سٹی42:  وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے خلاف آپریشن سے پہلے تک مذاکرات ہوئے، ان کے مطالبے فلسطین نہیں ، قاتلوں، دہشتگردوں کی رہائی کے متعلق تھے،   آپریشن کے دوران تشدد  نہیں کیا، تشدد صرف ان پر ہوا جو ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے  اور خود تشدد کر رہے تھے۔ 

ٹی ایل پی کے ساتھ ابتدا سے آخر تک مذاکرات ہوئے؛ آخری مرتبہ آپریشن والی دوپہر سمجھایا

مکہ مکرمہ میں تاریخی ’’کنگ سلمان گیٹ‘‘ منصوبے کا اعلان

اسلام آباد میں وفاقی وزرا عطاتارڑ اور سردار یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ  ٹی ایل پی سے مذاکرات اس کے لاہور سے نکلنے سے پہلے سے لے کر آخری وقت تک ہوتے رہے، ٹی ایل پی کے اعلیٰ عہدیدار آپ کو خود یہ بات بتائیں گے۔ وہ آپریشن کے دن ڈھائی بجے تک حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے۔ ہر دفعہ ان کو یہی کہا گیا کہ آپ واپس چلے جائیں، آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا ''فتنہ الخوارج''کے خلاف کامیاب آپریشن پر پاک فوج کو خراج تحسین

ریلی فلسطین کے نام پر اور مطالبے دہشتگردوں کی رہائی کے

وزیرداخلہ نے بتایا کہ ٹی ایل پی کی مطالبات کی لسٹ دیکھیں جس میں ان کی شرط ہے کہ یہ فلاں قاتل ہے اس کو جیل سے رہا کیا جائے، یہ فلاں دہشتگرد ہے اس کو رہا کیا جائے، تو کیا یہ ریلی فلسطین کے لیے تھی یا ان لوگوں کی رہائی کے لیے تھی، یہ تمام چیزیں ریکارڈ پر ہیں جو انہوں نے اس ٹیم کے لوگوں کو بتائیں جو ان کے ساتھ مذاکرات کررہے تھے۔

 قومی انسدادِ پولیو مہم تیسرے روز بھی کامیابی سے جاری

لسی پر تشدد نہیں ہوا، صرف تشدد کرنےوالوں کو جواب دیا

محسن نقوی نے کہا کہ ’لبیک یا رسول اللہ‘ صرف ٹی ایل پی کا نہیں ہے، یہ نعرہ ہم سب کا ہے۔ ’میں صرف اتنا کہوں گا کہ آپریشن کے دن کسی پر بھی تشدد نہیں ہوا، صرف ان لوگوں پر تشدد ہوا جو  خود تشدد لر رپے تھے، جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے اور جنہوں نے سیدھی گولیاں ماری۔‘

کراچی: انٹرمیڈیٹ بورڈ نے امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا

گھروں کی چھتوں اور مسجدوں کے میناروں پر مورچے بنا کر سیدھی فائرنگ کی

 وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس نے سڑک کلیئر کروانی تھیں اور اس نے سڑک کلیئر کروائی۔ فورسز کے تمام اہلکار جنہوں نے سڑک کلیئر کروانے کے عمل میں حصہ لیا، وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔  اس مسلح جتھے کے خلاف کارروائی اتنی آسان نہیں تھی،  جنہوں نے گھروں کی چھتوں اور مساجد کے میناروں پر پوزیشنز  لی ہوئی تھیں اور وہ وہاں سے ڈائریکٹ فائر کررہے تھے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سعودی ہم منصب سے ملاقات،تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری پر گفتگو

محسن نقوی نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ دو دن مسلسل مذاکرات ہوتے رہے، ایک بڑی مذہبی شخصیت بھی بیچ میں آئی، انہوں نے ان کی بھی بات نہیں مانی۔ ہم آج بھی کہہ رہے ہیں کہ پرامن احتجاج کرنا آپ کا حق ہے۔لیکن آپ اگر احتجاج میں ہتھیار لائیں گے، لوگوں کی گاڑیاں توڑیں گے۔ یہ لوگوں سے گن پوائنٹ پر گاڑیاں لے رہے ہیں اور انہیں زبردستی اپنے جلوس میں شامل کررہے ہیں۔

