شرم الشیخ معاہدہ مسئلہ فلسطین کا حل نہیں، رجب طیب اردوغان
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ترک صدر نے تاکید کی ہے کہ مصر میں طے پانیوالا معاہدہ مسئلہ فلسطین کا حل نہیں بلکہ یہ جنگ بندی کا ایک معاہدہ ہے اسلام ٹائمز۔ترک صدر رجب طیب اردوغان نے تاکید کی ہے کہ امریکہ کو اس مرحلے کے دوران اسرائیلی کابینہ پر اپنا دباؤ جاری رکھنا چاہیئے تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد مکمل ہو سکے۔ روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کے حوالے سے مصر میں طے پانے والا معاہدہ، مسئلہ فلسطین کا حل نہیں بلکہ یہ جنگ بندی کا ایک معاہدہ ہے۔ رجب طیب اردوغان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو اور اس کی صورتحال کی بہتری بہت ضروری ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ہم نے ان ممالک کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے جو ترکی کے ساتھ مل کر غزہ کی تعمیر نو میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ترک صدر نے غزہ میں جنگ بندی کی پائیداری اور اس کی عدم خلاف ورزی پر زور دیا اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ترکی، امریکہ اور دیگر ممالک غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔ رجب طیب اردوغان نے مزید کہا کہ ہمیں غزہ کے ساتھ کھڑے رہنا اور نسل کشی کے جرائم کے ذمہ داروں کو جوابدہ بنانا چاہیئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کے بعد اٹلی فلسطین کو تسلیم کرنے کے قریب ہے، اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی کا اعلان
اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد ان کا ملک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔
مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی امن کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میلونی نے کہا کہ ’’اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہوگیا تو اٹلی کی جانب سے فلسطین کی تسلیم شدگی یقینی طور پر قریب ہوگی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اٹلی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے اور غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد جاری رکھے گا۔
اطالوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان کا ملک غزہ میں استحکام لانے کے لیے عملی تعاون کرنے کو تیار ہے، حتیٰ کہ اگر اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے تحت ضرورت پڑی تو اطالوی کارابینیری فورس کو بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’اٹلی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، یہ ایک تاریخی دن ہے اور میں فخر محسوس کرتی ہوں کہ اٹلی اس عمل کا حصہ ہے۔‘‘