لندن: ( نیوزڈیسک) برطانیہ کے لیے پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ تغیراتی موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کے لیے بین الاقوامی ماحولیاتی مال کاری پاکستان کا حق ہے، طوفانی بارشیں، تباہ کن سیلاب، گرمی کی شدید لہر اور پگھلتے گلیشیئرز سے بچاؤ کیلئے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز میں شائع اپنے مضمون میں ڈاکٹر فیصل نے لکھا کہ پاکستان کے تباہ کن سیلاب ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں مناسب اور موثر موسمیاتی مالیات کی ضرورت ہے، پاکستان میں تباہ کن سیلاب آئے ہیں، دنیا نے کینیڈا اور یونان کی جھلسا دینے والی گرمی کا بھی مشاہدہ کیا ہے، عالمی آب و ہوا کے بحران کی بڑھتی ہوئی علامات ذمہ داروں کو غیر متناسب طور پر متاثر کر رہی ہیں۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے لکھا کہ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ 20 سال کے مقابلے میں آب و ہوا سے متعلق آفات تقریباً دوگنا ہو گئی ہیں، ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، یہ اثرات فوری توجہ طلب اور عالمی ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔

رائٹرز میں شائع مضمون میں ڈاکٹر فیصل نے دنیا کو بتایا کہ دنیا بھر میں باہمی تعاون کے ساتھ سرمایہ کاری فراہم کرنے کیلئے کلائمنٹ فنانسنگ ایک بنیادی اصلاحات ہے ، پاکستان میں حالیہ سیلاب نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا، جون سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں، اس مدت میں سیلاب سےاموات گزشتہ سال کے مقابلے 3 گنا اور 2022 کے تباہ کن سیلاب سے بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے لکھا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے گلیشیئرز کے پگھلنے کا شدید خطرہ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے، پاکستان عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، معمولی کاربن کے اخراج کے باوجود پاکستان موسمیاتی جنگ کے فرنٹ لائنز پر ہے جو اس نے شروع ہی نہیں کی۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ دنیا موسمیاتی ناانصافی سے پیدا عدم استحکام کی متحمل نہیں ہو سکتی، ترقی پذیر قومیں پہلے ہی اہم مسائل سے نبردآزما ہیں، صرف پاکستان میں 2022 کے سیلاب میں بحالی اور تعمیر نو کے لیے تخمینہ 16.

3 بلین ڈالر درکار تھے، سیلاب میں بحالی اور تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی ڈونرز نے 8.5 بلین ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر امداد یا تو کبھی تقسیم نہیں کی گئی یا پاکستان کے لیے مختص دیگر پروگراموں سے کی گئی تھی، سیلاب بحالی کی امداد تقسیم نہ کرنا موسمیاتی تبدیلی کے مالیاتی ڈھانچے میں اہم خامی کو نمایاں کرتا ہے، پاکستان کو 2023 اور 2030 کے درمیان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے152 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 بلین ڈالر دینےکے اپنے وعدے کا احترام کرنا چاہئے، پاکستان جیسے متاثرہ ممالک کو براہ راست ادائیگیاں ابھی تک زیر التوا ہیں، ناگزیر اثرات سے نمٹنے کے لیے نئے، اضافی گرانٹ پر مبنی وسائل اور مکمل سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے یہ بھی لکھا کہ گرین بانڈز، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور پالیسی فریم ورک کی بھی ضرورت ہے، پاکستان “اڑان پاکستان پروگرام “کے ایک حصے کے طور پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹ رہا ہے، مساوی موسمیاتی مالیات میں سرمایہ کاری واضح کرتی ہے کہ ہمارا اجتماعی مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی سے ڈاکٹر محمد فیصل تباہ کن سیلاب بلین ڈالر فیصل نے لکھا کہ کے لیے

پڑھیں:

تبدیلی ٔ نظام اور عوام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251125-03-2
