چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا اور ڈی جی پاک ای پی اے کی زیر صدارت سموگ کے تدارک و ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے مشترکہ اجلاس WhatsAppFacebookTwitter 0 13 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اور ڈائریکٹر جنرل پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے)نازیہ زیب علی نے پیر کے روز سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اسلام آباد میں سموگ کے تدارک و ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ممبر پلاننگ ڈاکٹر خالد حفیظ، ممبر انجینئرنگ سید نفاست رضا، ممبر انوائرمنٹ اسفندیار بلوچ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، ڈی جی ریسورس، پاک ای پی اے اور سی ڈی اے کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں اسلام آباد میں سموگ کے تدارک، فضائی آلودگی کے خاتمے اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے متعدد اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ اس سلسلہ میں متعلقہ ادارے پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے)کے ساتھ ملکر مشترکہ طور پر ایک جامع حکمت عملی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت کے مطابق اسلام آباد میں سموگ اور فضائی آلودگی میں کمی سمیت ماحولیاتی تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ڈی سی اسلام آباد نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سموگ میں کمی کے حوالے سے ٹرانسپورٹ سیکٹر، اینٹوں کے بھٹوں سمیت شہر میں انڈسٹریز کے حوالے سے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کیلئے گاڑیوں کے کاربن اخراج کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔ بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر سے متعلق گاڑیوں کے کاربن ٹیسٹ کا ڈیٹا براہ راست ڈیش بورڈ پر شیئر کیا جارہا ہے۔ پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے بتایا کہ گاڑیوں سے کاربن اخراج ٹیسٹ کیلئے دارالحکومت میں پانچ سرٹیفائیڈ لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ گاڑیوں کے کاربن کے اخراج کے ٹیسٹ کیلئے اسلام آباد میں مزید چیک پوائنٹس قائم کئے جائیں۔اجلاس میں اینٹوں کے بھٹوں اور انڈسٹریز سے متعلق فضائی آلودگی کو قابو کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں دارالحکومت اسلام آباد میں تمام بھٹوں اور انڈسٹریز کو جدید اور ماحول دوست ٹیکنالوجی پر منتقلی لازمی قرار دیا گیا۔ اجلاس میں اینٹوں کے بھٹوں کو جدید زگ زگ ٹیکنالوجی اپنانے کیلئے 20 اکتوبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی۔ اس سلسلہ میں فیصلہ کیا گیا کہ 20 اکتوبر کے بعد زگ زگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ ہونے والے اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائے جائے گی۔اس ضمن میں چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ جدید ٹیکنالوجی نہ اپنانے والے، مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب اور فضائی آلودگی کا سبب بننے والے اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے مسمار کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس سلسلہ میں آئی سی ٹی انتظامیہ راولپنڈی انتظامیہ کے ساتھ ملکر بانڈری ایریاز میں واقع اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے اجلاس کو بتایا کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کے حوالے سے سیکٹر H-8 میں ایک اسٹیشن کام کر رہا ہے جبکہ شہر بھر کیلئے مزید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز کی تنصیب کا منصوبہ جاری ہے۔ اجلاس میں سموگ و فضائی آلودگی پھیلانے والے دیگر اہم عوامل میں کوڑے کرکٹ کو فضا میں جلانا اور ترقیاتی منصوبوں سے اٹھنے والی گردوغبار سے متعلق اقدامات کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے ہدایت کی کہ کوڑے کرکٹ کو کھلی فضا میں جلانے پر مکمل پابندی کو یقینی بنایا جائے اور اسمیں ملوث افراد کے خلاف فوری طور پر قانون کے مطابق مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں سے اٹھنے والے گرد و غبار پر قابو پانے کیلئے تمام ترقیاتی منصوبوں کی سائٹس پر پانی کے چھڑکا کے انتظام کو یقینی بنایا جائے اور ان تمام منصوبوں کیلئے انوائرمنٹ ایپمکٹ اسسمنٹ میں درج تخفیفی اقدامات کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سموگ کے تدارک و ماحولیاتی تحفظ کیلئے پاک ای پی اے، آئی سی ٹی اور سی ڈی اے موثر کوآرڈینیشن اور ہم آہنگی کو یقینی بنائیں تاکہ شہریوں کو صحت مند و صاف ستھرا ماحول کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمذہب کے نام پر تشدد کا سبق پڑھانا، معاشرہ یرغمال بنانا بند ہونا چاہئے، خواجہ آصف مذہب کے نام پر تشدد کا سبق پڑھانا، معاشرہ یرغمال بنانا بند ہونا چاہئے، خواجہ آصف ترکیہ اور آذربائیجان کے اعلی سطح کے پارلیمانی وفود کا نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کا دورہ لاہور ٹیسٹ،دوسرے روز کا کھیل ختم، جنوبی افریقا نے 6وکٹ کے نقصان پر 216رنز بنالیے غزہ امن معاہدہ،20اسرائیلی یرغمالی رہا، 1700فلسطینی بھی غزہ پہنچ گئے پنجاب میں ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن، مرکزی رہنما جے یو آئی کا سخت ردعمل عمران خان، بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 14اکتوبر تک ملتوی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سموگ کے تدارک و ماحولیاتی تحفظ ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے پاک ای پی اے

پڑھیں:

پاکستان کا دل اسلام آباد

پاکستان کا دل اسلام آباد WhatsAppFacebookTwitter 0 12 October, 2025 سب نیوز

تحریر ظہیر حیدر جعفری
اسلام آباد، پاکستان کا دل اور چہرہ، ایک ایسا شہر ہے جو اپنے قدرتی حسن، سکون، ترتیب اور وقار کے باعث دنیا کے خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں شمار ہوتا ہے۔ مارگلہ کی سبز پہاڑیاں، کشادہ شاہراہیں، نیلے آسمان کے نیچے پھیلے درختوں کے جھرمٹ، اور جدید طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج اسلام آباد کو ایک ایسا مقام عطا کرتا ہے جس پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھی فخر کر سکتی ہے۔ مگر افسوس کہ اس شہر کا سکون اکثر ایسی صورتِ حال کی نذر ہو جاتا ہے جو اس کے مکینوں کے لیے زندگی کو مشکل بنا دیتی ہے۔اسلام آباد کے باسی ایک طرف اس کے قدرتی حسن اور پرسکون ماحول سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں، تو دوسری طرف انہیں آئے روز احتجاجوں اور دھرنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مختلف سیاسی، مذہبی اور سماجی جماعتیں جب بھی اپنے مطالبات منوانے کے لیے سڑکوں پر نکلتی ہیں، ان کا پہلا ہدف اسلام آباد ہی ہوتا ہے۔ شاید اس لیے کہ یہاں سے حکومت تک براہِ راست پیغام پہنچانا آسان سمجھا جاتا ہے۔ مگر اس احتجاجی سیاست کا سب سے بڑا نقصان انہی شہریوں کو ہوتا ہے جن کا احتجاج یا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔جب بھی اسلام آباد میں دھرنا یا احتجاج شروع ہوتا ہے، شہر کی زندگی تھم جاتی ہے۔ سڑکیں بند، دفاتر اور تعلیمی ادارے متاثر، ٹریفک جام، اور سب سے بڑھ کر کھانے پینے کی اشیا کی قلت۔ دودھ، سبزی، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل رک جاتی ہے۔ اسپتالوں میں پہنچنا دشوار، اسکول بند، اور ملازمین گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں۔ گویا پورا شہر محصور ہو کر رہ جاتا ہے۔اسلام آباد جیسے منظم اور پرسکون شہر کے لیے یہ کیفیت انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ہر چند ماہ بعد کوئی نہ کوئی جماعت احتجاج کے نام پر شہر کا نظام مفلوج کر دیتی ہے۔ اس دوران نہ صرف شہریوں کو مشکلات پیش آتی ہیں بلکہ سیکیورٹی اداروں پر بھی اضافی دبا بڑھ جاتا ہے۔ کسی بھی وقت حالات بگڑنے کا خدشہ رہتا ہے، جس سے پورا دارالحکومت ایک خوف اور غیر یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔جمہوریت میں احتجاج ہر شہری اور جماعت کا حق ہے، لیکن اس حق کے استعمال کے لیے ایک نظم و ضبط اور قانون کا ہونا بھی ضروری ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں احتجاج کے لیے مخصوص مقامات مختص کیے گئے ہیں، جہاں لوگ اپنی آواز بلند کرتے ہیں مگر پورے شہر کی زندگی کو مفلوج نہیں بناتے۔ اسی تناظر میں یہ ضروری ہے کہ حکومتِ پاکستان اسلام آباد میں بھی احتجاج کے لیے ایک مخصوص مقام مقرر کرے ایسی جگہ جہاں کوئی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت اپنے مطالبات کے لیے دھرنا دے یا احتجاج کرے، مگر شہریوں کی آمدورفت اور روزمرہ زندگی متاثر نہ ہو۔اگر حکومت یہ پالیسی اختیار کرے کہ کسی بھی جماعت کو شہر کے مرکزی راستوں، سرکاری دفاتر یا ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہ دی جائے، بلکہ انہیں مخصوص احتجاجی زون میں لے جایا جائے، تو نہ صرف امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہوگی بلکہ سیکیورٹی اداروں کو بھی اپنے فرائض مثر انداز میں نبھانے میں آسانی ہوگی۔ اس سے شہریوں کو بھی ذہنی سکون ملے گا کہ ان کی زندگی اچانک کسی احتجاج یا دھرنے کے باعث مفلوج نہیں ہوگی۔یہ قدم نہ صرف شہریوں کے لیے سہولت پیدا کرے گا بلکہ حکومت اور احتجاج کرنے والی جماعتوں دونوں کے لیے ایک منصفانہ توازن قائم کرے گا۔ جماعتیں اپنے حقِ احتجاج سے محروم نہیں ہوں گی، اور عوام بھی اپنے روزمرہ معمولات کو بغیر خوف یا رکاوٹ کے جاری رکھ سکیں گے۔اسلام آباد پاکستان کا چہرہ ہے، جہاں غیر ملکی سفارت کار، سیاح، محقق اور صحافی آتے ہیں۔ یہ شہر دنیا کو پاکستان کی ایک مہذب، منظم اور پرامن تصویر دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن جب یہی شہر احتجاج، شور شرابے اور رکاوٹوں کا مرکز بن جاتا ہے تو یہ تصویر مسخ ہو جاتی ہے۔اسلام آباد کے باسی اب اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے شہر کو حقیقی معنوں میں ایک پرامن دارالحکومت بنایا جائے۔ حکومتِ وقت اگر دانشمندی سے منصوبہ بندی کرے، شہریوں کے آرام و سکون کو مقدم رکھے، اور احتجاج کے حق کو منظم انداز میں استعمال کرنے کا طریقہ متعین کرے، تو اسلام آباد ایک بار پھر اپنی اصل شناخت خوبصورتی، نظم اور وقار حاصل کر سکتا ہے۔اسلام آباد قدرت کی حسین نشانی ہے، مگر اس کے وقار کا انحصار ہم سب کے اجتماعی رویے پر ہے۔ جب تک ہم نظم، برداشت اور ذمہ داری کو اپنی اجتماعی زندگی کا حصہ نہیں بناتے، تب تک اسلام آباد کا سکون محض ایک خواب ہی رہے گا ایک ایسا خواب جس کی تعبیر کے لیے حکومت، عوام اور سیاسی جماعتوں سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکراچی سمیت سندھ بھر میں دفعہ 144نافذ، احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی عائد،نوٹیفکیشن جاری شہید زندہ ہیں، قوم جاگتی رہے ننھی آوازیں، بڑے سوال: بچیوں کا دن، سماج کا امتحان موبائل ۔ علم کا دوست اور جدید دنیا یومِ یکجہتی و قربانی: 8 اکتوبر 2005 – ایک عظیم آزمائش اور عظیم اتحاد کی داستان اب ہم عزت کے قابل ٹھہرے نبی کریم ﷺ کی وصیت اور آج کا چین TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • تغیراتی موسمیاتی تبدیلی سے بچاﺅ کیلئے ماحولیاتی مالکاری پاکستان کا حق ہے. ڈاکٹر محمد فیصل
  • کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کا مشترکہ بیان بے بنیاد ہے، قانونی ماہرین
  • تغیراتی موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کیلئے ماحولیاتی مالکاری پاکستان کا حق ہے: ڈاکٹر محمد فیصل
  • وزیر خزانہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا پہنچ گئے
  • غزہ امن کانفرنس پیر کو مصر میں ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ اور عبدالفتاح السیسی مشترکہ صدارت کریں گے
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا خارجی صورتحال پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پاکستان کا دل اسلام آباد
  • پی ٹی آئی کیلئے نئی مشکل، اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار لانے کا اعلان
  • ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق کا فیض آباد کا اچانک دورہ، سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