پاکستان اور روانڈا کا دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
پاکستان اور روانڈا نے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے سمندری راستوں کے ذریعے کراچی بندرگاہ کو مشرقی افریقہ کی اہم بندرگاہوں سے منسلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اتفاق رائے وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری اور روانڈا کے سفیر حریریمانا فاتو کے درمیان آج اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے دوران طے پایا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر جنید چوہدری نے کہا کہ پاکستان کراچی سے جبوتی اور ممباسا جیسے اسٹریٹجک لاجسٹک مراکز تک براہِ راست سمندری تجارتی راہداریوں کے قیام کا منصوبہ رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گوادر بندرگاہ کو ایک خصوصی برآمدی مرکز کے طور پر ترقی دینے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے، جس کا بنیادی فوکس افریقی ممالک، خصوصاً مشرقی افریقہ کے ساتھ تجارت پر ہوگا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ براہِ راست سمندری راہداریوں کے قیام سے لاجسٹکس کے اخراجات کم ہوں گے، سامان کی ترسیل میں تیزی آئے گی اور پاکستان کی برآمدات عالمی منڈی میں مزید مسابقتی بن سکیں گی۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کراچی حساس شہر ہے‘سب سے پہلے یہاں سے افغانیوں کو نکالا جائے‘وفاقی وزیر تعلیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251014-08-29
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے کم مشکلات کا سامنا ہے، اس میں افغانستان کو اپنی ذمے داری پوری کرنی چاہیے۔ 27 ویں ترمیم میں دیکھیں گے جن شہروں میں ہمارا مینڈیٹ ہے اس کے لیے کس طرح کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ ہم حکومت کے اتحادی ہیں، شرکت دار ہیں رشتے دار نہیں۔ وہ حیدر آباد میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اب افغانستان میں افغانیوں کی حکومت ہے ،وہاں جنگی حالات نہیں ،پاکستان میں آئے افغان مہمانوں کو واپس اپنے ملک لوٹ جانا چاہیے۔ ان کو کیمپوں میں رہنا تھا یہ شہروں میں آ گئے۔ کراچی حساس شہر ہے ،یہاں سے سب سے پہلے افغانیوں کو روانہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے میئر کہتے ہیں حیدرآباد میں 60 ارب کا کام ہوا ہے وہ عرب کیا سعودی عرب سے آ ئے تھے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تیزی سے آ بادی بڑھ رہی ہے تو صوبے بھی بننے چاہییں۔ حیدرآباد کسی وقت پاکستان کا تیسرا بڑا شہر تھا، ملک کے قیام سے لے کر آ ج تک یہاں کئی یونیورسٹی آ جانی چاہیے تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اب آ رٹیفیشل انٹیلی جنس کا دور ہے آ ج ہمیں پتہ ہے ہم ٹی وی دیکھ رہے ہیں یا ٹی وی ہمیں دیکھ رہا ہے۔ جو ہم سوچ رہے ہیں دنیا اس سے آ گے چلی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں کچھ لوگوں کا مطالبہ یہ ہے ہم تعلیم حاصل نہ کرسکے ،تعلیم آ پ کا حق ہے، رعایت نہیں۔ 77 سالوں میں صرف زمین بچی تھی ضمیر نہیں بچا۔ انہوں نے کہاکہ آج دنیا گلوبل ولیج ہے، تعلیم ترجیح بن گئی ہے اور دنیا بدل گئی ہے۔ دنیا کی سو بڑی کمپنیوں نے ڈگری کی شرط ختم کردی ہے، اب ایسا دور ہے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے ڈگر ی ہو یا نہ ہو۔