افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بندش کے بعدعوامی رد عمل اور ان سے جڑے روزگارسرحدی علاقوں کے عوام، کرایہ دار ڈرائیورز، چھوٹے تاجروں اور روزگار سے وابستہ افراد پر فوری اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ لاجسٹکس کمپنیز، ٹرانسپورٹر ایسوسی ایشنز اور بارڈر ٹریڈ یونینز سے تفصیلی تاثرات اور امکانات (مثلاً وقتی روزگار میں کمی، نرخوں میں اضافہ، سپلائی چین میں خرابی) حاصل کرنا ضروری ہوگا تاکہ معاشی نقصان کا اندازہ لگایا جا سکے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی شراکت داروں، عالمی اداروں یا این جی اوز کے ذریعے انسانی ہمدردی کی ضروریات کی تشخیص بھی اہم ہوگی، خاص طور پر اگر خوراک یا ادویات کی ترسیل رکاوٹ کا شکار ہو۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

 

یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں

عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز ان کے پاس نہیں جاتی، عمران خان نارمل قیدیوں سے زیادہ سخت جیل کاٹ رہے ہیں، خصوصی گفتگو

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خانم نے کہا ہے کہ ان کے بھائی کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کا مقصد دراصل ’لوگوں کا ردعمل جانچنا‘ہے ۔ عمران خان کی بہن علیمہ خانم نے ایک بین الاقوامی خبررساں ادارے سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ انہیں اڈیالہ جیل سے ملنے والی معلومات پر یقین نہیں۔علیمہ خانم کے مطابق انہیں آج تک جیل کے اندر سے کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔ ’ہم اگر جائیں گے تو کچھ پتہ چلے گا۔ اگر یہ کچھ بتائیں گے بھی، تو ہمیں یقین نہیں ہے ۔ مجھے یہ نہیں سمجھ آتی کہ اتنا تماشا لگا ہے تو اتنا تو کر سکتے تھے کہ اجازت دے دیتے ‘۔سوشل میڈیا پر چلنے والی عمران خان کی مبینہ موت کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے علیمہ خان نے کہااس قسم کی خبر کہاں سے نکلی ہے کہ ان کو مار دیا گیا ہے ؟ ہم تک تو کوئی خبر پہنچ ہی نہیں سکتی۔ کسی نے آج ہمیں کہا کہ یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ۔ کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام (Manageable) ردعمل ہے ، تو سچ مچ ان (عمران خان) کو کچھ نہ کر دیں۔ علیمہ خانم نے کہا ’صرف ایک بہن کو جانے دیں، ہمارے ایک فیملی ممبر یا ایک وکیل کو جانے دیں۔ ایک دفعہ وہ اندر جا کر دیکھ کر آ کے ہمیں بتا دیں کہ وہ ٹھیک ہیں۔ تین منٹ کے لیے بھی جانے دیں۔ یہ کیوں نہیں کر رہے ؟ یا یہ خود ہی خبریں نکال رہے ہیں‘۔سابق وزیر اعظم سے آخری ملاقات کے حوالے سے انہوں نے بتایاکہ آخری مرتبہ 16 اکتوبر کو ہماری دوسری بہن ڈاکٹر عظمی خان نے عمران خان سے ملاقات کی تھی۔’بقول علیمہ خان: ‘وہ جیل میں جانے سے پہلے اور اب ماشاء اللہ فٹ ہیں اور صحت مند ہیں، لیکن انہوں نے ان کو قید تنہائی میں رکھا ہے ‘۔سابق وزیر اعظم کی بہن نے بتایا کہ ’عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ۔ یہی ہر قیدی کے پاس ہوتا ہے ۔’ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘گھر سے کوئی کھانے کی چیز ان کے پاس نہیں جاتی۔ سارا کچھ جیل سے ہی جاتا ہے جبکہ جیل حکام اس کی پرکیورمنٹ کرتے ہیں۔ ان کے پاس ایک مشقتی ہے جو ان کو کھانا بنا کر دیتا ہے ‘۔انہوں نے جیل میں ملنے والی سہولیات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: ‘عمران خان مکمل آئیسولیشن میں ہیں، سوائے اس مشقتی کے یا جو پولیس گارڈز ہیں، ان کی ملاقات کسی انسان سے نہیں ہو سکتی۔ عمران خان نارمل قیدیوں سے زیادہ سخت جیل کاٹ رہے ہیں۔