجھے جاتے ہیں نے مطالبہ کیا کہ بجٹ کی منظوری کے بعد میکرون کو خود مستعفی ہو جانا چاہیے۔ تاہم میکرون کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مدت پوری ہونے تک عہدے پر قائم رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمانوئل میکرون سیاسی بحران فرانس وزیراعظم سباستیان لیکورنیو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایمانوئل میکرون سیاسی بحران سیاسی بحران میکرون نے انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس سماعت کے لئے مقرر

جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس سماعت کے لئے مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 27 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: (آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس یکم دسمبر کو سماعت کے لئے مقرر کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کیس کی سماعت کریں گے۔

سپریم کورٹ نے کیس قابل سماعت ہونے کا معاملہ پہلے طے کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

واضح رہے کہ 25 نومبر کو کیس سماعت کے لئے مقرر تھا لیکن بغیر کارروائی کے ملتوی ہوگیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کا آج ہونے والا جیل ٹرائل منسوخ بانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کا آج ہونے والا جیل ٹرائل منسوخ بانی پی ٹی آئی کی صحت کے حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں: جیل حکام امریکا، وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ، 2 اہلکار شدید زخمی پنجاب میں بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں میں بڑا اضافہ، آرڈیننس جاری اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کیلئے سرما کے اوقات کار کا شیڈول جاری جے یو آئی کے مرکزی رہنما فرخ کھوکھر کو پولیس نے حراست میں لے لیا، گرفتاری کے کچھ دیر بعد رہا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے بحرین کی کاروباری برادری کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس سماعت کے لئے مقرر
  • فیصل ممتاز راٹھور، ایک اسمبلی چوتھا وزیر اعظم
  • نگراں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • بھارتی ٹیم کی ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی پر تنقید کے باوجود گوتم گمبھیر کا مستعفی ہونے سے انکار
  • خیبرپختونخوا حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
  • پی ٹی آئی کے ارکان مستعفی، پنجاب میں کئی ماہ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نہ ہو سکا
  • اسلام آباد کچہری کے باہر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ نور ولی محسود تھا : وفاقی وزیر کا دعویٰ
  • کینیڈا کا خالصتان ریفرنڈم‘ مشرقی پنجاب کی بھارت سے آزادی کیلیے لمبی قطاریں
  • سسٹم کا بحران اور امکانی خدشات