اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدے کیلئے چار اہم نکات پر ورچوئل مذاکرات جاری ہیں۔

ذرائع وزارتِ خزانہ کے مطابق سیلاب کے باعث صوبوں نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس نافذ کرنے کیلئے مزید مہلت مانگ لی ہے، سیلاب سے زرعی معیشت متاثر ہونے کے سبب صوبے فوری طور پر ایگریکلچر انکم ٹیکس نافذ کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو دسمبر تک گندم کی سرکاری خریداری پالیسی (پروکیورمنٹ پالیسی) ایم ای ایف پی (MEFP) میں شامل کی گئی ہے جبکہ سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے اور کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ کے نکات بھی مذاکرات کا حصہ ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ پبلش کرنے کیلئے مہلت طلب کی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے سرکاری سطح پر گندم خریداری کیلئے اوپن مارکیٹ یا نجی شعبے سے خریداری کا میکنزم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق معاشی ٹیم نے اسٹرکچرل بنچ مارکس پر نرمی کی درخواست بھی کی ہے تاکہ معاہدہ جلد از جلد مکمل ہو سکے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف

پڑھیں:

ٹی ایل پی نے کیسے پولیس اہلکار اغوا اور گاڑیاں، سرکاری اسلحہ چھینا؟

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برسوں سے تحریک لبیک کے انتشاری احتجاجات کے دوران مختلف مقامات پر پولیس سے اسلحہ چھینتے رہے ہیں۔

پولیس کے ریکارڈ کے مطابق  یہ عناصر اب تک تقریباً 400 پولیس اہلکاروں کی بندوقیں لے جا چکے ہیں، اور وہ یہی اسلحہ بعد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے مریدکے میں تصادم کے بعد ٹی ایل پی مظاہرین منتشر

حالیہ چند دنوں کے احتجاج میں بھی انہوں نے 4 پولیس کی گشت کرنے والی گاڑیاں اغوا کی ہیں، جن کے ساتھ پولیس اہلکاروں اور ان کے ہتھیار بھی لے لیے گئے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کے انتشاری عناصر کے خلاف نہ صرف عوام کو خبردار رہنا چاہیے بلکہ ریاست کو بھی سختی سے نمٹنا چاہیے، ورنہ قانون کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ٹی ایل پی کارکنان کا پولیس وین پر قبضہ، سرکاری بس پر حملہ

ان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کے انتشاری پہلے پولیس سے ان کے ہتھیار چھین لیتے ہیں، ان کی گاڑیاں اور اہلکاروں کو اغوا کر لیتے ہیں۔ پھر جب کبھی فائرنگ کا موقع آتا ہے تو یہی چھینے ہوئے ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اندر سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر گولیاں چلاتے ہیں۔

اس دوران اردگرد کے شہری بھی زد میں آتے ہیں اور اپنے ہی لوگوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ بعد میں جب پوسٹ مارٹم ہوتا ہے تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ استعمال شدہ گولیاں اور اسلحہ پولیس کا ہی ثابت ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی حکمت عملی ہے جسے عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹی ایل پی

متعلقہ مضامین

  • پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری
  • کراچی: کارپینٹر امن و امان سے متعلق سرکاری اجلاس میں شرکت کی اجازت لینے عدالت پہنچ گیا
  • ٹی ایل پی نے کیسے پولیس اہلکار اغوا اور گاڑیاں، سرکاری اسلحہ چھینا؟
  • بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستفدین کو ڈیجیٹل والٹ پر منتقل کرنے کا اعلان
  • مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر مذہبی جماعت کے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آپریشن کا امکان
  • آئی ایم ایف کا مطالبہ، حکومت نے کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ شائع کرنے کیلئے مہلت مانگ لی
  • مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان مذاکرات شروع
  • حکومت نے آئی ایم ایف سے کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ پبلش کرنے کےلئے مہلت مانگ لی
  • حکومت نے آئی ایم ایف سے کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ پبلش کرنے کیلیے مہلت مانگ لی