اپنے داخلی امور پر بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں، افغان حکومت کے بیان پر پاکستان کا رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق طالبان حکومت اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے، طالبان بے بنیاد پراپیگنڈا کی بجائے حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام پر توجہ دے۔ اسلام ٹائمز۔ افغان حکومت کے بیان پر دفتر خارجہ پاکستان کا ردِعمل بھی سامنے آگیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے طالبان حکومت کی پاکستان کے داخلی معاملات سے متعلق حالیہ بیانات کا نوٹس لیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ طالبان افغانستان سے متعلق امور پر توجہ مرکوز کریں، طالبان ایسے معاملات پر تبصرہ سے گریز کریں جو ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کا اصول بین الاقوامی سفارتی ضوابط کے مطابق اختیار کیا جانا چاہئے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ توقع کرتے ہیں کہ طالبان حکومت دوحہ عمل کے دوران بین الاقوامی برادری سے کئے اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں پر عمل کرے گی۔ ترجمان نے کہا کہ طالبان حکومت اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے، طالبان بے بنیاد پراپیگنڈا کی بجائے حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام پر توجہ دے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کے طالبان حکومت کے مطابق حکومت کے
پڑھیں:
پاکستان ہرہونے والی کسی بھی اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دیاجائے گا: دفتر خارجہ کا سخت ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان طالبان، فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر بلااشتعال جارحیت پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا ڈٹ کر اور مؤثر جواب دیا جائے گا، طالبان حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 11 اور 12 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب پاک افغان سرحد پر افغان طالبان، فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کی جانب سے کی جانے والی بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ہے۔ ایسے اشتعال انگیز اقدامات، جو پاک افغان سرحد کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے، دونوں برادر ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور باہمی تعاون کی روح کے منافی ہیں۔
پاکستان نے اپنے حقِ دفاع کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف سرحد کے مختلف مقامات پر ان حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا بلکہ طالبان فورسز اور ان سے منسلک خوارج کو افرادی نقصان، سامان اور ڈھانچے کے لحاظ سے بھاری نقصان پہنچایا۔ یہ ڈھانچے پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ان کی معاونت کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ اپنے ہدفی اور درست جوابی کارروائی میں پاکستان نے تمام ممکنہ اقدامات کیے تاکہ کسی قسم کا ضمنی نقصان یا عام شہریوں کو گزند نہ پہنچے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان مکالمے، سفارتکاری اور افغانستان کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، حکومتِ پاکستان صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے علاقے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی اور کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا ڈٹ کر اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغان نگران وزیر خارجہ کی جانب سے بھارت میں دیے گئے ان بیانات اور اشاروں کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے جو افغانستان میں موجود دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہیں۔ ان بے بنیاد الزامات سے طالبان حکومت خود کو علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتی۔
مزید کہا گیا کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد عناصر کی مسلسل موجودگی اور ان کی آزادانہ سرگرمیوں کا تذکرہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس میں بھی واضح طور پر موجود ہے۔
دفترخارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ مقصد ہے۔ ذمہ داریوں سے بچنے کے بجائے طالبان حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، اور اسے علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان کی سرزمین سے سرگرم فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان طالبان حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات کرے۔
پاکستان نے اچھے ہمسائیگی، اسلامی بھائی چارے اور انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ اب پاکستان اپنے علاقے میں افغان شہریوں کی موجودگی کو بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے مطابق منظم کرنے کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان طالبان حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے، اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ ایک دن افغان عوام کو آزادی حاصل ہوگی اور وہ ایک حقیقی نمائندہ حکومت کے تحت زندگی گزار سکیں گے۔