کفیل کی شرط ختم! سعودی عرب میں مستقل رہائش حاصل کرنے کا نیا قانون نافذ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ریاض: سعودی عرب نے اپنی پریمیم رہائش (Premium Residency) اسکیم کے لیے اکتوبر 2025 کا نیا اپڈیٹ جاری کر دیا ہے، جس میں فیس، فوائد اور درخواست دینے کے نئے طریقہ کار کی تفصیلات شامل ہیں۔
یہ پروگرام غیر ملکی شہریوں کو سعودی عرب میں بغیر کفیل کے رہائش، کاروبار اور روزگار کی آزادی فراہم کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت اس وقت دو اقسام کی پریمیم رہائش پیش کر رہی ہے۔
پہلی پائیدار رہائش (Permanent Residency) ہے جس کے لیے ایک مرتبہ SAR 800,000 (تقریباً 213,000 امریکی ڈالر) ادا کرنے ہوں گے، جو تاحیات رہائش فراہم کرے گی۔
دوسری قابلِ تجدید رہائش (Renewable Residency) ہے، جس کے لیے سالانہ SAR 100,000 (تقریباً 26,700 امریکی ڈالر) فیس مقرر کی گئی ہے۔
فوائداس اسکیم کے تحت رہائش حاصل کرنے والوں کو متعدد سہولتیں دی جائیں گی جن میں شامل ہیں:
سعودی عرب میں کفیل یا اسپانسر کی ضرورت نہیں۔
جائیداد کی خریداری (مکہ، مدینہ اور سرحدی علاقوں کے علاوہ)۔
کاروبار یا ملازمت کرنے کی اجازت۔
اہلیہ اور بچوں کی کفالت کی سہولت۔
ملک میں آزادانہ آمد و رفت کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں۔
بینکنگ، تعلیمی اور طبی سہولتوں تک رسائی۔
بیرونِ ملک رقم منتقلی کی اجازت۔
تاہم اس پروگرام کے تحت سعودی شہریت یا ووٹ کا حق نہیں دیا جائے گا۔
اہلیتدرخواست دینے والوں کے لیے شرائط میں شامل ہیں:
عمر کم از کم 21 سال ہو۔
درست پاسپورٹ ہونا چاہیے۔
کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو۔
طبی طور پر فٹ ہونا ضروری ہے۔
سعودی عرب میں قانونی طور پر داخلہ۔
مستحکم آمدنی یا سرمایہ کی دستاویزات۔
درخواست کا طریقہدلچسپی رکھنے والے امیدوار درج ذیل طریقے سے درخواست دے سکتے ہیں:
سرکاری ویب سائٹ (pr.
gov.sa) پر اکاؤنٹ بنائیں۔
درخواست فارم پُر کریں۔
ضروری دستاویزات (پاسپورٹ، بینک اسٹیٹمنٹ، طبی رپورٹ وغیرہ) اپلوڈ کریں۔
فیس ادا کریں اور تصدیق کا انتظار کریں۔
فیصلہ عام طور پر 1 سے 3 ماہ کے اندر موصول ہوتا ہے۔
سعودی حکومت کے مطابق یہ پروگرام ملک کی معیشت میں تنوع لانے، عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور ہنرمند افراد کو مملکت میں موقع دینے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی سندھ میں بلدیاتی قانون میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی تیاری
کراچی:سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی صوبے میں نافذ بلدیاتی قانون میں بعض تبدیلیاں کرنے جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں محکمہ بلدیات سندھ اور محکمہ قانون کے ماہرین سندھ لوکل گورنمنٹس ایکٹ 2013 میں متوقع ترامیم پر مبنی ڈرافٹ کی تیاری میں مصروف ہیں، جو باضابطہ منظوری کے لیے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اسے سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔
اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یکم دسمبر کو سندھ کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی سفارش پر گورنر سندھ نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی بلالیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ 26 نومبر سے شروع ہو رہا ہے، جو کچھ دن جاری رہے گا۔ اس دوران حکومت سندھ بلدیاتی قانون میں ترامیم سمیت مختلف بل منظوری کے لیے پیش کرے گی۔
توقع ہے کہ مذکورہ اجلاس میں جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولاجیکل سائنسز کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کا متنازع بل بھی پیش کیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلدیاتی قانون میں متوقع ترامیم میں ایک ترمیم یہ بھی شامل ہے کہ آئندہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے بعد نئے انتخابات کے انعقاد تک ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں ہوں گے بلکہ بلدیاتی اداروں کے موجودہ سربراہ بشمول میئر اور چیئرمین ہی نئے بلدیاتی انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔
اسی طرح بلدیاتی اداروں کے سربراہان کو مختلف صوبائی محکموں میں نمائندگی دینے کا بھی امکان ہے۔
ایکسپریس ٹربیون کی جانب سے اس سلسلے میں حکومت سندھ کی ترجمان اور رکن سندھ اسمبلی سعدیہ جاوید سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک سندھ کابینہ کے اجلاس کا ایجنڈا سامنے نہیں آیا، تاہم پیپلز پارٹی بلدیاتی نظام کو مزید بااختیار بنانے کے لیے تجاویز لیتی رہی ہے اور بلدیاتی قانون کو مزید بہتر بنانے کے لیے اس میں اصلاحات لائی جائی سکتی ہیں۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس کے دوران اہم قانون سازی کی جائے گی، اس میں 26 ویں ترمیم کی روشنی میں صوبہ سندھ میں آئینی عدالت کے قیام کا بل بھی شامل ہوگا۔