افغانستان اپنے معاملات کو ترجیح دے ، بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں ‘ پاکستان : سرحددوسرے روز بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
چمن (آئی این پی )پاکستان‘ افغان کشیدگی کے بعد چمن ‘طورخم ‘ قلعہ سیف اللہ اور چاغی کے مقام پر براہمچہ کے مقام پر بھی افغان سرحد پیر کو دوسرے روز بھی مکمل بند رہی ۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد کی بندش کے باعث آمدورفت بند ہے‘سرحد پر سکیورٹی کے انتظامات بدستور سخت ہیں۔واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 11 اور 12اکتوبر کی رات پاک افغان سرحد کے قریب افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج کی جانب سے حملہ کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے پاک فوج کی جانب سے سرحد پر بزدلانہ حملوں کا منہ توڑ جواب دیا گیا، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 21افغان پوزیشنز پر عارضی طور پر قبضہ کرلیا گیا اور دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے مراکز کو ناکارہ بنا دیا گیا۔ترجمان پاک فوج کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں وطن کے 23سپوت شہید جبکہ 29زخمی ہوگئے۔ پاک فوج کی جانب سے سرحد پر بزدلانہ حملوں کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ پاک فوج کی جانب سے موثر جواب کے نتیجے میں 200 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے طالبان حکومت کے ترجمان کے بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے داخلی معاملات پر کسی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے طالبان حکمت کے ترجمان کی جانب سے پاکستان کے داخلی معاملات سے متعلق حالیہ بیانات کا نوٹس لیا ہے۔ ہم افغان ترجمان پر زور دیتے ہیں کہ وہ افغانستان سے متعلق معاملات کو ترجیح دیں اور اپنے دائرہ اختیار سے باہر کے امور پر تبصرے سے گریز کریں۔ ترجمان نے کہا کہ دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر عمل کرنا بین الاقوامی سفارتی روایات کے مطابق ضروری ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ ہم یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ طالبان حکومت دوحہ عمل کے دوران عالمی برادری سے کئے گئے اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں کی پاسداری کرے۔ طالبان حکومت کو اپنی سرزمین کو دیگر ممالک کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ اس کے علاوہ حکومت کو بے بنیاد پراپیگنڈے میں ملوث ہونے کی بجائے ایک جامع اور حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام پر توجہ دینی چاہئے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی جانب سے پاک فوج کی کے مطابق
پڑھیں:
مزید کوئی اشتعال انگیزی کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائےگا، پاکستان نے افغان وزیر خارجہ کا بیان مسترد کردیا
پاکستان نے بھارت میں موجود افغان نگراں وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات اور اشاروں کو سختی سے مسترد کردیا ہے، جو افغانستان میں موجود دہشتگرد عناصر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔ کسی جانب سے مزید اشتعال انگیزی کی گئی تو اس کا دوٹوک اور بھرپور جواب دیا جائےگا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ بے بنیاد دعوؤں کے ذریعے طالبان حکومت خود کو علاقائی امن و استحکام کی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتی۔ اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس میں اس بات کی تفصیل سے نشاندہی کی گئی ہے کہ افغان سرزمین پر دہشتگرد عناصر موجود ہیں اور انہیں آزادانہ سرگرمیوں کی اجازت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی جارحیت: پاکستان کا جوابی کارروائی میں فضائی وسائل اور ڈرونز کا استعمال
بیان میں کہا گیا ہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی شب افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر کی جانے والی بلاجواز جارحیت پر باعث تشویش ہے۔
ترجمان نے کہاکہ اس نوعیت کے بلا اشتعال اقدامات جو سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے، دونوں برادر ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور تعاون پر مبنی تعلقات کی روح کے منافی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف سرحد کے تمام علاقوں میں ان حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا بلکہ طالبان فورسز اور ان کے اتحادی خوارج کو جانی، مالی اور بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے بھاری نقصان پہنچایا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہ تنصیبات تھیں جو پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کے لیے استعمال ہو رہی تھیں۔ پاکستان کی درست جوابی کارروائی کے دوران ہر ممکن کوشش کی گئی کہ عام شہریوں اور املاک کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان افغانستان کے ساتھ بات چیت، سفارتکاری اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ تاہم حکومتِ پاکستان صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے عوام اور سرزمین کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی جانب سے مزید اشتعال انگیزی کی گئی تو اس کا دوٹوک اور بھرپور جواب دیا جائےگا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ مقصد ہے۔ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرنے کے بجائے اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا، جن کے مطابق وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی، اور اسے علاقائی امن و استحکام کے قیام میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے متعدد بار افغانستان کی سرزمین سے سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کے بارے میں اپنے خدشات طالبان حکومت کے ساتھ شیئر کیے ہیں، اور توقع ظاہر کی ہے کہ طالبان حکومت ان دہشتگرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے گی۔
ترجمان نے مزید کہاکہ پاکستان نے برادرانہ ہمسائیگی، اسلامی اخوت اور انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے قریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی ہے۔ اب پاکستان بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کے مطابق اپنی سرزمین پر افغان شہریوں کی موجودگی کو منظم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان کو توقع ہے کہ طالبان حکومت ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے گی، اپنے وعدے پورے کرے گی، اور اپنی سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کے مشترکہ مقصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت، افغانستان کے ذریعے پاکستان سے بدلے کی کوشش کررہا ہے، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
ترجمان نے کہاکہ پاکستان کو امید ہے کہ ایک دن افغان عوام حقیقی نمائندہ حکومت کے زیر انتظام آزادانہ طور پر زندگی گزار سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان وزیر خارجہ بھارت پاک افغان جنگ پاکستان افغانستان کشیدگی ترجمان دفتر خارجہ دہشتگردی دوطرفہ تعلقات وی نیوز