چین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان کان کنی کے حوالے سے تعاون کبھی بھی چین کے مفادات یا پاک چین تعاون کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک چین دوستی نسل در نسل آگے بڑھے گی، صدر مملکت آصف زرداری کی شنگھائی میں اعلیٰ سطح ملاقاتیں

دوست ملک چین نے ان میڈیا رپورٹس کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے نایاب زمینی معدنیات کے نمونے امریکا کو بھیجے ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے منگل کے روز ایک معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں یہ وضاحت دی جس میں پاکستان کی جانب سے امریکا کو چینی ٹیکنالوجی کے ذریعے نایاب معدنیات بھیجنے کی خبروں کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ انہوں نے ان رپورٹس کو بے بنیاد، گمراہ کن یا دونوں ممالک کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین سے پاک چین تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچ گئے، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ

ترجمان نے کہا کہ پاکستانی قیادت کی جانب سے امریکی قیادت کو دکھائے گئے نمونے اصل میں پاکستان میں خریدے گئے قیمتی پتھروں کے نمونے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ رپورٹس یا تو گمراہ کن ہیں، یا من گھڑت ہیں یا پھر چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش ہیں۔ ان میں کوئی صداقت نہیں۔

پاکستان امریکا کان کنی تعاون پر چین کی نظر

لن جیان نے بتایا کہ پاک امریکا کے کان کنی کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے چین اور پاکستان رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد نے بیجنگ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اس کا امریکا کے ساتھ یہ تعاون کبھی بھی چین کے مفادات یا پاک چین تعاون کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔

نایاب معدنیات پر چین کی نئی برآمدی پابندیاں

ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ چین کی جانب سے حال ہی میں نایاب معدنیات اور متعلقہ ٹیکنالوجیز کی برآمد پر لگائی گئی پابندیوں کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے اسے چین کی حکومت کا ایک جائز اقدام قرار دیا جس کا مقصد برآمدی کنٹرول کے نظام کو بہتر بنانا اور عالمی ذمہ داریوں کی تکمیل کرنا ہے۔

پاک چین تعلقات آزمودہ اور ناقابل شکست

لن جیان نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ چین اور پاکستان ہر موسم کے اسٹریٹجک شراکت دار ہیں جن کی آہنی دوستی وقت کی کسوٹی پر پوری اتری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے کلیدی مفادات سے متعلق امور پر اعلیٰ سطح کا اسٹریٹجک اعتماد اور قریبی رابطہ رکھتے ہیں۔

امریکا کو پاکستانی نایاب معدنیات کی مبینہ ترسیل

یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی ہے جب بعض رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان نے امریکا کی میزوری میں واقع کمپنی یو ایس اسٹریٹجک میٹلز کو پہلی بار نایاب معدنیات اور دیگر قیمتی دھاتیں برآمد کی ہیں۔

دریں اثنا چین نے 10 اکتوبر کو نایاب معدنیات اور متعلقہ ٹیکنالوجیز پر اپنی برآمدی پابندیوں میں نمایاں توسیع کا اعلان کیا۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین عالمی سپلائی چینز پر اپنی گرفت مضبوط کر رہا ہے اور امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

نئی برآمدی پابندیاں 8 نومبر سے نافذ ہوں گی جو کہ امریکا چین تجارتی معاہدے کی موجودہ مدت ختم ہونے سے صرف 2 دن قبل ہے۔ ان پابندیوں میں نایاب معدنیات کی تیاری اور علیحدگی کی ٹیکنالوجی، مصنوعی ہیروں کے پاؤڈر، سنگل کرسٹل، ڈائمنڈ وائر اور متعلقہ مواد کی برآمد شامل ہے۔

چین اس وقت دنیا میں نایاب معدنیات کی 60 فیصد سے زائد پیداوار، لیتھیئم اور کوبالٹ کی تقریباً 70 فیصد ریفائننگ اور بیٹری گریڈ گریفائٹ کی 90 فیصد سے زائد فراہمی پر کنٹرول رکھتا ہے۔

یہ تمام عناصر اعلیٰ صنعتی پیداوار اور دفاعی ٹیکنالوجیز میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں جس سے چین کو اس میدان میں عالمی برتری حاصل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک امریکا تعلقات پاک چین تعلقات پاکستان چین معدنیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک امریکا تعلقات پاک چین تعلقات پاکستان چین معدنیات نایاب معدنیات کہ پاکستان امریکا کے انہوں نے پاک چین کہا کہ چین کی کہ پاک

پڑھیں:

دفتر خارجہ کا بیان پاکستان کی افغان پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اظہار

اسلام آباد:

اگست 2021 میں افغان طالبان اقتدار میں واپس آئے تو پاکستان اس کا سب سے بڑا حمایتی بن کر سامنے آیا تھا ۔ اس نے کابل کے نئے حکمرانوں کے ساتھ گہری وابستگی کی وکالت کی اور افغانستان کی بین الاقوامی قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔

اسلام آباد کی سب سے بڑی تشویش کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس سے منسلک گروپوں کی جانب سے افغان سرزمین کا استعمال کرنا رہا ہے ۔

پاکستان نے محسوس کیا تھا کہ کرزئی اور غنی کی سابقہ انتظامیہ شاید ان گروپوں کو کام کرنے کی اجازت دینے میں ملوث تھی۔

لیکن اسے افغان طالبان سے مختلف توقعات تھیں۔ اسی وجہ سے پاکستان نے بین الاقوامی برادری کو شروع میں ہی عبوری سیٹ اپ کے ساتھ منسلک رہنے پر آمادہ کیا۔

تاہم پاکستان کو یہ سمجھنے میں صرف چند ماہ لگے کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں۔ اب 11اکتوبر کی رات طالبان فورسز کی جانب سے متعدد پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال حملے آخر کار اسلام آباد کی افغان پالیسی میں غیر معمولی تبدیلی لانے کا باعث بن گئے ہیں۔

فوج کے میڈیا ونگ نے افغان حملوں اور پاکستان کے ردعمل کی آپریشنل تفصیلات فراہم کی ہیں۔ دفتر خارجہ کی طرف سے رات گئے جاری ہونے والے بیان میں افغان طالبان پر پاکستان کے ’’ یو ٹرن ‘‘ کے بارے میں واضح اشارہ دے دیا گیا۔

دفتر خارجہ کے ریڈ آؤٹ میں اسلام آباد نے کابل انتظامیہ کو افغان عبوری حکومت بتانے سے گریز کیا۔ اس کے بجائے اسے ’’ طالبان حکومت ‘‘ کہا گیا۔ یہ طالبان حکومت کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان لگانے کا ایک اقدام تھا۔

سرکاری ہینڈ آؤٹ میں اس سے بھی بڑھ کر جو بات کی گئی وہ وہ کابل میں پاکستان کی نمائندہ حکومت کی خواہش کا اظہار تھا۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر جڑے ہوئے اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔

پاکستان توقع کرتا ہے کہ طالبان حکومت ذمہ داری سے کام کرے گی۔ اپنے وعدوں کا احترام کرے گی اور اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے مشترکہ مقصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔

ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ ایک دن افغان عوام آزاد ہو جائیں گے اور ان پر ایک حقیقی نمائندہ حکومت قائم ہوجائے گی۔ 

سرکاری ذرائع نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو بتایا کہ یہ تبدیلی پاکستان کے اچھی طرح سے سوچے سمجھے اقدام کا حصہ تھی ۔

ذرائع نے کہا پاکستان اس وقت تک طالبان حکومت کی حمایت نہیں کرے گا جب تک وہ اپنے طریقے درست نہیں کرے گی اور پاکستان کے حقیقی سکیورٹی خدشات کو دور نہیں کرے گی۔

پاکستان نے کارروائی کرنے یا مصروفیات کے نئے اصول بھی مرتب کر دیے ہیں جس کا مطلب ہے کہ سرحد پار سے مزید کسی بھی دہشت گردانہ حملے پر افغانستان کے اندر فوری جواب   دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کیساتھ دوستی آہنی ہے، پاک امریکا تعلقات سے ہمارے مفادات کو کوئی نقصان نہیں؛ چین
  • پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ اس کےامریکہ سے تعلقات چین کے مفادات یا باہمی تعاون کو نقصان نہیں پہنچائیں گے، ترجمان چینی وزارت خارجہ
  • پاکستان نے یقین دلایا ہے اس کےامریکا سے تعلقات بیجنگ کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچائیں گے، چین
  • دفتر خارجہ کا بیان پاکستان کی افغان پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اظہار
  • اپنے داخلی امور پر بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں، افغان حکومت کے بیان پر پاکستان کا رد عمل
  • چین کی جانب سے ریئر ارتھ میٹلز سے متعلق اشیاء پر برآمدی کنٹرول کے حالیہ اقدامات کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، چینی وزارت خارجہ
  • چینی سفارت خانے میں رنگا رنگ ثقافتی مشاعرہ سے پاک-چین دوستی کا دلکش اظہار
  • طالبان حکومت بے بنیاد دعوؤں سے بری نہیں ہوسکتی، دفتر خارجہ
  • ذمہ داری سے بچنے کی کوشش افغان حکومت کو علاقائی امن کے تقاضوں سے بری الذمہ نہیں کر سکتی، دفتر خارجہ