 وزیر داخلہ کی نیوز کانفرنس میں  وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ ہر فورم پر لڑا۔ جب فلسطین کا مسئلہ حل ہو رہا تھا، انہوں نے یہاں فساد کیا۔

وزیراعظم جہاں جہاں بین الاقوامی دوروں پر گئے، انہوں نے نہتے فلسطینیوں کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا،  حال ہی میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ پاکستان کے عوام کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کا ہر طرح سے ساتھ دیا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ساری دنیا نے دیکھا کہ جب غزہ اور خان یونس کے رہائشی باہر نکل کر اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے، ان کی خوشی کے آنسو دیکھنے والے تھے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج مظالم بند ہوئے اور امن بحال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کیلئے  پوری دنیا میں احتجاجی مظاہرے ہوئے — پیرس، برطانیہ، اٹلی، آسٹریلیا اور مسلم دنیا کے مختلف ممالک میں لاکھوں افراد نے فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا۔ کوئی شیشہ نہیں ٹوٹا، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مگر افسوس کہ پاکستان، خصوصاً پنجاب میں جب تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فلسطین کے معاملے پر احتجاج کیا تو وہ جدید اسلحے کے ساتھ سڑکوں پر نکلے۔

 عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ کہ ٹی ایل پی کے پاس خنجر، غلیلیں، پتھر، ریوالور اور کلاشنکوفیں تھیں۔ جب فلسطین میں امن لوٹ آیا اور فلسطینی خود خوش ہیں، تو پاکستان میں اس جماعت کو کیا حق تھا کہ وہ باہر نکل کر نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں۔

عطا تارڑ نے بتایا کہ   شیخوپورہ کے ایس ایچ او کو گاڑی سے اتار کر 21 گولیاں ماری گئیں۔ اس شخص نے اپنی سروس ملک و قوم کے لیے دی۔ کسی کو بتانا چاہیے کہ اس کا قصور کیا تھا۔

وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ جماعتِ اسلامی نے راولپنڈی، کراچی اور پنجاب کے مختلف شہروں میں غزہ کے لیے بڑے پرامن احتجاج کیے۔ جماعتِ اسلامی نے آئینِ پاکستان کے دائرے میں رہ کر اپنا مؤقف پیش کیا۔ آئین پاکستان کچھ شرائط کے ساتھ پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، جن میں انتظامیہ سے اجازت لینا بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن کو خراب کرنا، جھلاؤ گھیراؤ کرنا، پولیس اہلکاروں کو شہید کرنا  یہاں پر ایک ٹرینڈ بن گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سے زیادہ دیندار کوئی نہیں ہے ۔ اور  ہم سے زیادہ فلسطین کا مقدمہ لڑنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: محسن نقوی نے کہا کہ ٹی ایل پی ٹی ایل پی کے نے بتایا کہ نے فلسطین احتجاج کی فلسطین کے نے کہا کہ جنہوں نے انہوں نے تارڑ نے رہے تھے کے ساتھ کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

جنگ حل ہوتی تو اسرائیل مذاکرات کبھی نہ کرتا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251014-03-4

 

 

 

