اپوزیشن رہنما کو نوبیل انعام کیوں دیا؟ وینزویلا ناروے پر برہم، سفارتخانہ بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ناروے کی وزارتِ خارجہ نے بتایا کہ وینزویلا کی حکومت نے اسکینڈیوین ملک میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ناروے کی وزارتِ خارجہ نے بتایا کہ وینزیلا کی حکومت نے اپنی اپوزیشن رہنما ماریہ کورینا کو نوبیل امن پرائز دینے کے اگلے روز دارالحکومت اوسلو میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا۔
نارویجن وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ وینزویلا کی حکومت کی جانب سے اپنا سفارتخانہ بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ناروے اختلاف کے باوجود وینزویلا کے ساتھ گفت و شنید کے لیے تیار ہے، ہم بات چیت کو کھلا رکھنے کے خواہش مند ہیں اور اسی انداز سے اپنا کام جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نوبیل امن انعام کے لیک ہونے کا شبہ، سٹہ بازی کے شواہد پر تحقیقات کا اعلان
اوسلو: ناروے کے نوبیل انسٹیٹیوٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ نوبیل امن انعام کے ممکنہ طور پر لیک ہونے کی تحقیقات کرے گا۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب انٹرنیٹ پر موجود ایک سٹہ بازی پلیٹ فارم پر وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو کے جیتنے کے امکانات اچانک کئی گنا بڑھ گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، ’پولی مارکیٹ‘ نامی پیشگوئی پلیٹ فارم پر جمعرات کی رات سے جمعے کی صبح کے دوران ماچادو کے جیتنے کے امکانات 3.75 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 73 فیصد تک جا پہنچے۔ یہ سب اس وقت ہوا جب اوسلو میں انعام کے اعلان سے صرف چند گھنٹے پہلے کا وقت تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی بھی معروف ماہر یا میڈیا ادارے نے ماچادو کا نام انعام کے ممکنہ امیدواروں میں شامل نہیں کیا تھا، جس سے لیک ہونے کے شبہات مزید گہرے ہوگئے۔
ڈیٹا ماہر رابرٹ نیس نے نارویجن نشریاتی ادارے ’این آر کے‘ سے گفتگو میں کہا کہ “بیٹنگ مارکیٹ میں ایسا اچانک اضافہ عام طور پر نہیں ہوتا، یہ واقعی مشکوک لگتا ہے۔”
نوبیل کمیٹی کے چیئرمین یورگن واتنے فریڈنس نے کہا کہ “نوبیل انعام کی تاریخ میں کبھی کوئی انعام لیک نہیں ہوا، مجھے یقین نہیں آتا کہ ایسا ممکن ہے۔”
تاہم نوبیل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹیان برگ ہارپوکین نے تصدیق کی ہے کہ ادارہ تحقیقات شروع کرے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کہیں معلومات قبل از وقت تو افشا نہیں ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ “یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ واقعی انعام لیک ہوا یا نہیں، مگر ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔”
واضح رہے کہ نوبیل کمیٹی کے فیصلے کا علم صرف چند مخصوص افراد کو ہوتا ہے۔ اگرچہ ماضی میں امیدواروں کے نام کبھی کبھار میڈیا میں غیر متوقع طور پر آ جاتے تھے، لیکن حالیہ برسوں میں ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا تھا۔
ماچادو کو یہ انعام جمہوریت کے فروغ، انسانی حقوق کے دفاع اور آمریت سے عوامی حکمرانی کی پُرامن منتقلی کے لیے ان کی جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