دفتر خارجہ کا بیان پاکستان کی افغان پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
اگست 2021 میں افغان طالبان اقتدار میں واپس آئے تو پاکستان اس کا سب سے بڑا حمایتی بن کر سامنے آیا تھا ۔ اس نے کابل کے نئے حکمرانوں کے ساتھ گہری وابستگی کی وکالت کی اور افغانستان کی بین الاقوامی قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔
اسلام آباد کی سب سے بڑی تشویش کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس سے منسلک گروپوں کی جانب سے افغان سرزمین کا استعمال کرنا رہا ہے ۔
پاکستان نے محسوس کیا تھا کہ کرزئی اور غنی کی سابقہ انتظامیہ شاید ان گروپوں کو کام کرنے کی اجازت دینے میں ملوث تھی۔
لیکن اسے افغان طالبان سے مختلف توقعات تھیں۔ اسی وجہ سے پاکستان نے بین الاقوامی برادری کو شروع میں ہی عبوری سیٹ اپ کے ساتھ منسلک رہنے پر آمادہ کیا۔
تاہم پاکستان کو یہ سمجھنے میں صرف چند ماہ لگے کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں۔ اب 11اکتوبر کی رات طالبان فورسز کی جانب سے متعدد پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال حملے آخر کار اسلام آباد کی افغان پالیسی میں غیر معمولی تبدیلی لانے کا باعث بن گئے ہیں۔
فوج کے میڈیا ونگ نے افغان حملوں اور پاکستان کے ردعمل کی آپریشنل تفصیلات فراہم کی ہیں۔ دفتر خارجہ کی طرف سے رات گئے جاری ہونے والے بیان میں افغان طالبان پر پاکستان کے ’’ یو ٹرن ‘‘ کے بارے میں واضح اشارہ دے دیا گیا۔
دفتر خارجہ کے ریڈ آؤٹ میں اسلام آباد نے کابل انتظامیہ کو افغان عبوری حکومت بتانے سے گریز کیا۔ اس کے بجائے اسے ’’ طالبان حکومت ‘‘ کہا گیا۔ یہ طالبان حکومت کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان لگانے کا ایک اقدام تھا۔
سرکاری ہینڈ آؤٹ میں اس سے بھی بڑھ کر جو بات کی گئی وہ وہ کابل میں پاکستان کی نمائندہ حکومت کی خواہش کا اظہار تھا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر جڑے ہوئے اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔
پاکستان توقع کرتا ہے کہ طالبان حکومت ذمہ داری سے کام کرے گی۔ اپنے وعدوں کا احترام کرے گی اور اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے مشترکہ مقصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔
ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ ایک دن افغان عوام آزاد ہو جائیں گے اور ان پر ایک حقیقی نمائندہ حکومت قائم ہوجائے گی۔
سرکاری ذرائع نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو بتایا کہ یہ تبدیلی پاکستان کے اچھی طرح سے سوچے سمجھے اقدام کا حصہ تھی ۔
ذرائع نے کہا پاکستان اس وقت تک طالبان حکومت کی حمایت نہیں کرے گا جب تک وہ اپنے طریقے درست نہیں کرے گی اور پاکستان کے حقیقی سکیورٹی خدشات کو دور نہیں کرے گی۔
پاکستان نے کارروائی کرنے یا مصروفیات کے نئے اصول بھی مرتب کر دیے ہیں جس کا مطلب ہے کہ سرحد پار سے مزید کسی بھی دہشت گردانہ حملے پر افغانستان کے اندر فوری جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبان حکومت افغان طالبان پاکستان کے دفتر خارجہ کرے گی
پڑھیں:
مزید کسی اشتعال انگیزی کا بھرپور اور دوٹوک جواب دیا جائے گا: ترجمان دفترِ خارجہ
—فائل فوٹودفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے مگر اپنی سر زمین اور عوام کے تحفظ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، مزید کسی اشتعال انگیزی کا بھرپور اور دو ٹوک جواب دیا جائے گا۔
اپنے بیان میں ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ ہندوستان کی بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ہے، افغان سرحد پر طالبان کی جانب سے حملے خطے کے امن و استحکام کے منافی ہیں۔
افغان طالبان اور بھارت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج نے حملہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب کیا،
دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت مؤثر جوابی کارروائی کر کے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا، جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے، اسلحہ اور ساز و سامان تباہ کیے گئے، کارروائی کے دوران شہریوں کے تحفظ اور غیر فوجی نقصانات سے بچاؤ کے تمام اقدامات کیے گئے۔
ترجمان نے کہا کہ افغان نگراں وزیرِ خارجہ کے بھارت میں بے بنیاد بیانات مسترد کرتے ہیں، طالبان حکومت دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹس افغان سر زمین پر دہشت گردوں کی آزادانہ سرگرمیوں کا ثبوت ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ ذمے داری ہے، طالبان حکومت وعدے پورے کرے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بارہا افغان سر زمین سے سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ ہندوستان پر تشویش ظاہر کی، افغان حکومت ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے، پاکستان نے چار دہائیوں تک چار ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے، پاکستان افغان شہریوں کی موجودگی کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق منظم کرے گا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی میں اسپین بولدک سیکٹر افغانستان میں عصمت اللّٰہ کرار کیمپ تباہ کردیا، یہ کیمپ افغان طالبان کے سب سے بڑے کیمپس میں سے ایک تھا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم، دوستانہ اور خوش حال افغانستان کا خواہاں ہے، طالبان حکومت ذمے داری کا مظاہرہ کرے اور دہشت گردی کے خاتمے میں تعمیری کردار ادا کرے، افغان عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام کی امید رکھتے ہیں۔