مظفر اعجاز

ایک زبردست سوال اٹھایا گیا ہے اور اٹھانے والے بھی زبردست ہیں، اس سوال نے دنیا کی تاریخ کی کئی گتھیاں ایک جملے میں سلجھادیں اور وہ جملہ ہے ’’ہر مسئلے کا حل بات چیت نہیں، مذاکرات ہی حل ہوتے تو پھر جنگیں کبھی نہیں ہوتیں‘‘ یہ سن کر امریکا، اسرائیل اور دنیا کے تمام ممالک کی قیادت بے وقوف نظر آنے لگی، اقوام متحدہ کا وجود خطرے میں پڑگیا ہے، تازہ ترین بے وقوفی تو امریکا اور اسرائیل نے ابھی چند روز قبل کی ہے، یعنی دوسال تک ’’دنیا کی ناقابل شکست‘‘ فوج عملاً مٹھی بھر بے وسیلہ فلسطینیوں سے اپنا سر پھوڑنے کے بعد مذاکرات پر مجبور ہوئی، ان بے وقوفوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ ہر مسئلے کا حل بات چیت نہیں، مذاکرات ہی حل ہوتے تو جنگ ہرگز نہیں ہوتی، لیکن امریکا کو کون سمجھائے جس نے ویتنام میں برسوں جنگ کرنے کا تجربہ کیا، عراق اور مشرق وسطیٰ میں طویل جنگ لڑی، اور افغانستان میں بیس سال جنگ لڑ کر دوحا میں طالبان سے مذاکرات کیے اور اپنے فوجیوں کی جان بچا کر نکلا، اسرائیلی وزیر اعظم دوسال تک ایک ہی اعلان کرتا رہا کہ تمام مغوی رہا کرائوں گا، حماس کو ختم کردوں گا، غزہ کو خالی کرائوں گا، لیکن دوسال تک کھربوں ڈالر کا بارود پھونک کر 80 ہزار لوگوں کو شہید کرنے اور اپنے فوجی مرواکر، ناقابل شکست ہونے کا بھرم کھونے کے بعد مذاکرات کرلیے، اس سے قبل بھی بے وقوف اسرائیلی قطر میں مذاکرات اور بات چیت ہی کرتے رہے تھے، کاش کوئی ارسطو، افلاطون اور عقلمند ان کو بتاتا کہ ’’ہر مسئلے کا حل بات چیت نہیں، مذاکرات ہی حل ہوتے تو پھر جنگیں کبھی نہیں ہوتیں‘‘۔

پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے قوم کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں جس میں نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل نہ ہونا بھی شامل ہے۔ اور نیشنل ایکشن پلان کا ایک نکتہ یہ بھی تھا کہ اس حوالے سے ایک بیانیہ بنایا جائے گا لیکن یہ بھی نہیں کیا گیا بلکہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی بات کی گئی۔ بات تو بالکل ٹھیک ہے لیکن پاکستان میں حکومت، سیکورٹی، بجٹ، سیاست، خارجہ داخلہ پالیسی، بین الاقوامی تعلقات، معاہدے کرنا توڑنا، کسی کو محب وطن، کسی کو غدار قرار دینا، ان سب کے بیانیے بنانا، یہ سب کس کے ہاتھ میں ہے۔ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد سیاسی و عسکری لیڈر شپ نے ایک مشترکہ نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا لیکن آج تک اس پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا۔ کس کو نہیں معلوم کہ یہ نیشنل ایکشن پلان کس نے مرتب کروایا، تمام سیاسی دھڑوں کو ایک جگہ کس نے بٹھایا، اور سب کو متفق کردیا۔ وہی لوگ اعتراض کررہے ہیں کہ مذاکرات کرنے کی بات کی جاتی ہے اور کہہ رہے ہیں کہ کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے، اگر دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر جنگیں کبھی نہیں ہوتیں۔ معمول کے مطابق اسلامی ٹچ بھی ڈال دیا گیا اور کہا گیا کہ غزوۂ بدر میں سرور کونینؐ کبھی جنگ نہ کرتے۔ اللہ کے بندے اپنی بات ثابت کرنے کے لیے غزوۂ بدر کو بھی گھسیٹ لیا۔ یہ غزوۂ بدر اپنے ملک کے حکومت مخالفوں کے خلاف نہیں تھا، مسلمانوں پر حملہ آور کفار مکہ کے خلاف مدافعتی جنگ تھی، اسے یوم الفرقان کہا جاتا ہے، اس کا آج کے آپریشنوں سے کیا تعلق۔ البتہ سیاست میں حصہ نہ لینے کا حلف اٹھانے والوں نے بہت ساری باتیں سیاست اور ایک سیاسی جماعت کو سامنے رکھ کر کی ہیں کہ دہشت گردی کے پیچھے گٹھ جوڑ کو مقامی اور سیاسی پشت پناہی حاصل ہے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جگہ دی گئی۔

ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ امریکا 7.2 ارب ڈالر کا ہتھیار افغانستان میں چھوڑ کر گیا جو دہشت گردوں کے ہاتھ لگا اور یہی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ یہ زبردست بات ہے، لگے ہاتھوں یہ بھی بتادیتے کہ امریکا یہ اسلحہ کون سی سڑکوں پر چھوڑگیا تھا جو دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گیا، ایسا لگ رہا ہے کہ امریکی اسلحہ غیر محفوظ تھا اس وقت تو حالت یہ تھی امریکیوں کی جان پر بنی ہوئی تھی تو دہشت گردوں کی مجال کیا ہوگی کہ اسلحہ اٹھا کر لے جائیں، ہاں یہ اطلاعات ضرور تھیں کہ امریکیوں نے وارلارڈز اور مختلف طالبان مخالف گروپوں میں اسلحہ تقسیم کیا تھا تاکہ مستقبل میں دہشت گردی میں استعمال کیا جاسکے، یہی کام وہ ویتنام سے فرار ہوتے ہوئے کرکے گئے تھے اور یہی عراق سے نکلتے ہوئے کیا اور افغانستان میں بھی۔ اس میں مذاکرات کے حامیوں کو دوش دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے جنگ لڑنے کی دلیل اور حوالہ دیا گیا کہ 2024 میں خفیہ اطلاعات پر کے پی میں 14ہزار 535 آپریشنز کیے گئے اور 2025 میں اب تک 10 ہزار 115 کارروائیاں کی گئیں، رواں سال مارے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ سارے اعدادو شمار بتانے کے بعد کہا گیا کہ اس ملک میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے زمین تنگ کر دی جائے گی، جو ان کی سہولت کاری کرے گا وہ انجام کو پہنچے گا لہٰذا عوام ساتھ دیں۔ سوال یہ ہے کہ اب تک اتنے آپریشنوں کے بعد دہشت گردوں پر زمین تنگ کیوں نہیں ہوگئی، دعوے تو کمر توڑنے کے کئی مرتبہ ہوچکے، ہر مرتبہ ٹوٹی کمر والے دہشت گرد واردات کرجاتے ہیں۔ ترجمان نے یہاں پہنچ کر کہا کہ بنیادی طور پر پولیس کا کرنے والا کام بھی فوج کو کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ سی ٹی ڈی کی تعداد ہی 3200 رکھی ہوئی ہے تو پھر نتائج کیسے برآمد ہوں گے۔ خیبر پختون خوا میں دہشت گردی کا سبب سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے، اس سیاسی مافیا کے لیے ہزاروں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اہم ہیں اور اگر اسمگلنگ ہوتی رہے گی تو اس کے ساتھ دہشت گردی اور دھماکا خیز مواد بھی آئے گا، یہاں ہونے والی اسمگلنگ کا الزام بھی فوج پر لگا دیا جاتا ہے اب سوال یہ ہے کہ فوج کے ذمے داروں نے کبھی سوچا کہ فوج سارے کام کیوں اپنے سر لے رہی ہے اور سارے کام وہی کرتے ہیں تو اسمگلنگ کا الزام بھی ان ہی پر لگے گا۔

مظفر اعجاز

متعلقہ مضامین

  • احتجاج کرنے والوں سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوتے رہے، ان سے پوچھیں احتجاج کا مقصد فلسطین تھا یا کچھ اور؟محسن نقوی
  • ٹی ایل پی سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوئے مگر وہ نہیں مانے، وزیر داخلہ
  • تشدد صرف ان پر ہوا جو ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے، وزیرداخلہ محسن نقوی
  • کراچی: ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی کا نام سرکاری ملازمین پر تشدد کے مقدمے سے خارج
  • سعد رضوی فرار، مظاہرین کے تشدد سے 60 پولیس اہلکار معذور ہو چکے ہیں، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور
  • شرم الشیخ معاہدہ مسئلہ فلسطین کا حل نہیں، رجب طیب اردوغان
  • ٹرمپ کی مذاکراتی پیشکش متضاد اور غیر مخلصانہ ہے، ایران کا سخت ردعمل
  • مرید کے : ٹی ایل پی کا پُر تشدد احتجاج اور حملے، پولیس افسر شہید، 12 اہلکار زخمی
  • جنگ حل ہوتی تو اسرائیل مذاکرات کبھی نہ کرتا