فرانسیسی صدر میکرون نے سیبسٹیئن لیکورنو کو دوبارہ وزیراعظم مقرر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے حال ہی میں مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والے سیبسٹیئن لیکورنو کو دوبارہ وزیراعظم مقرر کردیا ہے جس کے اُنہیں نئی کابینہ کی تشکیل کا کام بھی سونپ دیا گیا ہے۔
39 سالہ سیبسٹیئن لیکورنو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ، “انہوں نے یہ ذمہ داری ایک ”فرض کی خاطر“ قبول کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمیں سیاسی بحران کا خاتمہ کرنا ہوگا۔“
لیکورنو نے وعدہ کیا کہ وہ سال کے اختتام تک فرانس کو بجٹ دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی مالیاتی صورتحال کی بحالی ہمارے مستقبل کی ترجیح ہے۔
J’accepte – par devoir – la mission qui m’est confiée par le Président de la République de tout faire pour donner un budget à la France pour la fin de l’année et de répondre aux problèmes de la vie quotidienne de nos compatriotes.
Il faut mettre un terme à cette crise politique…
— Sébastien Lecornu (@SebLecornu) October 10, 2025
لیکورنو کی دوبارہ تقرری پر فرانس بھر میں تنقید کا طوفان اُمڈ آیا ہے۔
فرانس میں انتہا پسند دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی کے رہنما جورڈن بارڈیلا نے اسے ”برا مذاق“ قرار دیا اور اعلان کیا کہ وہ نئی کابینہ کو فوراً ہٹانے کے لیے پارلیمنٹ میں ووٹنگ کی کوشش کریں گے۔
یاد رہے سیبسٹیئن لیکورنو چند روز قبل ہی وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ صدر میکرون نے گزشتہ ماہ لیکورنو کو وزیراعظم نامزد کیا تھا۔ لیکورنو دو سال سے بھی کم عرصے میں فرانس کے پانچویں وزیر اعظم ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار، غزہ میں دوبارہ کارروائی کا عندیہ دے دیا
تل ابیب: جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائی ابھی ختم نہیں ہوئی، ان کے مطابق اسرائیل کو اب بھی بڑے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
قوم سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ "ہمارے کچھ دشمن دوبارہ منظم ہو کر حملے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن ہم مکمل طور پر تیار ہیں۔" انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے جہاں بھی لڑائی کی، وہاں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ کامیابیوں کے بعد اسرائیل کے لیے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور اگر قوم متحد رہے تو وہ تمام چیلنجز پر قابو پا سکتی ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کا یہ بیان جنگ بندی کے بعد امن عمل کے لیے ایک منفی اشارہ ہے اور اس سے خطے میں کشیدگی دوبارہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