پاکستان کیساتھ دوستی آہنی ہے، پاک امریکا تعلقات سے ہمارے مفادات کو کوئی نقصان نہیں؛ چین
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
چین نے ایک بار پھر پاکستان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوست ملک نے یقین دلایا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات سے ہمارے مفادات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے معمول کی پریس بریفنگ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کیا۔
ترجمان چینی وزارتِ خارجہ کے بقول پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات یا ممکنہ معدنیاتی تعاون سے چین کے مفادات، اسٹریٹیجک اعتماد اور دوطرفہ شراکت داری کو کسی صورت متاثر نہیں ہوگی۔
انھوں نے حال ہی میں گردش کرنے والی اُن میڈیا رپورٹس کی سختی سے تردید کی جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو ایسے معدنیاتی یا ریئر ارتھ نمونے دکھائے جو چین کے حساس منصوبوں یا مفادات سے متعلق ہوسکتے ہیں۔
چین کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ رپورٹس پاک چین دوستی کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ ایسی خبریں یا تو غلط معلومات پر مبنی ہیں یا جان بوجھ کر پھیلائی گئی ہیں تاکہ پاکستان اور چین کے درمیان بداعتمادی پیدا کی جائے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے ان افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی امریکا کو دکھائے گئے جن معدنیات کا زکر کیا جا رہا ہے وہ چین کے کسی منصوبے سے منسلک نہیں ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین ایک دوسرے کے سدا بہار اسٹریٹیجک شراکت دار ہیں۔ہماری آہنی دوستی ہر آزمائش میں پوری اتری ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے حکومتی پالیسی بیان کرتے ہوئے واضح کیا کہ چین کے حالیہ ریئر ارتھ ایکسپورٹ کنٹرول اقدامات کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدام دراصل چین کے اپنے برآمدی کنٹرول کے نظام کو قوانین اور ضوابط کے مطابق بہتر کرنے کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چینی وزارت کہ پاکستان چین کے
پڑھیں:
افغانستان کیساتھ بامقصد تعلقات چاہتے ہیں مگر قومی سلامتی اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ نے افغان طالبان، فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان کی جارحیت پر پاکستان کا سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ مؤثر جوابی کارروائی، دہشت گرد ٹھکانے تباہ کردیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان طالبان، فتنۂ خوارج اور فتنۂ الہندوستان کی جانب سے 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب پاک۔افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان پر کیے گئے بلا اشتعال حملے نہ صرف خطے میں امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ دو برادر ممالک کے مابین امن و تعاون کی روح کے منافی بھی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت بھرپور اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے تمام حملے پسپا کر دیے، طالبان فورسز اور ان کے ساتھ منسلک خوارجی عناصر کو جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تباہ کیے گئے ٹھکانے پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے، پاکستانی ردعمل نہایت درست اور محتاط انداز میں دیا گیا تاکہ شہری آبادی کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سفارت کاری اور مکالمے کے ذریعے افغانستان کے ساتھ بامقصد تعلقات کا خواہاں ہے،تاہم قومی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا، کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عبوری افغان وزیرِ خارجہ کے بھارت میں دیے گئے بے بنیاد بیانات کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں طالبان حکومت اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہیں کر سکتی جبکہ اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹس میں افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں اور ان کی آزادانہ سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، طالبان حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی سرزمین سے سرگرم فتنۂ الخوارج اور فتنۂ الہندوستان کی موجودگی پر بارہا تحفظات سے آگاہ کیا طالبان حکومت سے ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کی توقع رکھتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران انسانی ہمدردی، اسلامی اخوت اور اچھے ہمسائیگی کے جذبے کے تحت تقریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی تاہم اب پاکستان بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنی سرزمین پر افغان باشندوں کی موجودگی کو باقاعدہ ضابطے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور امید رکھتا ہے کہ طالبان حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے عملی کردار ادا کرے گی۔