جماعت اسلامی پاکستان کا ملک گیر اجتماع عام تکمیل کو پہنچا۔ ملک بھر سے توحید کے پرچم بردار لاکھوں مرد و خواتین نے اس اجتماع میں شرکت کی الحمدللہ اجتماع میں تین روز کے دوران کوئی ہڑبونگ، کوئی ہنگامہ، کوئی بدنظمی کسی سطح پر دیکھنے میں نہیں آئی۔ یہ اجتماع جماعت اسلامی کے مثال نظم و ضبط اور امن و ہم آہنگی کا شان دار مظہر ثابت ہوا۔ اتنی بڑی تعداد میں دور و نزدیک سے جمع ہونے والے فرزندان و دختران پاکستان کے لیے رہائش و خوراک اور دیگر ضروریات کا عارضی بنیادوں پر اہتمام کرنا آسان کام نہ تھا مگر ناظم اجتماع، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کی قیادت میں جماعت کے کارکنوں نے اپنے آرام و سکون کو تج کر شب و روز کی محنت سے یہ تمام انتظامات بحسن و خوبی مکمل کیے اور دیگر شعبوں کی طرح جماعت کی انتظامی صلاحیتوں کا بھی لوہا منوایا جسے صرف اپنوں ہی نہیں پرایوں نے بھی تسلیم کیا اور حکومتی بیورو کریسی کے ارکان بھی اس قدر بڑے پیمانے پر سرکاری وسائل کے بغیر اتنے احسن انداز میں اور منظم طور پر خالصتاً رضاکارانہ جذبہ کے تحت انتظامات کی تکمیل اور اجتماع کے پر سکون اختتام پر حیران و ششدر پائے گئے۔ یہ اجتماع عام اس امر کا بین ثبوت ہے کہ ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کے نتیجے میں اگر ملک کی باگ ڈور جماعت اسلامی کے ہاتھ میں آتی ہے تو جماعت کے کارکنان مملکت کے تباہ حال نظام کی اصلاح اور اسے اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں کی روشنی میں از سر نو بہترین بنیادوں پر تعمیر و استوار کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اس لیے کوئی وجہ نہیں کہ ان کی صلاحیتوں اور قوت کار پر بھروسا نہ کیا جائے۔ اجتماع میں ماشاء اللہ ہزاروں کی تعداد میں عفت مآب خواتین ملک کے کونے کونے سے شرکت کے لیے آئیں جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین بھی شامل تھیں اور زیور تعلیم سے محروم خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی تاہم ان سب میں باہمی احترام کا رشتہ قابل تقلید اور ایک دوسرے کی خدمت میں عزت و تکریم کا جذبہ قابل دید تھا۔ یہ سب با حیا اور با حجاب خواتین اسلام کے نظام حیات کو ملک اور پوری دنیا میں غالب دیکھنے کی متمنی تھیں یہ خواتین اس یقین سے سرشار تھیں کہ حجاب خواتین کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بلکہ مدد گار اور باعث عزت و وقار ہے۔ اجتماع میں نوجوانوں کے جذبات اور نظم و ضبط بھی قابل دید تھا ان کی اطاعت امیر کی تربیت بھی مثالی تھی۔ اجتماع کے آخری روز ایک خصوصی تقریب میں مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں کو اعزازات سے نوازا گیا۔ اس ’’ایوارڈ شو‘‘ کا مقصد ملک کی نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کرنا اور باصلاحیت چہروں کو نمایاں کرنا تھا۔ شو میں سوشل میڈیا کے دو ممتاز ناموں کی خصوصی تکریم کا اہتمام کیا گیا اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے طلحہ احمد اور محمد شیراز کو ان کی تخلیقی صلاحیتوں، مثبت انداز بیان اور تعمیری پیغام معاشرے میں عام کرنے پر ’’یوتھ ایکسیلنس ایوارڈز‘‘ عطا کیے اسی طرح اسلام۔ 360 کی شہر آفاق ایپ تیار کرنے والے زاہد حسین چھیپا، عالمی شہرت یافتہ ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ اور کوہ پیماہ شہروز کاشف کو بھی ایوارڈز دیے گئے۔ امیر جماعت نے اپنے اختتامی خطاب میں نوجوانوں کو خاص طور پر مخاطب کیا اور ان کی ذمے داریوں کا احساس دلاتے ہوئے جماعت اسلامی کی جانب سے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی امیر جماعت نے نوجوانوں کو متوجہ کیا کہ پاکستان محض ایک خطہ ٔ زمین نہیں بلکہ ہمارے عقیدے کا نام ہے، ہم ہر ممکن طریقے سے اس کی حفاظت کریں گے، طبقاتی نظام تعلیم کے باعث نوجوانوں کے لیے آگے بڑھنے کی راہیں مشکل اور مسدود ہو گئی ہیں ہم نوجوانوں کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ ’’بنو قابل‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدید خطوط پر تعلیم و تربیت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا اور لڑکوں لڑکیوں کے لیے کھیلوں کی سہولتیں فراہم کرنے، ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام متعارف کرانے اور جنریشن زی کے لیے کنکیٹویٹی پروگرام سمیت نوجوانوں کی ہر شعبہ میں رہنمائی اور تعاون کا اعلان کیا۔ ملک کے عدالتی نظام کو بوسیدہ اور ناکارہ قرار دیتے ہوئے امیر جماعت نے اس کی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا اور اس ضمن میں وکلا برادری کو متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی تلقین کی۔ تاجر برادری نے پاکستان بزنس فورم کے زیر اہتمام ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ نمائش میں ساختہ پاکستان مصنوعات اور پاکستان کی صنعتی ترقی کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا۔ اسی طرح زندگی کے دیگر شعبوں کی بھی بھر پور نمائندگی کا اہتمام اجتماع عام میں موجود تھا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے بھی اپنے اختتامی خطاب میں تمام شعبۂ حیات کے مسائل کا احاطہ کیا اور ان کے حل کے لیے جماعت کے پروگرام کی وضاحت کی اختتامی خطاب میں انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کی تفصیل کا بھی اعلان کیا جس کے تحت امیر جماعت اسلامی پاکستان، انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے بدل دو نظام تحریک کا اعلان کر دیا، جس کے تحت ملک بھر میں جلسے، جلوس اور دھرنے منعقد کیے جائیں گے۔ سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختیارات بیوروکریسی کے بجائے مقامی حکومتوں کے پاس ہونے چاہییں۔ بدل دو نظام تحریک کے تحت 50 لاکھ نئے ممبران شامل کیے جائیں گے اور 15 ہزار عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی نظام کو آئین میں تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب کے رہنماؤں کو ہدایت دی کہ اسمبلی کے سامنے دھرنے کی تیاری کریں۔ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 1973ء کے آئین کو تباہ کرنے کی ہر کوشش کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ کسی بھی قیمت پر انتخابات کو ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے، کیونکہ اس سے عوام کے حکومت بنانے کا حق سلب ہوتا ہے۔ کسی سیاسی جماعت پر پابندی قابل قبول نہیں۔ نہ ٹی ایل پی پر پابندی لگنی چاہیے اور نہ ہی سیاسی بنیادوں پر عمران خان کو جیل میں رکھا جانا چاہیے۔ ہم حق بات کہیں گے چاہے اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کو ناگوار گزرے۔ وطن عزیز کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ یہاں حکومتیں بدلتی رہیں کبھی فوجی آمریت اور کبھی جمہوریت کے نام پر جابرانہ نظام ملک پر مسلط رہا، چہرے اور سیاسی جماعتوں کے پرچم بدلتے رہے مگر عوام کی تقدیر تبدیل نہ ہو سکی کیونکہ ملک پر وہی فرسودہ نظام نافذ رہا جو انگریز نے اپنی حکمرانی کو مضبوط و مستحکم رکھنے کے لیے تشکیل دیا تھا جس میں کہنے کو تو سرکاری اہلکار عوام کے نوکر اور خدمت گار تھے مگر عملاً وہ عوام کے حاکم اور آقا تھے۔ پاکستان بننے کے بعد اس نظام کو ختم اور تبدیل کرنے کے بجائے مزید مستحکم کیا گیا اور غلامی کی زنجیریں لوگوں کی گردنوں میں پہلے سے زیادہ سخت اور مضبوط کر دی گئیں ۔ جماعت اسلامی کے امیر نے ملک و قوم اور یہاں بسنے والے 25 کروڑ عوام کے حقیقی دشمن ’’فرسودہ و ظالمانہ نظام‘‘ کی نشاندہی کر کے اس کے خلاف زور دار تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اب عوام کی یہ ذمے داری ہے کہ شناخت کردہ دشمن اور مسائل و مصائب سے نجات کے لیے متحد ہو کر حافظ نعیم الرحمن کی پکار پر لبیک کہیں تاکہ موجودہ فرسودہ و ناکارہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر اس کی جگہ اسلام کے فلاحی نظام اور خوشحال پاکستان کی شاہراہ پر گامزن ہوا جا سکے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ضمنی انتخابات؛ قومی و صوبائی اسمبلی سے کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری
  • ضمنی انتخابات؛ قومی و صوبائی اسمبلی کے کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری
  • 4 بڑے سیلابوں میں تقریباً 4700 افراد جان کی بازی ہار چکے ،جو کسی بھی جنگ سے زیادہ انسانی نقصان ہے،سینیٹر مصدق ملک
  • 4 بڑے سیلابوں سے کتنی تباہی ہوئی؟ مصدق ملک نے اعداد و شمار پیش کردیے
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالی تعاون دینے کا اعلان
  • شاہ فیصل ٹائون کی تمام پارکوں کو ماڈل پارک بنانے کی ہدایت
  • فضائی آلودگی میں بڑھتی کھانسی سے بچاؤ اور مؤثر علاج کے طریقے
  • سرکاری مکانوں میں رہائش پذیر یا منتظر وفاقی ملازمین کیلئے اہم خبر
  • میری حکومت معاشرے کے تمام مکاتب فکر کیلئے پھولوں کا گلدستہ اور نئی اُمید سحر ہے، راجہ فیصل ممتاز
  • تبدیلی ٔ نظام اور عوام