افغان پالیسی پر نظرثانی ناگزیر، دہشتگردی کے حل کیلئے عوامی مشاورت ضروری ہے: سہیل آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نو منتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اسمبلی میں قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو افغان پالیسی پر از سرِ نو غور کرنا ہوگا اور جہاں دہشتگردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں وہاں کے مقامی مشران، عوامی نمائندوں اور پارلیمنٹی اراکین کو اعتماد میں لے کر ہی مسئلے کا پائیدار حل نکالا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول یہی واحد راستہ ہے جس سے اُس خطے میں افراتفری اور انتہا پسندی کا سدِ باب ممکن ہوگا۔
تقریب کے آغاز میں سہیل آفریدی نے بانیِ پی ٹی آئی کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایک عام پس منظر رکھنے والے کارکن کو، جس کے والد، بھائی یا چچا سیاست میں نہیں رہے، اتنے بڑے منصب کے لیے جماعت نے نامزد کیا، یہ انتخاب رسمی یا پشت پر چلنے والی لڈّھی نہیں بلکہ میرے ادارہ جاتی کوششوں اور عوامی خدمت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اُن کی تقرری کسی کاغذی عمل یا سفارش سے نہیں ہوئی۔
نو منتخب وزیرِ اعلیٰ نے اپنی ذاتی حیثیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے نام کے ساتھ کسی جاگیردار یا سیاسی خاندان کا اثاثہ منسلک نہیں؛ نہ گاڑیاں، نہ بنگلے، نہ بھاری اثاثے اور نہ ہی کرسی کا لالچ ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ احتجاجی سیاست کے قائل رہیں گے اور اپنے قائد عمران خان کی رہائی کے لیے فوری طور پر اقدامات شروع کریں گے۔
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ جب اُن کے لیڈر نے کہا کہ کرسی نہیں چاہیے تو وہ اس بات پر عمل کریں گے اور اگر کہیں ایسا عمل ہو جس سے قائد کی کرسی یا موقف کو کمزوری کا اندیشہ لاحق ہو تو وہ پوری قوم کو متحد کر کے اس کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین کی اہلیہ، جو پردہ نشیں خاتون ہیں اور براہِ راست سیاست سے منسلک نہیں، اُن کے لیے بھی وہ اولین توجہ دیں گے۔
صوبائی سربراہ نے ایک بار پھر اپنے نظریاتی موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ منصب مل جانے کے بعد اُنہیں نظریے سے انحراف کا کوئی شائبہ نہیں ہونا چاہیے۔ گاڑیاں، بنگلے یا رسمی اعزازات انہیں نظریاتی وابستگی یا عوامی خدمت سے منحرف نہیں کریں گے — وہ ویسے ہی رہیں گے جیسا وہ پہلے تھے۔
انہوں نے سیاسی افواہوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض حلقے یہ تاثر پھیلا رہے ہیں کہ چیئرمین کی جیل کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ سہیل آفریدی نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر اس طرح کے فیصلے چیئرمین یا اُن کے خاندان کی مرضی کے بغیر کیے گئے تو وہ پورے ملک کو شل کر دینے تک کی ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔
ایک بار پھر افغان سرحدی پالیسی کی طرف لوٹتے ہوئے نو منتخب وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ جہاں بھی دہشتگردی کے مسائل سامنے ہیں، وہاں کی روایتی قیادت، مشران اور عوامی نمائندوں کو باہمی اعتماد کی فضا میں شامل کرنا اشد ضروری ہے۔ اُن کے مطابق مسئلے کے شکار علاقوں کے لوگوں سے مشاورت کیے بغیر کوئی حل کامیاب ثابت نہیں ہوگا — عوام کی رائے، مقامی نمائندے اور روائتی سردار مل کر ہی اس عفریت کا خاتمہ ممکن بنا سکتے ہیں۔
آخر میں سہیل آفریدی نے حکومت کے اندر اور باہر یکجہتی کی اپیل کی اور کہا کہ وہ عوام کے مسائل کو ترجیح دیں گے، قانون کی حکمرانی اور امن و استحکام کے قیام کے لیے عملی اقدامات کریں گے تاکہ خیبرپختونخوا کے عوام کو پائیدار ترقی اور سلامتی میسر ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سہیل آفریدی نے کریں گے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
غیر جمہوری کرداروں کو روکنے کیلئے سہیل آفریدی کو بلامقابلہ منتخب کروانا چاہتے ہیں: پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ غیر جمہوری کرداروں کو روکنے کیلئے سہیل آفریدی کو بلامقابلہ منتخب کروانا چاہتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل پی ٹی آئی وفد نے اپوزیشن پارٹیوں کے وفود سے ملاقاتیں کیں۔پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین اور مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر وفاقی وزیر امیر مقام سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا وفد صوبائی صدر جنید اکبر خان کی سربراہی میں باچا خان مرکز گیا، وفد میں شیر علی ارباب، علی خان جدون، شوکت یوسفزئی، ملک عدیل اقبال، عرفان سلیم، اکرام کھٹانہ و دیگر رہنما شامل تھے۔عوام نیشنل پارٹی کی جانب سے ملاقات میں صوبائی صدر میاں افتخار حسین، جنرل سیکریٹری حسین شاہ یوسفزئی، عقیل شاہ، صلاح الدین،ارسلان خان، حامد طوفان، طارق افغان شامل تھے۔اس موقع پر جنید اکبر خان نے کہا کہ کل ایک جمہوری عمل ہونے جارہا ہے، جس کے لیے ہم جمہوری لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو صوبے میں عددی اکثریت حاصل ہے تاہم غیر جمہوری کرداروں کو روکنے کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ سہیل آفریدی کو بلامقابلہ منتخب کریں۔جس پر اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کسی بھی غیر آئینی و غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی اور ہم اپنی مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کا وفد مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر وفاقی وزیر امیر مقام کی رہائش گاہ گیا جہاں انہوں نے وفاقی وزیر امیر مقام سے ملاقات کی۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے صوبائی کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح مل کر فیصلے کرنے کی امید سے آپ کے پاس آئے ہیں، جن مسائل سے گزر رہے ہیں اس سے ملک کر مقابلہ کرنا ہے۔مزید کہا کہ اسمبلی میں واضح اکثریت پی ٹی آئی کو حاصل ہے اور موجودہ حالات میں خیبرپختونخوا مزید مشکلات اور سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ صوبے کی روایات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں سے بات کریں گے جب کہ مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے۔
واضح رہے کہ 8 اکتوبر کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تبدیلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی امین گنڈا پور کی جگہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ کے امیدوار ہوں گے۔جس کے بعد علی امین گنڈا پور نے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے حکم پر وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
قبل ازیں ترجمان گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا نے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج (11 اکتوبر) کی دوپہر ڈھائی بجے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا اپنے عہدے سے استعفیٰ باقاعدہ طور پر گورنر ہاؤس کو موصول ہوگیا۔ترجمان گورنر ہاؤس نے بتایا کہ آئین و قانون کے مطابق استعفے کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور تمام معاملے کو شفاف انداز میں آگے بڑھایا جائے گا۔