چاند پر خلانوردوں کیلیے ناسا کا قابلِ رہائش ببلز بنانے کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر خلانوردوں کی رہائش کے لیے منصوبہ پیش کر دیا۔ چاند پر خلانورد شیشے کے ببلز میں رہیں گے جو کہ چاند کی مٹی سے بنائے جائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق ناسا ایک تحقیق کی مالی عانت کر رہا ہے جس کا مقصد چاند پر بڑے بڑے قابلِ رہائش گولے بنانا ہے۔
چاند کی سرزمین پر موجود مٹی کے ساتھ چٹان اور معدن کے ذرات میں موجود باریک جزو کو زمین سے چاند پر پہنچنے کے بعد اکٹھا کیا جائے گا۔
اس مٹیریل کو گھروں میں استعمال کیے جانے والے مائیکرو ویو ٹیکنالوجی کو ’اسمارٹ مائیکرو ویو فرنیس‘ کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے پگھلایا جا سکے گا۔
کمپنی کے آزمائشی گولے چند انچز چوڑے ہیں لیکن کمپنی کا مقصد ان گولوں کو پھیلا کر سیکڑوں یا ہزاروں فٹ تک پھیلا کر رہائش اور کام کے قابل ببلز بنانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چاند پر
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو ملازمت یا رہائش دینے پر پابندی عائد کردی
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں اور دیگر غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن 30 اپریل ہے، جس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ آج سے اگر کوئی شخص کسی غیر قانونی طور پر مقیم فرد کو کرائے پر دکان، مکان یا کوئی بھی جگہ دے گا، تو وہ بھی برابر کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں مقیم افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی کم کیوں؟
انہوں نے کہا کہ افغان شہری گزشتہ 40 برس سے پاکستان کے مہمان ہیں، پاکستان نے ہمیشہ ان کی خدمت کی اور تمام تر انسانی تقاضے پورے کیے، لیکن اب جدید دنیا میں بغیر پاسپورٹ، ویزا یا قانونی شناخت کے رہائش ممکن نہیں۔
????خبردار
افغانیوں کے لیے سخت ترین پالیسی جاری کر دی گئی ہے
قانونی ہو یا غیر قانونی
کسی نے کرایہ دار رکھا ، نوکری دی ، یا دوکان
سب پکڑے جائیں گے
غور سے سنیں اور آگے شئیر کریں pic.twitter.com/tl36BBjPgX
— ???????????? ℂ???????????????????????????????? (@AliCh7777) October 12, 2025
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جعلی پاسپورٹس کے حوالے سے شکایات ملی ہیں، کئی ممالک نے بتایا کہ پاکستان کے نام پر جعلی دستاویزات استعمال کی گئیں، جنہیں پکڑا گیا اور اس پر پاکستان سے باضابطہ شکایت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اب ’ون ڈاکومنٹ رجیم‘ کے اصول پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت کسی بھی شخص کو پاکستان آنے کے لیے قانونی دستاویزات درکار ہوں گی۔
طلال چوہدری کے مطابق ویزہ پالیسی آن لائن ہے، اور زیادہ تر ممالک کو 24 گھنٹے میں ویزا فراہم کیا جا رہا ہے، تاہم بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے داخلے پر زیرو ٹالرینس برقرار رکھی جائے گی۔
84 ہزار 869 افغان شہری وطن واپس بھیجے گئےانہوں نے بتایا کہ ون ڈاکومنٹ رجیم کا دوسرا مرحلہ 1 اپریل سے شروع ہوا، جس کے دوران اب تک 84 ہزار 869 افغان شہری اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔
ان میں سے 25 ہزار 320 کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (ACC) تھا، جبکہ باقی کے پاس کوئی دستاویز موجود نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان شہریوں کی وطن واپسی، وزارت داخلہ نے بڑا فیصلہ کرلیا
طلال چوہدری کے مطابق واپس بھیجے جانے والوں کو پہلے ٹرانزٹ پوائنٹس پر رکھا جاتا ہے — اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں یہ مراکز قائم ہیں۔
اسلام آباد کا ٹرانزٹ پوائنٹ حج کمپلیکس میں ہے، جہاں انہیں طبی، سفری اور سیکیورٹی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وزارتِ خارجہ اور افغان حکومت کے درمیان رابطے جاری ہیں تاکہ واپسی کے بعد شہریوں کی باعزت بحالی ممکن بنائی جا سکے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی غیر قانونی طور پر مقیم شخص کو ملازمت، رہائش یا کاروباری جگہ فراہم نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ صرف وہی افراد ملازمت یا کاروبار کر سکیں گے جن کے پاس درست پاسپورٹ، ویزا اور قانونی دستاویزات موجود ہوں۔
افغان شہریوں کو دو سال میں 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئےطلال چوہدری نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے دوران افغانستان کے شہریوں کو 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے، جن میں تعلیم، صحت، کاروبار، سیاحت، تبلیغ اور فیملی ویزے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر 10 میں سے 2 افغان شہری ویزے کی توسیع کی درخواست دیتے ہیں، جن میں سے اکثریت کو توسیع دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: پاک فوج
وزارتِ داخلہ کے مطابق تمام صوبوں میں شکایات کے لیے ہیلپ لائنز قائم ہیں، جبکہ وفاقی سطح پر بھی شکایات کے ازالے کا نظام موجود ہے۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ اب تک پاکستان 9 لاکھ 7 ہزار 391 افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے وطن واپس بھیج چکا ہے، جن میں پہلا اور دوسرا مرحلہ دونوں شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک بدری کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی، اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پابندی پاکستان رہائش ملازمت نوکری