پاکستان کا 150 ارب ڈالر کا معدنی خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانوی جریدہ اکانومسٹ کی تازہ رپورٹ نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین صرف جغرافیائی لحاظ سے نہیں بلکہ قدرتی وسائل کے اعتبار سے بھی غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس تقریباً 150 ارب ڈالر مالیت کے غیر دریافت شدہ معدنی ذخائر موجود ہیں۔ بلوچستان کا ریکو ڈیک منصوبہ اس سلسلے میں سب سے نمایاں ہے، جب کہ شمالی علاقوں میں موجود لیتھیم، تانبے اور دیگر کرٹیکل منرلز کے ذخائر جدید ٹیکنالوجی، برقی گاڑیوں اور توانائی کے نئے نظاموں کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ ذخائر دراصل پاکستان کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہیں کہ وہ جنوبی ایشیا میں ’’کرٹیکل منرلز ہب‘‘ کے طور پر ابھرے، مگر افسوس کہ بدعنوانی، انتظامی کمزوری، سیاسی عدم استحکام اور سیکورٹی خدشات اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ماضی میں ہم نے کئی مواقع اس لیے ضائع کیے کہ قومی وسائل کو امانت سمجھنے کے بجائے ذاتی مفادات کا ذریعہ بنایا گیا۔ اگر یہی روش جاری رہی تو ریکو ڈیک جیسے منصوبے بھی محض عالمی سرمایہ کاروں کے منافع تک محدود رہ جائیں گے، اور عوام کے حصے میں صرف وعدے اور قرضوں کا بوجھ آئے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایک جامع اور شفاف معدنی پالیسی تشکیل دے، جس میں صوبوں کا کردار واضح ہو، غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات عوامی کی جائیں، اور مقامی ماہرین و افرادی قوت کو ترجیح دی جائے۔ اگر ان معدنی ذخائر سے حاصل ہونے والی آمدنی کو دیانتداری سے قومی ترقی، تعلیم، صحت اور توانائی کے منصوبوں میں لگایا گیا تو یہ شعبہ واقعی پاکستان کی معیشت کا ’’گیم چینجر‘‘ ثابت ہو سکتا ہے۔ قدرت نے خزانہ عطا کر دیا ہے، اب یہ قوم کے حکمرانوں اور اداروں پر ہے کہ وہ اسے امانت سمجھ کر قوم کی تقدیر بدلنے کا ذریعہ بنائیں، یا ماضی کی طرح اسے بھی سیاسی بداعتمادی اور بدانتظامی کی نذر کر دیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن پہنچ گئے
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے لیے چھ روزہ دورے پر امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔
دورے کے دوران وزیر خزانہ پاکستان کی نمائندگی کریں گے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ چین، برطانیہ، سعودی عرب، ترکیہ اور آذربائیجان کے اپنے ہم منصب وزراء سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
محمد اورنگزیب کی ملاقاتوں میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا، ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا، وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام اور امریکی کانگریس کی فنانشل سروسز کمیٹی کے چیئرمین سے ملاقات شامل ہیں۔
وزیر خزانہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان (MENAP) فورم سے کلیدی خطاب بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ ورلڈ بینک کے زیر اہتمام فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹل اصلاحات پر ہونے والے علاقائی گول میز اجلاس میں بھی شرکت کریں گے، جس میں مختلف ممالک کے ٹیکس حکام اپنی اصلاحات پیش کریں گے۔
محمد اورنگزیب اپنے دورے میں عالمی مالیاتی اداروں، کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں، کمرشل بینکوں، خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ کے سرمایہ کاری بینکوں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے، اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور معاشی صورتحال پر روشنی ڈالیں گے۔
وہ یو ایس-پاکستان بزنس کونسل کے عہدیداران اور اراکین سے ملاقات میں پاکستان کے مجوزہ ٹیکس اصلاحات اور سرمایہ کاری کے امکانات پر گفتگو کریں گے۔
وزیر خزانہ واشنگٹن میں امریکہ کے ممتاز تھنک ٹینکس — اٹلانٹک کونسل اور پیٹرسن انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اکنامکس — کا بھی دورہ کریں گے، جہاں وہ امریکی ماہرینِ معیشت کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔
مزید برآں، وہ امریکہ میں مقیم ممتاز پاکستانی کمیونٹی اراکین سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ تارکین وطن پاکستانیوں کو ملکی معیشت میں فعال کردار کی دعوت دی جا سکے۔
اشتہار