عمران خان کے اکاؤنٹ میں پیسے جاتے ہیں، جس میں سے جیل والے ان کے لیے سودا لاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی روٹین بنائی ہوئی ہے ۔ شاید وہ صحیح کہہ رہے ہیں کہ عمران نے بھی کہا تھا کہ میں ہفتے میں دو دفعہ مرغی کھاتا ہوں، رات کو نہیں کھاتا، دوپہر کو کھا لیتا ہوں۔ وہ زیادہ گوشت نہیں کھاتے ۔ رات کو شاید دلیہ کھا لیتے ہیں، صبح کو دہی اور تھوڑا سا پھل کھا لیتے ہیں۔عمران خان دو چیزیں مانگتے ہیں۔ بچوں سے بات کروا دیں، جو شاید پچھلے ایک سال میں تین یا چار دفعہ کروائی گئی ہے ، حالانکہ ہر ہفتے ہونی چاہیے ۔ یا کہتے ہیں میری کتابیں دے دیں، یہ کتابیں نہیں دیتے ۔علیمہ خان نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیا کبھی کسی نے کلثوم نواز شریف سے سوال کیا تھا کہ ان (نواز شریف) کے فیصلوں پر وہ کتنا اثر انداز ہوتی تھیں؟ آدھی اسمبلی ان کے رشتے داروں سے بھری ہوتی تھی، کیا میاں بیوی مشاورت نہیں کرتے ؟اس سوال پر کہ کیا واقعی کوئی تحریک چلنے جا رہی ہے ؟ علیمہ خانم نے جواب دیا تحریک تو چل رہی ہے ، عمران خان نے جو اعلان کیا تھا، تحریک چل رہی ہے ۔ عمران خان نے سخت ہدایت دی ہے کہ اسلام آباد نہیں آنا۔گذشتہ برس 26 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے درمیان اسلام آباد میں شدید جھڑپیں ہوئی تھیں، جس کے نتیجے میں کئی فراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوئے تھے ۔حکام نے رہنماؤں اور اہل خانہ سے عمران خان کی ملاقات کا عندیہ تو دیا ہے لیکن ساتھ ہی کچھ ’شرائط‘ بھی عائد کی ہیں۔ انٹرویو کے دوران حکام سے مذاکرات سے متعلق سوال پر علیمہ خانم نے کہاکس سے مذاکرات؟ عمران خان نے تو بڑی دیر پہلے (مذاکرات) بند کر دیے تھے ۔ کہا تھا کہ اس حکومت کے پاس کچھ نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی کسی نے بات نہیں کرنی۔اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پیغامات پر علیمہ خانم نے کہاپتہ نہیں، ہماری طرف سے نہ کوئی پیغام گیا، نہ ہمارے پاس آیا۔عمران خان کے بیٹوں کے پاکستان آنے سے متعلق سوال پر علیمہ خانم نے کہاان کے پاس نائیکوپ کارڈ ہے ، جس کی تجدید ہونا تھی۔ ہمیں بتایا گیا کہ اس حکومت سے (کارڈ کی) تجدید کا کہیں گے تو کارڈ لندن تک پیدل آئے گا اور اس کے آنے میں سال لگا دیں گے ۔ بہتر یہ ہے کہ یہ برطانیہ کے پاسپورٹ پر ویزا کے لیے اپلائی کیا جائے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان کے بیٹوں نے رواں برس جولائی میں ویزہ کے لیے اپلائی کیا تھا، لیکن انہیں ان دستاویزات کی وصولی تک نہیں دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں گورنر راج، اے این پی کا ردعمل بھی آگیا
  • عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم
  • پاکستانیوں کے لیے ویزوں کی بندش پر سعودی عرب کا وضاحتی بیان
  • اقوام متحدہ نے افغان سرحد کی بندش کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے: اسحاق ڈار
  • پاکستانیوں کے لیے امارات کے ویزوں کی بندش کی خبریں بے بنیاد، قونصل جنرل کی وضاحت
  • رپورٹ: مصنوعی ذہانت اگلے چند سالوں میں لاکھوں افراد کو بے روزگار کر سکتی ہے
  • مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں کتنی بے روزگاری پھیلانے والی ہے؟
  • اقوامِ متحدہ نے افغان بارڈر کی بندش پر نظرثانی کی درخواست کردی، فیصلہ قیادت سے مشاورت کے بعد ہوگا: اسحاق ڈار
  • دبئی میں منعقد بگ 5 گلوبل نمائش 2025 میں پہلی بار پاکستانی تعمیراتی کمپنیوں کی شرکت 
  • ماہرہ اور فواد خان کی فلم نیلوفر ریلیز، شائقین کا ملا جلا ردعمل