‘گلگت بلتستان میں مقامی طور پر استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکسز عائد نہ کیے جائیں،’ سپریم کورٹ کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ٹیکسز کی وصولی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت کے دوران فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ تاریخ بعد میں مقرر کرنے کا اعلان کیا۔
یہ پڑھیے: گلگت بلتستان کے تاجروں کا سوست ڈرائی پورٹ پر دھرنا جاری، معاملات پھر طے نہ ہوسکے
درخواست گزار محمد رازق اور دولت کریم کی جانب سے وکیل منیر پراچہ پیش ہوئے۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متعدد نوٹیفکیشنز کے مطابق وفاقی حکومت خود تسلیم کرتی ہے کہ گلگت بلتستان پر وفاقی ٹیکسز کا نفاذ نہیں ہوسکتا۔
منیر پراچہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت سست بارڈر پر مقامی لوگوں سے ٹیکسز وصول کر رہی ہے حالانکہ وہاں آنے والی اشیا وہیں استعمال ہوتی ہیں۔ اس کے باوجود فیڈرل حکومت ٹیکسز کی وصولی جاری رکھے ہوئے ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ اس معاملے پر وفاق کا موقف کیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ کیا آپ نے معاملہ دیکھا ہے؟ جس پر عامر رحمان نے جواب دیا کہ انہوں نے ابھی تک کیس کا تفصیلی جائزہ نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھیے: سوست پورٹ پر مبینہ بدانتظامی، سینکڑوں مال بردار گاڑیاں کلیئر نہ ہوسکیں
جسٹس امین الدین نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے پالیسی تشکیل دے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ایسی پالیسی بنائی جائے جس کے تحت گلگت بلتستان میں مقامی طور پر استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکسز عائد نہ کیے جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیکس سپریم کورٹ سوست احتجاج گلگت بلتستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکس سپریم کورٹ گلگت بلتستان گلگت بلتستان
پڑھیں:
کسٹم اپیلٹ ٹربیونل نے گلگت بلتستان سے متعلق 85 درخواستوں پر فیصلہ سنادیا
اسلام آباد:کسٹم اپیلٹ ٹربیونل نے گلگت بلتستان سے متعلق 85 درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔
کسٹم اپیلٹ ٹربیونل نے 2 ہفتوں میں 85 اپیلوں پر سماعت مکمل کی، چیئرمین حافظ انصار الحق اور ممبر ٹیکنیکل عبدالوحید مروت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کسٹمز سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی، ٹربیونل نے کسٹمز کو سامان دوبارہ چیک کرنے اور منصفانہ معائنہ کی ہدایت کردی۔
ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار کے نمائندے کی موجودگی میں سامان کا دوبارہ معائنہ کیا جائے، ڈیوٹی و ٹیکس کی ادائیگی کے بعد سامان جاری کیا جا سکتا ہے۔
ٹربیونل نے کہا کہ موجودہ امپورٹ پالیسی کی خلاف ورزی والا سامان ضبط رہے گا، درخواست گزاروں کے تمام جرمانے اور سزائیں ختم کی جاتی ہیں۔
فیصلے کے مطابق اپیل کنندگان پر درآمدی سامان میں غلط بیانی کا الزام تھا، سامان سُست ڈرائی پورٹ گلگت بلتستان پر درآمد کیا گیا تھا، کسٹمز کے مطابق سامان کی تفصیل اور مقدار میں تضاد پایا گیا، ڈیوٹی و ٹیکس چوری کا الزام 1 کروڑ 92 لاکھ روپے سے زائد تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کلکٹر نے سامان ضبط کرنے اور 20 فیصد جرمانہ عائد کرنے کا حکم دیا تھا، اپیل کنندگان نے فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے دوبارہ معائنے کی استدعا کی، سامان ابھی تک پورٹ پر موجود ہے، ڈیوٹی و ٹیکس چوری ثابت نہیں ہوئی۔
ٹربیونل نے کہا کہ تمام کنسائنمنٹس 100 فیصد کسٹمز معائنے کے تحت ہیں، کسٹم اپیلٹ ٹربیونل میں زیر سماعت درخواستوں کی ویلیو 13 ارب سے زائد کی تھی، کسٹم اپیلٹ ٹربیونل گزشتہ 14 مہینوں میں 1 کھرب اور 9 سے زائد مالیت کی درخواستوں کو نمٹا چکا ہے۔