مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو اغوا کیا،قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، آئی جی پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
آئی جی پنجاب کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور میں مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا ہے۔
آئی جی پنجاب کے دفتر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحریکِ لبیک کے پرتشدد اور مسلح احتجاج کا مقصد ملک کا امن و امان برباد، عوام کیلئے مشکلات کھڑی کرنا اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ غزہ کے مظلوم عوام سے کسی طور پر بھی اظہار یکجہتی قرار نہیں دیا جاسکتا جبکہ غزہ میں امن معاہدہ ہوچکا ہے جس سے وہاں کے مسلمان نہ صرف مطمئن ہیں بلکہ امن قائم ہونے پر اللہ کا شکر ادا کرہے ہیں اور تحریک لبیک پاکستان ملک میں توڑ پھوڑ کرکے ایک ایسے بیرونی ایجنڈے کی تکمیل چاہتی ہے جو غزہ میں قائم ہونے والے امن کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے واضح نظر آرہا ہے کہ TLP کو غزہ میں امن قائم سے کوئی سروکار نہیں اور یہ روش اسرائیلی انتہا پسند یہودیوں کے مشن کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔
اعلامیے کے مطابق احتجاج میں موجود مُسلح جتھے پولیس اہلکاروں پر شدید تشدد کررہے ہیں اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اپنی مظلومیت کا بیانیہ بناکر عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کا اغواء اور ان پر کیا جانے والا تشدد کسی صورت فلسطین کے مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتا بلکہ یہ سراسر ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے جسکی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، اور ریاست کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اعلامیے میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ افواہوں سے دور رہیں، شرپسند عناصر کا ساتھ نہ دیں، اور امن و امان قائم رکھنے میں پولیس کا بھرپور ساتھ دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکاروں اعلامیے میں
پڑھیں:
مریم ریاض وٹو کا انکشاف: 26 نومبر کو بشریٰ بی بی نے جان کے خطرے کے باوجود میدان نہیں چھوڑا
اسلام آباد – پی ٹی آئی کارکن بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ مریم ریاض وٹو نے سوشل میڈیا پر 26 نومبر کے احتجاج اور بشریٰ بی بی کے تجربات سے متعلق بیان جاری کیا ہے۔
مریم وٹو نے لکھا کہ بشریٰ بی بی نے اپنے شوہر عمران خان کی ہدایات کے مطابق میدان نہیں چھوڑا، حالانکہ اس دوران ان کی جان کو شدید خطرہ تھا۔ ان کے مطابق بشریٰ بی بی اسلام آباد پہنچنے کے بعد واپس جانے سے انکار کر گئیں کیونکہ یہ اقدام عمران خان کی ہدایات کی خلاف ورزی ہوتا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اُس رات بشریٰ بی بی کو فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ کارکنوں کے ساتھ موجود رہیں، جبکہ کئی دیگر رہنما موقع سے غائب ہو گئے تھے۔
مریم وٹو نے مزید بتایا کہ بشریٰ بی بی کو زبردستی وہاں سے ہٹایا گیا اور دو روز تک فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، تاکہ ان کا پیغام عوام تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے دن یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ بشریٰ بی بی پریس کانفرنس کرنے والی ہیں، لیکن وہ جانتی تھیں کہ یہ غلط ہے اور سب کچھ ڈرامے کے طور پر پیش کیا گیا۔
آخر میں مریم ریاض وٹو نے دعا کی کہ خدا ان لوگوں کو کبھی معاف نہ کرے جو بشریٰ بی بی کے خلاف شرمناک کھیل کھیلتے رہے اور امید ظاہر کی کہ جب پاکستان میں انصاف بحال ہوگا تو ذمہ داروں کو عدالت کے سامنے لایا جائے گا۔