معمولی کاربن کے اخراج کے باوجود پاکستان موسمیاتی جنگ کی فرنٹ لائن پر
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
پاکستانی ہائی کمشنر یو کے نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کی لپیٹ میں ہے جس سے بچاؤ کے لیے کلائمیٹ فنانسنگ پاکستان کا حق ہے۔
عالمی جریدے رائٹرز میں ایک آرٹیکل میں پاکستانی ہائی کمشنر یو کے ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ طوفانی بارشیں ،تباہ کن سیلاب ،گرمی کی شدید لہر اور پگھلتے گلیشیئرز سے بچاؤ کیلئے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ پاکستان کے تباہ کن سیلاب ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں مناسب اور موثر موسمیاتی مالیات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب آئے ہیں، دنیا نے کینیڈا اور یونان کی جھلسا دینے والی گرمی کا بھی مشاہدہ کیا ہے۔ عالمی آب و ہوا کے بحران کی بڑھتی ہوئی علامات ذمہ داروں کو غیر متناسب طور پر متاثر کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ 20 سالوں کے مقابلے میں آب و ہوا سے متعلق آفات تقریباً دوگنی ہو گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ یہ اثرات فوری توجہ طلب اور عالمی ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔ دنیا بھر میں باہمی تعاون کے ساتھ سرمایہ کاری فراہم کرنے کیلئے کلائمنٹ فنانسنگ ایک بنیادی اصلاحات ہے۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا،جون سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے۔ پاکستان موسمیاتی جنگ کے فرنٹ لائنز پر ہے جو اس نے شروع ہی نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف پاکستان میں 2022 کے سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے لیے تخمینہ 16.
مزید برآں پاکستان جیسے متاثرہ ممالک کو براہ راست ادائیگیاں ابھی تک زیر التواء ہیں۔ ناگزیر اثرات سے نمٹنے کے لیے نئے، اضافی گرانٹ پر مبنی وسائل اورمکمل سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جبکہ گرین بانڈز ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور پالیسی فریم ورک کی بھی ضرورت ہے۔ پاکستان "اڑان پاکستان پروگرام "کے ایک حصے کے طور پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹ رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
التر گلیشیئر ٹوٹ گیا، وادی ہنزہ لپیٹ میں
وادی ہنزہ میں غیرمعمولی موسمی صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب اُلتر گلیشیئر کا ایک بڑا حصہ اچانک ٹوٹ کر برفانی تودے کی صورت میں نیچے آیا اور علاقے کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہنزہ: مقامی افراد نے پہاڑوں سے زخمی شہری کو ریسکیو کرلیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق تیز اور سرد ہواؤں کے باعث وادی میں معمولات زندگی دوسرے روز بھی شدید متاثر ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنزہ میں برفانی تودے عموماً مارچ اور اپریل کے دوران گرتے ہیں تاہم نومبر میں اس نوعیت کا واقعہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کی نشاندہی کرتا ہے۔
اُلتر گلیشیئر ہنزہ کے درجنوں گلیشیئرز میں سے ایک اہم گلیشیئر ہے جس کے ٹوٹنے سے مقامی آبادی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مزید پڑھیے: ہنزہ میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، فصلیں تباہ، رہائشی مکان متاثر
حکام صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ ماہرین موسمیاتی تبدیلی کو اس واقعے کی اہم وجہ قرار دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
التر گلیشیئر ہنزہ طوفان وادی ہنزہ